بھارت: صحافی راجیو پرتاپ کی موت، حادثہ یا منصوبہ بندی کے تحت قتل؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
بھارتی ریاست اترکھنڈ میں صحافی راجیو پرتاپ کی پر اسرار موت نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پروپیگنڈا اور جارحیت، بھارتی صحافی اپنے ہی میڈیا پر برس پڑے
پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی موت ایک حادثہ تھی جبکہ ان کے اہل خانہ اور صحافتی حلقے اسے ممکنہ قتل قرار دے رہے ہیں۔
پولیس کا مؤقفپولیس کے مطابق راجیو پرتاپ کی کار اترا کاشی کے ایک دریا میں گر گئی۔ ان کی کار 19 ستمبر کو دریا سے برآمد کی گئی مگر لاش بہہ گئی تھی جو 10 دن بعد جوشییارہ بیراج سے ملی۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے بتایا کہ راجیو کار میں اکیلے تھے اور سی سی ٹی وی فوٹیج بھی اس بات کی تائید کرتی ہے۔
مزید پڑھیے: بھارتی صحافی برکھا دت کا پاکستانی پائلٹ سے متعلق جھوٹا دعویٰ
ان کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے تاکہ موت کی اصل وجہ معلوم ہو سکے۔
اہل خانہ کا مؤقفراجیو پرتاپ کی اہلیہ مسکان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے شوہر کو ایک مقامی اسپتال پر خبر شائع کرنے کے بعد جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آخری بار فون پر بات کے فوراً بعد راجیو کا فون بند ہو گیا تھا جس کے بعد وہ لاپتا ہو گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ صرف حادثہ نہیں ہو سکتا بلکہ اغوا اور قتل کا امکان بھی موجود ہے۔
صحافیوں کا ردعملاترکھنڈ کے سینیئر صحافی اور پریس کلب آف انڈیا کے سابق صدر اوما کانت لکھیڑا کا کہنا ہے کہ راجیو پرتاپ مقامی سطح پر بدعنوانی کو بے نقاب کر رہے تھے جس سے وہ طاقتور حلقوں کی آنکھ میں کھٹکنے لگے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو سافٹ ٹارگٹ سمجھا جاتا ہے کیونکہ مجرم جانتے ہیں کہ ان کے خلاف کارروائی کم ہی ہوتی ہے۔
اوما کانت کے مطابق راجیو پرتاپ کو ان کی بے باک صحافت کی قیمت چکانی پڑی۔
صحافتی تنظیموں کا مطالبہدہلی یونین آف جرنلسٹس اور دیگر تنظیموں نے راجیو پرتاپ کی موت کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یونین کی صدر سجاتا مدھوک نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ مقامی مسائل پر رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس معاملے میں فوری کارروائی، ذمہ دار افراد کی گرفتاری اور متاثرہ خاندان کے لیے معاوضے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: حوصلہ کریں، سانس لیں: بلاول بھٹو نے بار بار ٹوکنے پر بھارتی صحافی کی کلاس لے لی
راجیو پرتاب اپنے یوٹیوب نیوز چینل ’دہلی اترکھنڈ لائیو‘ پر مقامی بدعنوانیوں کے خلاف خبریں نشر کرتے تھے۔ وہ 16 ستمبر کو لاپتا ہوئے تھے جس کے بعد ان کی اہلیہ نے پولیس میں گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی صحافی بھارتی صحافی راجیو پرتاپ بھارتی صحافی قتل راجیو پرتاپ راجیو پرتاپ قتل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی صحافی بھارتی صحافی قتل بھارتی صحافی کا کہنا ہے کہ ان کا کہنا
پڑھیں:
جونا گڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 78 سال مکمل، ظلم و جبر کی داستان آج بھی جاری
اسلام آباد: ریاستِ جونا گڑھ پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو 78 برس مکمل ہو گئے۔
تاریخ کے اس سیاہ باب کی یاد آج بھی مظلوم کشمیریوں اور جونا گڑھ کے عوام کے دلوں پر تازہ ہے، جہاں بھارت نے 1947 میں زبردستی قبضہ کر کے پاکستان سے الحاق کے فیصلے کو پامال کیا۔
تفصیلات کے مطابق ریاست جونا گڑھ نے آزادی کے بعد باقاعدہ طور پر پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا تھا، جس کی منظوری جونا گڑھ اسٹیٹ کونسل نے دی تھی۔ تاہم، بھارتی رہنما سردار ولبھ بھائی پٹیل نے نواب آف جونا گڑھ پر دباؤ ڈالا کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لیں، مگر ناکامی کے بعد بھارت نے طاقت کے زور پر ریاست پر قبضہ کر لیا۔
تاریخی شواہد کے مطابق بھارتی افواج نے جونا گڑھ میں نہتے مسلمانوں پر مظالم ڈھائے، بڑے پیمانے پر قتل و غارت، خواتین کی عصمت دری اور املاک کی تباہی کی گئی۔ اس کے بعد بھارت نے اپنے قبضے کو جائز ثابت کرنے کے لیے ایک نام نہاد ریفرنڈم بھی کروایا، جسے عالمی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔
ماہرین تاریخ کے مطابق جونا گڑھ پر بھارتی قبضہ اس بات کی واضح مثال ہے کہ بھارت نے آزادی کے بعد کئی شاہی ریاستوں پر زبردستی تسلط قائم کیا، اور آج بھی یہی ہندو انتہا پسندی پورے بھارت کو نفرت اور جبر کی آگ میں جھونک رہی ہے۔
اقلیتوں کے خلاف مظالم، مسلمانوں پر پابندیاں، اور انسانی حقوق کی پامالی — یہ سب بھارت کی 78 سالہ جابرانہ پالیسیوں کی علامت ہیں، جو آج بھی جاری و ساری ہیں۔