ایشوریا رائے کا یوٹیوب اور گوگل کیخلاف ہرجانے کا دعویٰ، سینکڑوں اے آئی ویڈیوز ہٹادی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
بالی ووڈ اسٹار جوڑی ایشوریا رائے بچن اور ابھیشیک بچن کی جانب سے اے آئی پر مبنی مواد کے خلاف قانونی کارروائی کے بعد یوٹیوب نے جوڑے کی سینکڑوں ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ ویڈیوز مختلف چینلز پر موجود تھیں اور ہٹائے جانے سے قبل تقریباً ایک کروڑ 60 لاکھ ویوز حاصل کرچکی تھیں۔
یہ بھی پڑھیے: جیا بچن کی کس بات پر ایشوریا رائے سب کے سامنے آبدیدہ ہو گئیں؟
ایشوریا اور ابھیشیک نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ یوٹیوب اور گوگل کی پالیسیز تیسرے فریق کو مواد شیئر کرنے اور اسے اے آئی ماڈلز کی ٹریننگ کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہیں جو کہ مشہور شخصیات کی نجی زندگی اور ساکھ کے لیے خطرہ ہے۔ ان کے مطابق یہ عمل خلاف ورزی پر مبنی مواد کی بڑھتی ہوئی یلغار کا سبب بن سکتا ہے۔
یوٹیوب نے تصدیق کی کہ اس نے ایک چینل کو حذف کردیا، جس پر 259 ویڈیوز اور 1 کروڑ 65 لاکھ سے زائد ویوز موجود تھے۔ اسی طرح ایک اور اکاؤنٹ بھی غیر فعال کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کیا ایشوریہ رائے کی بیٹی ارادھیا بچن بالی ووڈ میں ڈیبیو کرنے جارہی ہیں؟
سب سے زیادہ مقبول ڈیلیٹ کی گئی ویڈیو سلمان خان اور ایشوریا رائے کی ایک اے آئی اینیمیشن تھی جس میں دونوں کو سوئمنگ پول میں دکھایا گیا تھا۔ یہ ویڈیو اکیلے 41 لاکھ ویوز لے چکی تھی۔ ابھیشیک بچن کی درخواست میں ایسی متعدد مثالیں دی گئی تھیں جن میں ان کے اور ایشوریا کے اے آئی ورژنز کو متنازعہ انداز میں پیش کیا گیا تھا۔
بچن جوڑی نے گوگل اور دیگر ویب سائٹس کے خلاف 4 لاکھ 50 ہزار ڈالر (تقریباً 12 کروڑ پاکستانی روپے) ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی تصاویر اور نام کے ساتھ تیار کردہ غیر مجاز ویڈیوز اور مصنوعات پر مکمل پابندی لگائی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ابھیشیک بچن ایشوریا رائے بچن ہرجانہ یوٹیوب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ابھیشیک بچن ایشوریا رائے بچن یوٹیوب ایشوریا رائے اے ا ئی
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری آج ہوگی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر رائے شماری آج مظفرآباد میں ہونے والے اسمبلی اجلاس میں کی جائے گی۔ اجلاس سہ پہر 3 بجے طلب کیا گیا ہے، جس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے اہم سیاسی پیش رفت متوقع ہے۔
پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں فیصل ممتاز راٹھور کی وزارتِ عظمیٰ کے لیے 35 سے زائد اراکینِ اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو فیصل ممتاز راٹھور آزاد کشمیر کے سولہویں وزیر اعظم ہوں گے، جبکہ موجودہ اسمبلی میں یہ چوتھی بار وزارتِ عظمیٰ کی تبدیلی شمار ہوگی۔
پارلیمانی ذرائع کے مطابق تحریکِ عدم اعتماد منظور کرانے کے لیے سادہ اکثریت یعنی کم از کم 27 ووٹ درکار ہیں۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ آج کا اجلاس آزاد کشمیر کی حالیہ سیاسی صورتِ حال میں ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ دونوں جانب سے اراکین کو متحرک رکھنے اور رابطوں کو مضبوط کرنے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔