ٹرمپ منصوبہ نامنظور، پاکستانی طلبہ مظلوم فلسطینیوں کےساتھ ہیں، اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:۔ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ حسن بلال ہاشمی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ نام نہاد 20 نکاتی امن منصوبے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو پامال کرنے اور ناجائز اسرائیلی قبضے کو قانونی حیثیت دینے کے مترادف ہے۔
جاری بیان میںانہوں نے کہا کہ فلسطین کی مقدس سرزمین پر اسرائیل نامی ریاست کسی بھی صورت میں قابلِ قبول نہیں اور اس کی توثیق یا تسلیم دراصل مظلوم فلسطینی عوام کی قربانیوں سے انحراف ہے۔
ناظمِ اعلیٰ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا منصفانہ اور پائیدار حل صرف فلسطینی عوام کی مکمل آزادی اور ناجائز صہیونی ریاست کے خاتمے میں مضمر ہے۔ فلسطینی عوام کی مشاورت اور رضامندی کے بغیر کوئی بھی منصوبہ محض ایک مسلط کردہ دستاویز ہے جو کبھی بھی قابلِ عمل یا قابلِ قبول نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے حکومتِ پاکستان کو متنبہ کیا کہ ٹرمپ پلان کی حمایت دراصل بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے اصولی موقف اور ملکی عوامی جذبات سے انحراف ہے۔ پاکستان کا تاریخی اور دوٹوک موقف ہمیشہ یہ رہا ہے کہ فلسطین کے اصل وارث صرف فلسطینی عوام ہیں، اس موقف سے پیچھے ہٹنا قومی وقار اور خارجہ پالیسی کے اصولوں کو داغدار کرنے کے مترادف ہوگا۔
حسن بلال ہاشمی نے پاکستانی عوام اور خصوصاً نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ فلسطینی عوام کے حق میں یک زبان ہو کر آواز بلند کریں تاکہ دنیا پر یہ واضح ہو کہ پاکستانی قوم اور طلبہ مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اس بات کا اعادہ کرتی ہے کہ وہ ہر سطح پر فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور آزادی کی جدوجہد کے ساتھ کھڑی رہے گی اور کسی بھی عالمی دباﺅ یا سیاسی منصوبے کے باوجود اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فلسطینی عوام
پڑھیں:
انفارمیشن ٹیکنالوجی دو آتشہ تلوار ہے، پروفیسر ابراہیم
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، بنو قابل پروگرام کے ذریعے ہم نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کر کے خود انحصاری اور باعزت روزگار کی طرف لے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی دو آتشہ تلوار ہے، یہ کردار کی تعمیر میں بھی استعمال ہو سکتی ہے اور اس کی تخریب میں بھی۔ معیاری تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، بنو قابل پروگرام کے ذریعے ہم نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کر کے خود انحصاری اور باعزت روزگار کی طرف لے جا رہے ہیں۔ اگر ریاست اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی تو جماعتِ اسلامی عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ بنو قابل پروگرام ایک انقلابی اقدام ہے۔ ملکی آبادی کا 65 فیصد نوجوان طبقہ قوم کا قیمتی اثاثہ ہے، اس اثاثے کو ضائع ہونے سے بچانے اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ہمیں جماعتی، مذہبی اور مسلکی تفریق سے بالاتر ہو کر اقدامات کرنا ہوں گے۔ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع ہر لحاظ سے پسماندہ ہیں۔ بنو قابل پروگرام کو جنوبی پختونخوا کے دیگر اضلاع تک بھی توسیع دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آڈیٹوریم ہال بنوں میں الخدمت بنو قابل پروگرام کے تحت رجسٹریشن کرنے والے طلباء کے انٹرویوز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر بنو قابل خیبر پختونخوا کے کوآرڈینیٹر سلمان کریم، نائب صدر الخدمت خیبر پختونخوا جنوبی جلال شاہ اخوند، امیر جماعت اسلامی ضلع بنوں مفتی عارف اللہ، سیکرٹری جنرل اعجاز الحق سورانی، صدر الخدمت ضلع بنوں مطیع اللہ جان ایڈووکیٹ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ طلباء و طالبات آئی ٹی کی تعلیم کو صرف کمائی کا ذریعہ نہ بنائیں بلکہ اسے دنیا میں جاری فساد کے خلاف بھی ہتھیار کے طور پر استعمال کریں۔ خود بھی اچھے کردار کے علمبردار بنیں اور رشتہ داروں، دوستوں اور معاشرے کی اصلاح اور کردار سازی میں شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت زمین کا اختیار ان لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جن کا اپنا نظام تو تباہ و برباد ہے لیکن وہ ہمارے گھر کے نظام کو تہہ و بالا کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نے صرف اپنے گھر کو نہیں بچانا، دنیا کی قیادت بھی ان کے ہاتھوں سے چھین کر اپنے ہاتھ میں لینی ہے۔ اس کے لیے ہمیں اسوہ حسنہ اور تعلیمات نبویﷺ سے لیس ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کی وجہ سے ہماری تعلیم معطل ہے، وزیرستان میں ہر ہفتے کرفیو لگتا ہے جس کی وجہ سے بچوں کے سکول اور امتحانات کا نقصان ہو رہا ہے۔ فیلڈ مارشل صاحب سے درخواست ہے کہ ہماری اس حالت پر رحم کریں۔ ان علاقوں کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی ہے۔ یہ سلسلہ بند کردیا جائے، تعلیم کو سیکورٹی کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔ حالات کو قابو میں کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی ترقی کا راز جدید تعلیم اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں کامیابیوں میں پوشیدہ ہے۔ پاکستان کے نوجوان انتہائی ذہین اور محنتی ہیں، انہیں پالش کرنے کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی اور الخدمت حافظ نعیم الرحمن کے وژن کے مطابق ان نوجوانوں کو جدید علوم و فنون سے آراستہ کرنے کی جدوجہد کر رہی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو دعوت دی کہ وہ 21,22,23نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور میں ہونے والے عظیم الشان بدل دو نظام اجتماعِ عام میں خود بھی شرکت کریں اور رشتہ داروں، دوستوں اور عزیز و اقارب کو بھی شریک کروائیں۔