data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد / کراچی (جسارت ڈیسک) وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے پاکستان کے موجودہ بجٹ سرپلس ہدف پر نظرثانی کی درخواست کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے حکومتی مذاکراتی ٹیمیں ایک مشترکہ حکمت عملی طے کرنے میں مصروف ہیں، تاکہ معاشی عدم استحکام اور قرضوں کے بوجھ کو قابو کیا جائے۔پاکستان نے
گزشتہ بجٹ میں سرپلس ہدف طے کیا تھا تاکہ بین الاقوامی قرض دہندگان اور تجارتی شراکت داروں کو اعتماد دیا جائے۔ تاہم، رواں سال بدلی ہوئی معاشی صورتِ حال، آمدنی میں کمی اور اخراجات میں اضافہ حکومت کے لیے مسئلہ بن چکے ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ اور دیگر اہم اقتصادی حکام نے بتایا ہے کہ یہ ہدف طے کرنا اب ممکن نہیں رہا، اور اس پر عمل درآمد سے عوام پر تیز مہنگائی اور ٹیکس بوجھ پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظرثانی کی درخواست کا مقصد ایک متوازن اور حقیقت پسندانہ بجٹ شکل دینا ہے۔آئی ایم ایف کے حکام ممکنہ طور پر اس درخواست کا باضابطہ جائزہ لیں گے، اور پاکستان کی اقتصادی صورتحال، بیرونی مالی ضروریات اور مالیاتی کارکردگی کی بنیاد پر از سرِ نو اہداف متعین کریں گے۔

جسارت نیوز.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری

وفاقی آئینی عدالت میں نئی گج ڈیم کیس کی سماعت کے دوران نجی کمپنی کے وکیل مسعود خان نے مؤقف اختیار کیا کہ کیس سے متعلق 3 تحریری جوابات عدالت میں جمع کروائے جا چکے ہیں۔

چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی عدالت کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ کے 2 ججز نے اس حوالے سے حکم جاری کیا تھا، تاہم وفاقی آئینی عدالت میں یہ مقدمہ اب تک قابلِ سماعت قرار نہیں دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے نئی گچ ڈیم منصوبے کی لاگت پر رپورٹ طلب کرلی

سماعت کے دوران چیف جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ آئین میں ایسا کوئی اصول یا پابندی موجود نہیں جو 2 ججز کا فیصلہ دوسرے 2 ججز کے نہ سننے سے متعلق ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ پابندی سپریم کورٹ رولز کا حصہ ہوا کرتی تھی، آئین کا نہیں۔

وکیل مسعود خان نے موقف اختیار کیا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے مطابق اس نوعیت کی تمام درخواستیں وفاقی آئینی عدالت کو منتقل ہو جائیں گی۔

مزید پڑھیں:آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ

انہوں نے مزید کہا کہ ایف ون سی کے تحت بھی کیس کے میرٹ کا جائزہ لینے سے پہلے اس کی قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ضروری ہے۔

وکیل نے یہ مؤقف بھی اپنایا کہ ان کے نزدیک سپریم کورٹ کے قواعد ابھی بھی قابلِ عمل ہیں۔

عدالت نے وکیل کے اعتراضات اور دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس امین الدین خان سپریم کورٹ سپریم کورٹ رولز قابل سماعت نئی گج ڈیم کیس وفاقی آئینی عدالت

متعلقہ مضامین

  • وفاقی آئینی عدالت نے پہلے دن کام کا آغاز کس طرح سے کیا؟
  • نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری
  • غزہ منصوبےکی قرارداد کےحق میں ووٹ دیا، مقصد اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلا، فلسطینیوں کا قتل عام روکنا ہے: پاکستان
  • غزہ منصوبےکی قرارداد کےحق میں ووٹ دیا، مقصد اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلا، فلسطینوں کا قتل عام روکنا ہے: پاکستان
  • الیکشن کمیشن کا اسلام آباد میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کرانے کا فیصلہ
  • پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 73کروڑ30لاکھ ڈالر تک جا پہنچا
  • ای ویزہ پر پاکستان آیا روسی شہری لاپتا ہوگیا
  • ای ویزہ پر پاکستان آیا روسی شہری لاپتا ہوگیا
  • پیما کا مقصد ڈاکٹروں کو اسلامی بنیادوں پر عمل کرانا ہے، ڈاکٹر عاطف حفیظ
  • برطانیہ، پناہ گزینوں کی حیثیت عارضی کرنے کا فیصلہ