امریکا اسرائیل کو ویٹو کے ذریعے مسلسل تحفظ دے کر بین الاقوامی قوانین پامال کررہاہے، چین
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چین نے امریکا کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو پاور کے بار بار غلط استعمال پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس کے نتیجے میں غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کو روکنے کی عالمی کوششیں ناکام ہوتی رہی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں چینی مندوب اور اقوام متحدہ میں مستقل نمائندہ فو کونگ نے کہا کہ اگر امریکا بار بار سلامتی کونسل کی قراردادوں کو ویٹو نہ کرتا تو غزہ کے بحران پر عالمی ردعمل کہیں زیادہ مؤثر ہوتا۔
چینی سفیر نے کہا کہ امریکا کے اسرائیل کو مسلسل بچانے کے باعث نہ صرف سلامتی کونسل کی قراردادیں سبوتاژ ہوئیں بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی، بین الاقوامی برادری طویل عرصے سے جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر لڑائی روکنے کا مطالبہ کر رہی ہے مگر امریکا ہر بار رکاوٹ بن کر سامنے آیا۔
چین نے واضح کیا کہ غزہ میں انسانی المیہ اب عالمی انسانی ضمیر اور بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کو پامال کر رہا ہے۔ جنگ بندی میں مزید تاخیر ناقابلِ قبول ہے، ، فلسطین کا دیرینہ مسئلہ صرف دو ریاستی حل کے تحت ہی حل ہو سکتا ہے اور غزہ و مغربی کنارہ فلسطین کے ناقابلِ تقسیم حصے ہیں، اس لیے بعد از جنگ کسی بھی قسم کی تعمیر نو یا حکمرانی کے انتظامات فلسطینی عوام کی مرضی کے مطابق ہونے چاہئیں۔
خیال رہےکہ اسرائیلی نیوی نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب صمود فلوٹیلا پر حملہ کر کے 21 جہازوں کو اپنی تحویل میں لے لیا اور کم از کم 317 انسانی حقوق کے کارکنان اور رضا کاروں کو حراست میں لے لیا۔
یہ کارکنان دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا واحد مقصد غزہ کے مظلوم عوام تک خوراک، ادویات اور بنیادی امداد پہنچانا تھا، فلوٹیلا کئی روز قبل بحیرۂ روم سے غزہ کی جانب روانہ ہوئی تھی اور اس بار برسوں بعد پہلی مرتبہ اتنی بڑی تعداد میں جہاز اسرائیلی ناکہ بندی کو توڑتے ہوئے غزہ کے قریب پہنچے تھے۔
فلوٹیلا ٹریکر کے مطابق حراست میں لیے گئے تمام کارکنان کو اسرائیل کے اشدود پورٹ منتقل کیا جا رہا ہے جہاں سے انہیں یورپی ممالک ڈی پورٹ کر دیا جائے گا، اسرائیلی وزارت خارجہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے۔
یاد رہے کہ غزہ پچھلے 18 برس سے اسرائیلی محاصرے میں ہے اور رواں سال مارچ میں اسرائیل نے مزید سختیاں کرتے ہوئے تمام بارڈر کراسنگ بند کر دی تھیں، جس کے باعث کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور امدادی سامان غزہ میں داخل نہیں ہو پا رہا، اقوام متحدہ کے مطابق صورتحال قحط سالی تک پہنچ چکی ہے۔ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی طاقتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں جبکہ مسلم حکمران بھی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی اقوام متحدہ
پڑھیں:
’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ میں شامل آخری کشتی پر بھی اسرائیل کا قبضہ
اسرائیلی بحریہ نے انسانی ہمدردی پر مبنی ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے تمام جہاز روک لیے، جو محصور غزہ کے لیے امداد لے جا رہے تھے۔ جمعے کی صبح پولینڈ کے پرچم تلے چلنے والا ’ماری نیٹ‘ نامی آخری جہاز بھی قبضے میں لے لیا گیا۔ اس جہاز پر 6 رکنی عملہ سوار تھا۔
گرفتاریاں اور بھوک ہڑتالبین الاقوامی کمیٹی برائے محاصرہ توڑنے کی تنظیم کے مطابق اسرائیلی فورسز نے 40 سے زائد ممالک کے تقریباً 500 کارکنان کو گرفتار کیا۔ بعض حراست میں لیے گئے کارکنوں نے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔
Global Sumud Flotilla: Israel intercepts final boat, detains activists
Israeli occupation forces on Friday morning intercepted the final boat, the Marinette, from the Global Sumud Flotilla that was on its way to Gaza. pic.twitter.com/rbw6qC0Aq2
— Maktoob (@MaktoobMedia) October 3, 2025
سرگرم کارکن اور عالمی شخصیات بھی حراست میںگرفتار شدگان میں معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، بارسلونا کی سابق میئر آدا کولو اور یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن بھی شامل ہیں۔ تمام افراد کو اسرائیل منتقل کر کے بعد میں ملک بدر کیا جائے گا۔
عالمی ردِعمل اور مذمتاسرائیلی اقدام پر دنیا بھر میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے سخت مؤقف اپناتے ہوئے اسرائیلی سفارتکاروں کو ملک سے نکالنے اور آزاد تجارتی معاہدہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
Breaking ????
The Israeli army intercepted the last ship of the Global Sumud Flotilla, Marinette, and kidnapped the activists on board while they were trying to break the Israeli siege on #Gaza pic.twitter.com/0BrAVEnckQ
— الـشـبـ????ـراوي #غـزَّة (@M_shebrawy3) October 3, 2025
اسی طرح یورپی ممالک، جن میں جرمنی، فرانس، برطانیہ، اسپین، یونان اور آئرلینڈ شامل ہیں، نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گرفتار کیے گئے عملے کے حقوق کا احترام کرے۔
اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے فلسطین فرانچیسکا البانیزے نے اس کارروائی کو ’غیر قانونی اغوا‘ قرار دیتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیانٹرنیشنل ٹرانسپورٹ ورکرز فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل اسٹیفن کاٹن نے کہا کہ بین الاقوامی پانیوں میں غیر مسلح انسانی ہمدردی کے جہازوں پر قبضہ غیر قانونی ہے۔ ان کے مطابق سمندروں کو ’جنگ کا میدان‘ نہیں بنایا جا سکتا۔
واضح رہے کہ ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ اب تک کی سب سے بڑی بحری امدادی مہم تھی جس نے غزہ کے محاصرے کو توڑنے کی کوشش کی۔ 44 جہازوں پر مشتمل اس فلوٹیلا نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کی، مگر اسرائیل نے سب کو روک کر اپنے قبضے میں لے لیا۔
اس اقدام کے بعد دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور غزہ کے شہری اب بھی محاصرہ اور جنگ کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آخری کشتی اسرائیل صمود فلوٹیلا غزہ کشتی کولمبیا