کیا آپ جانتے ہیں؟ یہ عام گھریلو سامان وائی فائی سست کرنے کی وجہ بنتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گھر کے اندر موجود سبز پودے جہاں ایک طرف تازہ ہوا اور بہتر ماحول فراہم کرتے ہیں، وہیں ایک نئی تحقیق کے مطابق یہ وائی فائی سگنلز پر منفی اثر بھی ڈال سکتے ہیں۔
حیرت انگیز طور پر یہ پودے آپ کے انٹرنیٹ کنکشن کی رفتار کو سست بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
براڈ بینڈ جینی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر راؤٹر کو پودوں کے قریب رکھا جائے تو وائی فائی اسپیڈ کم ہو جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق جب راؤٹر کو پودوں سے دور رکھا جائے تو انٹرنیٹ کی رفتار میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پودوں کی نم مٹی اور موٹے پتے وائی فائی سگنلز کو یا تو جذب کر لیتے ہیں یا پھر پلٹا دیتے ہیں، جس سے کوریج متاثر ہوتی ہے۔
تحقیق میں کہا گیا کہ چھوٹے گھروں میں جہاں زیادہ پودے رکھے گئے ہوں، وہاں یہ اثر اور بھی زیادہ نظر آتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی اس بات پر حیران ہوئے کہ صرف راؤٹر کی پوزیشن بدلنے سے انٹرنیٹ کی اسپیڈ میں کتنی تیزی آ سکتی ہے۔ ان کا مشورہ ہے کہ راؤٹر کو ہمیشہ ایسی جگہ لگایا جائے جہاں اردگرد پودے نہ ہوں تاکہ سگنلز بلا رکاوٹ کام کریں۔
ویسے صرف پودے ہی نہیں بلکہ دیواریں، چھتیں اور قریبی وائی فائی نیٹ ورکس بھی انٹرنیٹ کی رفتار کو متاثر کر سکتے ہیں۔ اس لیے اگر وائی فائی بار بار سست ہو رہا ہو تو سب سے پہلے راؤٹر کی جگہ بدل کر دیکھنا چاہیے۔ زیادہ تر کیسز میں صرف جگہ تبدیل کرنے سے ہی رفتار بہتر ہو جاتی ہے۔
ماہرین مزید کہتے ہیں کہ راؤٹر کو ہمیشہ گھر کے درمیان اور اونچی جگہ پر لگانا بہتر رہتا ہے تاکہ سگنلز ہر سمت میں یکساں طور پر پھیل سکیں اور بہترین کوریج مل سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں بارش: پناہ گزینوں کے خیمے ڈوب گئے‘ بچا کھچا سامان پانی کی نذر، اسرائیل نے مزید 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں واپس کر دیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251116-01-24
غزہ /تل ابیب /لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) موسم سرما کی پہلی بارش سیغزہ میں اسرائیلی فوج کے ظلم و ستم کے شکار فلسطینیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ، پناہ گزینوں کے خیمے پانی میں ڈوب گئے۔ فلسطینی رات گئے عارضی پناہ گاہوں میں سو رہے تھے کہ اچانک تیز بارش شروع ہوگئی جس سے پناہ گزینوں کے خیموں میںپانی جمع ہوگیا، رضائیاں، کمبل سمیت فلسطینیوں کا بچا کھچا سامان بھی پانی کی نذر ہوگیا۔ ایک خاتون نے بتایا کہ ان کے بیٹے نے یہ خیمے ان کے لیے بنائے تھے مگر وہ شہید ہو چکے ہیں اور اب یہ خیمے بھی تباہ ہوگئے ہیں، غمزدہ والدہ نے سوال کیا کہ اب میں کیا کروں؟ اب میں کہاں جاؤں؟ایک اور خاتون نے بتایا کہ وہ اور ان کے چھوٹے بچے بارش سے مکمل طور پر بھیگ گئے ہیں‘ ان خیموں میں بارش کا پانی جمع ہوگیا اور ان عارضی خیموں کے علاوہ کوئی چھت انہیں بارش سے بچانے کے لیے موجود نہیں۔ ایک فلسطینی خاتون اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور زارو قطار رونے لگیں۔موسم سرما کی پہلی بارش کے بعد سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے، بے گھر پناہ گزیں ٹھٹھر کر رہ گئے، بیشتر فلسطینی سخت سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ادھر امدادی اداروں اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بارش کے بعد پانی جمع ہونے سے مختلف بیماریوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مزید 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں واپس کر دی ہیں۔ قطر کے خبر رساں ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزراتِ صحت نے ٹیلیگرام پر جاری بیان میں بتایا کہ اسرائیل نے گزشتہ روز بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس کے ذریعے شہدا کی لاشیں واپس کیں، جس کے بعد موصول ہونے والی شہدا کی لاشوں کی مجموعی تعداد 330 ہوگئی ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے پٹی میں امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں درپیش ہیں، جس کے باعث لاکھوں خاندان مناسب پناہ گاہوں سے محروم ہیں۔معروف برطانوی جریدے گارڈین نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے غزہ کی طویل مدت تقسیم کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکا نے غزہ کو گرین زون اور ریڈ زون میں تقسیم کرنے کی تجویز دی ہے، گرین زون اسرائیلی و عالمی فوجی کنٹرول میں ہوگا جبکہ ریڈ زون ملبہ رہے گا، ابتدائی مرحلے میں غیر ملکی فوجی دستے اسرائیلی اہلکاروں کے ساتھ تعینات ہوں گے، گرین زون کی تعمیر نو سے فلسطینیوں کو منتقل کرنے کی حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے، امریکا نے متبادل محفوظ کمیونٹیز کا منصوبہ ترک کر دیا۔