Jasarat News:
2025-11-19@06:13:36 GMT

آزاد کشمیر میں پاکستان مخالف نعرے کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آزاد کشمیر میں حالیہ احتجاجی لہر کا کامیاب مذاکرات پر اختتام بلاشبہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ یہ خبر وقتی طور پر عوام کے لیے سکون اور خطے کے لیے انتشار سے نجات کا باعث بنی، مگر یہ سکون کسی دیرپا اور پائیدار حل کی ضمانت نہیں۔ اصل سوال تو یہ ہے کہ وہ کون سے عوامل تھے جنہوں نے آزاد کشمیر کی فضاؤں میں اپنے ہی محسن اور محافظ، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف نعرے بلند کرا دیے؟ یہ سوال ہر محب وطن کشمیری اور پاکستانی کے دل میں کانٹے کی طرح چبھ رہا ہے، اور اس کا جواب ہمیں ماضی کی سیاست کی تلخیوں اور اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کے سائے میں تلاش کرنا ہوگا۔ اسی پس منظر میں یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ ہمارے ہاں ہمیشہ ایسے حکمران مسلط کیے گئے جو اسٹیبلشمنٹ کی آشیر باد کے بغیر اقتدار کے ایوانوں تک نہیں پہنچ سکتے تھے۔ ماضی کی سیاست نوٹوں کے بریف کیسوں، بلاول ہاؤس کے دروازوں اور پنڈی کے درباروں کے طواف پر چلتی رہی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ایسے مسلط شدہ حکمرانوں کے دور میں آزاد کشمیر میں اقربا پروری، کرپشن، بدانتظامی اور ناانصافی جیسے مسائل نے جڑ پکڑی اور رفتہ رفتہ ایک ایسا دلدل بن گیا جس نے عوام کے صبر اور اعتماد دونوں کو نگل لیا۔ لیکن یہ سب کچھ محض داخلی خرابیوں تک محدود نہ رہا۔ انہی مسائل کو جواز بنا کر دشمن قوتوں نے مظاہرین کی صفوں میں سرایت کی اور ایسے نعرے بلند ہوئے جنہیں سن کر پاکستان سے محبت کرنے والے کشمیری بھی حیران و دکھی ہوئے۔ یوں عوامی مسائل کے نام پر ہونے والے احتجاج کو پاکستان مخالف ایجنڈے کا روپ دے دیا گیا۔

اسی تناظر میں ایک اور سنگین مسئلہ مہاجرین کی بارہ نشستوں کا ہے۔ یہ نشستیں کشمیری عوام کی حقیقی نمائندگی کے بجائے ہمیشہ طاقت کے کھیل کا حصہ رہیں۔ پرویز مشرف کے دور میں تو یہ کھیل حد سے بڑھ گیا، جب ایم کیو ایم کے غیر کشمیری امیدوار انہی نشستوں پر کامیاب قرار دیے گئے۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے غیر کشمیری افراد کو آزاد کشمیر کے شناختی کارڈ جاری کرنا، ان کی بنیاد پر برطانیہ میں سیاسی پناہ کے دعوے کرنا اور پھر پاکستانی پاسپورٹ کے حصول پر بریڈ فورڈ قونصلیٹ کے عملے کا چونک اٹھنا ہماری سیاسی تاریخ کے وہ الم ناک مناظر ہیں جنہوں نے عوام کے اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا۔ مگر جب تک ادارے خود ان بداعتمادی کے راستوں کو بند نہیں کریں گے، عوام کے بس میں کچھ نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان نشستوں کے خاتمے کا مطالبہ اب شدت اختیار کر چکا ہے۔ اگر آزاد کشمیر اور پاکستان میں شفاف انتخابات ممکن ہو جائیں تو بلاشبہ ایک نئے دور کا آغاز ہوگا، جہاں قومی یکجہتی اور خوشحالی کو فروغ ملے گا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اسٹیبلشمنٹ واقعی اپنی ماضی کی روش بدلنے کو تیار ہے؟ 2018 کے انتخابات میں آر ٹی ایس سسٹم بٹھا کر اور سی سی ٹی وی کیمروں پر پردے ڈال کر پی ٹی آئی کو کامیاب کرایا گیا۔ پھر جب وہ جماعت قابو سے باہر ہوئی تو 2024 کے الیکشن میں فارم 47 کے ذریعے اسے زبردستی اقتدار سے باہر کیا گیا۔ جب ادارے اپنے حلف کی پاسداری اور آئین و قانون کے احترام سے روگردانی کرتے ہیں تو انجام لازمی طور پر نو مئی جیسے سانحات اور آزاد کشمیر میں پاکستان مخالف نعروں کی صورت میں نکلتا ہے۔

ادھر یہ بھی حقیقت ہے کہ ایکشن کمیٹی کے بیشتر مطالبات بالکل جائز تھے۔ عوامی مشکلات اور معاشی دباؤ کے خلاف آواز بلند کرنا حق بجانب تھا۔ مگر افسوس یہ کہ بعض علٰیحدگی پسند عناصر اور پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں نے ان مطالبات کو ہائی جیک کر کے پاکستان مخالف بیانیے میں بدل دیا۔ یہی وجہ بنی کہ جماعت اسلامی جیسی محب وطن اور اصولی سیاست کرنے والی جماعت کے رہنما بھی ایکشن کمیٹی سے الگ ہوگئے۔ لہٰذا کشمیری عوام کو بھی سوچنا ہوگا کہ مسائل کے حل کے لیے باوقار اور شائستہ طریقہ اپنایا جائے۔ اپنے ہی محسنوں اور محافظوں کو گالی دینا نہ دانشمندی ہے اور نہ ہی مسئلے کا حل۔ پاکستان کے پچیس کروڑ عوام کشمیریوں سے دل و جان سے محبت کرتے ہیں، مگر افسوس کہ ہندوستان کی فنڈنگ پر چلنے والے عناصر کو یہ حقیقت کبھی سمجھ نہیں آتی۔ وہ یہ نہیں جانتے کہ پاکستان کو گالی دینا دراصل اپنے سب سے بڑے محسن کی توہین ہے۔ آخرکار یہ پورا منظرنامہ ایک پیغام دے رہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ اپنی غیر آئینی مداخلت ترک کرے، حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں سنجیدگی دکھائے، اور انتخابات کو شفافیت کے ساتھ منعقد کیا جائے تو نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ پورے پاکستان میں امن، خوشحالی اور یکجہتی کی نئی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔ ورنہ یہ چنگاریاں ایک دن شعلہ بن جائیں گی اور اْس وقت پچھتاوے کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔

عبید مغل.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان مخالف عوام کے

پڑھیں:

عوام نے اعتماد کیا ہے، اب کارکردگی سے جواب دینا ہو گا; نو منتخب وزیر اعظم آزاد کشمیر فیصل ممتاز راٹھور

سٹی 42: نو منتخب وزیر اعظم آزاد کشمیر فیصل ممتاز راٹھور نے کہا کہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ مجھے  یہ ذمہ داری دی گئی ۔ آج بڑا جمود ٹوٹاہے ،سیاست میں نئی حرارت آئی ہے ۔
نئے منتخب وزیراعظم آزادکشمیر  نے  اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا 9 ماہ کیلئے حکومت لینا آسان فیصلہ نہیں تھا۔میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ مجھے یہ ذمہ داری دی گئی۔وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

 محسن نقوی سے چینی سفیر کی ملاقات،سکیورٹی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق  

فیصل ممتاز راٹھور نے کہا آج ایک بڑا جمود ٹوٹا ہے، سیاست میں نئی حرارت آئی ہے۔سیاسی کارکنوں کی بڑی تعداد میں موجودگی ہمارے عزم کی دلیل ہے۔سابق وزیراعظم سے اختلافِ رائے کھل کر کیا، اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔وزیر اعظم کا قلم دیر سے انگڑائی لیتا رہا، فیصلے تاخیر کا شکار رہے۔میرے پاس نیت بھی ہے، لچک بھی ہے اور ارادہ بھی کہ سب کو ساتھ لے کر چلوں گا۔

نو منتخب وزیر اعظم نے کہا ایکشن کمیٹی ایک حقیقت ہے، عوامی مسائل کے حل کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا۔آج محسوس ہوتا ہے کہ شاید ہم سب مراعات یافتہ طبقے سے لگتے ہیں۔میں نے اپنے والد کا مکان بیچ کر الیکشن لڑا۔جو میرے اثاثے ہیں ان میں اضافہ نہیں ہو گا، اقتدار ذاتی فائدے کیلئے نہیں۔عوام نے اعتماد کیا ہے، اب کارکردگی سے جواب دینا ہو گا۔

 ڈھاکا میں کشیدگی، مختلف مقامات پر دستی بم حملے

متعلقہ مضامین

  • نیلسن منڈیلا امن سیمینار کے مقررین کی طرف سے کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی
  • آزاد کشمیر کی حکومت بند کمروں میں بیٹھ کر نہیں چلائیں گے، بلاول بھٹو
  • امریکہ سے پاکستان تک سب بھارت کو یاد دلاتے رہیں گے کہ جنگ میں 7 جہاز گرے تھے، بلاول بھٹو
  • امریکا سے پاکستان تک، بھارت کو سب 7 جہاز گرنے کا یاد دلاتے رہیں گے، بلاول بھٹو
  • سرینگر دھماکے میں بہت سے سوالات لا جواب ہیں اسلئے مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے، محبوبہ مفتی
  • ہم بند کمروں میں بیٹھ کر آزاد کشمیر کی حکومت نہیں چلائیں گے: بلاول بھٹو زرداری
  • پیپلز پارٹی اور کشمیر کے عوام کا رشتہ تین نسلوں پر محیط ہے، کوئی سازش اسے کمزور نہیں کر سکتی، بلاول بھٹو
  • واویلا کیوں؟
  • عوام کے مسائل کو وسائل کے اندر رہ کر حل کرنا ہے: فیصل راٹھور
  • عوام نے اعتماد کیا ہے، اب کارکردگی سے جواب دینا ہو گا; نو منتخب وزیر اعظم آزاد کشمیر فیصل ممتاز راٹھور