اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 ستمبر 2025ء) فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے ساتھ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرنے والے افغانستان کے ایک سرکاری ذریعے نے بتایا ہے کہ ملک کے اسلام پسند طالبان حکام نے ملکی سطح فائبر آپٹک انٹرنیٹ کو "اگلی نوٹس تک" بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

لندن میں مقیم انٹرنیٹ اور سائبر سکیورٹی واچ ڈاگ نیٹ بلاکس کے مطابق یہ اقدام افغانستان میں انٹرنیٹ کی پہلی ملک گیر بندش کی نمائندگی کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں "جامع اور مکمل سطح پر بلیک آؤٹ" ہونے کا خطرہ ہے۔

انٹرنیٹ کی بندش سے قبل بات کرتے ہوئے، ایک نامعلوم حکومتی ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا تھا، "مواصلات کا کوئی دوسرا طریقہ یا نظام نہیں ہے۔

(جاری ہے)

۔۔۔ اس سے محکمہ بینک اور کسٹمز سمیت ملک بھر میں ہر چیز متاثر ہو گی۔"

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس اقدام سے ٹیلی فون اور سیلولر کنکشن کو کس حد تک نقصان پہنچے گا لیکن اے ایف پی کا کہنا ہے کہ پیر کی شام کو تقریباﹰ پونے چھ بجے اس کا اپنے کابل بیورو سے فون کا رابطہ منقطع ہو گیا۔

انٹرنیٹ تک رسائی کے ایڈوکیسی گروپ نیٹ بلاکس نے اے ایف پی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں فون مواصلات زیادہ تر ملک کے فائبر آپٹک نیٹ ورک کے ذریعے روٹ کیے جاتے ہیں، لہذا، "فائبر انٹرنیٹ کے پلگ کو کھینچ لینے سے موبائل اور فکسڈ لائن ٹیلی فون سروسز بھی بند ہو جائیں گی۔"

اس بیان کے ساتھ ایک چارٹ بھی شیئر کیا گیا، جس میں دکھایا گیا کہ چند گھنٹوں کے دوران کنیکٹیوٹی گر کر صرف ایک فیصد تک رہ گئی۔

کابل میں قائم طلوع نیوز نے اطلاع دی کہ یہ رکاوٹیں ریڈیو اور ٹیلیویژن کی نشریات کو بھی متاثر کر رہی ہیں۔ 'غیر اخلاقی' اور بدی پر مبنی مواد کے سبب انٹرنیٹ کی بندش

افغان طالبان نے کئی ہفتے پہلے کہا تھا کہ "برائیوں" کا مقابلہ کرنے کے لیے بعض علاقوں میں فائبر آپٹک کیبلز کو منقطع کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں بلخ میں طالبان کے صوبائی ترجمان نے کہا تھا کہ قیادت کے حکم پر انٹرنیٹ تک رسائی کاٹ دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ "یہ اقدام برائی کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے، اور رابطے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ملک بھر میں متبادل آپشنز فراہم کیے جائیں گے۔"

اس دوران، شمالی صوبوں بدخشاں اور تخار کے ساتھ ہی جنوب میں قندھار، ہلمند، ننگرہار اور اروزگان میں بھی ایسی ہی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

توقع ہے کہ آنے والے گھنٹوں یا دنوں میں انٹرنیٹ کی رفتار فور جی سے ٹو جی تک گھٹا دی جائے گی، جس سے ملک کی معیشت اور اس کے حکومتی منتظمین کے لیے ممکنہ طور پر سنگین مسائل پیدا ہوں گے۔

طالبان نے 2021 میں اقتدار میں واپسی کے بعد سے "غیر اخلاقیات" کا مقابلہ کرنے کے لیے ترتیب دی گئی متعدد پابندیوں کو نافذ کیا ہے۔ طالبان اسلام کی سخت تشریح کرتے ہیں اور اسی کے مطابق وہ پابندی عائد کرتے ہیں۔

پیر کے روز نیٹ بلاکس نے سوشل میڈیا پر اپ ڈیٹس شائع کیں جس کے مطابق، "افغانستان اب مکمل انٹرنیٹ بلیک آؤٹ کے درمیان میں ہے، کیونکہ طالبان حکام اخلاقی اقدامات کو نافذ کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں، متعدد نیٹ ورکس صبح تک مرحلہ وار طریقے سے منقطع ہو گئے، فی الحال ٹیلی فون سروسز بھی متاثر ہیں۔

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کرنے کے لیے انٹرنیٹ کی اے ایف پی کے ساتھ

پڑھیں:

وفاقی حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کی تجویز پر اتفاق کرلیا، علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے اور تکنیکی تربیت حاصل کرنے کے لیے 14 ارب روپے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے افغان مہاجرین کی باعزت واپسی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے اس تجویز سے اتفاق کرلیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ پشاور سے جاری اعلامیے کے مطابق نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے تحت 26 ویں نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکا نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کا دورہ کیا اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے ملاقات کی۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے شرکا سے گفتگو میں کہا کہ خیبر پختونخوا وسائل سے مالامال ہے لیکن ان وسائل کے مؤثر استعمال پر توجہ نہیں دی گئی، ہم جب اقتدار میں آئے تو صوبے کو مالی مشکلات اور امن و امان کے بڑے چیلنجز کا سامنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے شروع دن سے صوبے کی آمدن بڑھانے کے لیے معاشی خود کفالت کا ماڈل اپنایا، ہم نے استعداد کے حامل شعبوں پر خاطر خواہ سرمایہ کاری کی، بہتر مالی نظم و نسق کے ذریعے گزشتہ 19 مہینوں میں اربوں روپے اضافی آمدن پیدا کی۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں پن بجلی پیدا کرنے کی بہت ذیادہ استعداد موجود ہے، پن بجلی کی پیداوار کو صنعتوں کی ترقی کے لیے استعمال کرنے پر کام کر رہے ہیں اور اس مقصد کے لے ٹرانسمیشن لائن کے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کرکے صوبے میں روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں گے، اسی طرح صوبے میں گیس اور تیل کے وسائل کو بھی صنعتی ترقی کے لیے استعمال کرنے پر کام ہو رہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیاحت خیبر پختونخوا کا ایک اور اہم شعبہ ہے جسے ترقی دے کر صوبے کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے، صوبائی حکومت بین الاقوامی معیار کے اینٹگریٹڈ ٹورازم زونز کے قیام پر کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں کے لوگوں کو مقامی سطح پر روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے لائیو اسٹاک اور زراعت کے شعبوں کی ترقی پر کام جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہاڑی علاقوں میں زراعت کے فروغ کے لیے پہلی دفعہ ماؤنٹین ایگریکلچر پالیسی متعارف کرائی گئی ہے، گورننس اور سروس ڈیلیوری کی بہتری، نظام میں اصلاحات اور شفافیت ہمارے اہم ترجیحی شعبے ہیں اور اس کے لیے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا مؤثر استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 29 سیکٹرز کی ڈیجیٹائزیشن کی گئی ہے اور مزید پر کام جاری ہے، پڑوسی ملک افغانستان میں عدم استحکام کی وجہ سے صوبے میں امن و امان کے مسائل درپیش ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہماری مسلح افواج، پولیس اور عوام نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں، ملک میں امن کے قیام کے لیے شہید ہونے والوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔

وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے افغانستان کے ساتھ مذاکرات ضروری ہیں اور خوش آئند بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے اس سلسلے میں میری تجویز سے اتفاق کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا نے افغان مہاجرین کی ایک طویل عرصے تک میزبانی کی ہے، افعان مہاجرین کی وطن واپسی وفاقی حکومت کی پالیسی ہے لیکن یہ عمل باعزت طریقے سے ہونا چاہیے، سابقہ قبائلی اضلاع کا صوبے کے ساتھ انضمام ہوا لیکن انضمام کے وقت کیے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں صوبے کو ضم اضلاع کا حصہ دینے کے لئے نئے این ایف سی ایوارڈ کی ضرورت ہے، صوبے کے 100 فیصد عوام کو مفت علاج معالجے کے لیے صحت کارڈ دیا گیا ہے، لوگوں کو اپنے گھر بنانے کے لیے بلاسود قرضے دیے جا رہے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے اور تکنیکی تربیت حاصل کرنے کے لیے 14 ارب روپے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غیر قانونی افغان شہریوں کی واپسی کے لیے طالبان کے ساتھ بات کر رہے ہیں، بیلجیم
  • سفری پابندی ختم؛ طالبان وزیر خارجہ آئندہ ہفتے بھارت کے دورے پر جائیں گے
  • سفری پابندی ختم؛ طالبان وزیر خارجہ آئندہ ہفتے بھارت کے دورے پر جائیں گے
  • پنجاب میں گندم کو فیڈ ملز میں استعمال کرنے پر پابندی، دفعہ 144 نافذ
  • یو این ادارہ زلزلہ زدہ افغانستان کی زراعت بحال کرنے میں مصروف
  • وفاقی حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کی تجویز پر اتفاق کرلیا، علی امین گنڈاپور
  • افغان وزیر خارجہ پر سفری پابندی میں عارضی نرمی، بھارت کا ممکنہ دورہ اہم پیشرفت قرار
  • بون میں افغانستان قونصل خانے کے عملے نے استعفیٰ کیوں دیا؟
  • افغانستان میں دو دن کے مکمل بلیک آؤٹ کے بعد موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ بحال 
  • افغانستان میں انٹرنیٹ پر کوئی پابندی عاید نہیں‘ طالبان