data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سر درد، جوڑوں کے درد یا جسمانی تکلیف سے نجات کے لیے عام طور پر لوگ جو دوائیں استعمال کرتے ہیں، وہی دل کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق NSAIDs کہلانے والی یہ دوائیں ، جیسے Ibuprofen، Diclofenac، Naproxen، Celecoxib اور Ketoprofen،وقتی طور پر آرام ضرور دیتی ہیں مگر طویل مدت کے استعمال سے دل کے امراض بڑھ سکتے ہیں۔

امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) کے مطابق یہاں تک کہ ایک ہفتے کے مختصر استعمال سے بھی ہارٹ اٹیک یا اسٹروک کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

ان دواؤں کا بنیادی کام جسم میں موجود COX-2 انزائم کو روکنا ہے، جو درد اور سوزش میں کردار ادا کرتا ہے، مگر یہ عمل دل کے لیے نقصان دہ نتائج پیدا کر سکتا ہے۔

تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ یہ دوائیں خون کے دباؤ میں اضافہ، خون جمنے کی رفتار بڑھانے اور نالیوں کے سکڑنے کا باعث بنتی ہیں، جس سے دل پر دباؤ بڑھتا ہے اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی کو دل کا مرض لاحق ہے تو اسے کسی بھی درد کی دوا خود سے نہیں لینی چاہیے۔ خاص طور پر اگر مریض ڈسپرین جیسی خون پتلا کرنے والی دوا استعمال کر رہا ہے تو اسے بند کرنا نہایت خطرناک ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ دوا دل کے لیے حفاظتی کردار ادا کرتی ہے۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ درد کی صورت میں دواؤں پر انحصار کم کریں، قدرتی آرام، ہلکی ورزش اور ڈاکٹر کے مشورے سے علاج کریں تاکہ دل کو محفوظ رکھا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

نوازشریف کے میجر ہارٹ پروسیجر کا انکشاف

لاہور/لندن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اکتوبر 2025ء ) سابق وزیراعظم نوازشریف کے میجر ہارٹ پروسیجر کا انکشاف ہوا ہے جس کو شریف فیملی کی جانب سے خفیہ رکھے جانے کا دعویٰ سامنے آگیا۔

(جاری ہے)

صحافی حسن ایوب کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے دل کا ایک میجر میڈیکل پروسیجر ہوا ہے لیکن ان کی فیملی کی جانب سے اس معاملے کو پبلک نہیں کیا گیا، ان کے خاندان نے اس بارے میں کچھ بھی عوام کے سامنے نہیں رکھا تو میں بھی اس سے زیادہ کچھ نہیں کہوں گا حالاں کہ میرے پاس اس حوالے سے مزید تفصیلات بھی ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ چند روز قبل ہی مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کو جنیوا کے ہسپتال سے ڈسچارج کیا گیا ہے، اس حوالے سے فیملی ذرائع کا کہنا تھا کہ نواز شریف عارضہ قلب کے باعث 7 دن تک جنیوا کے ہسپتال میں زیر علاج رہے جہاں ان کا دل کے حوالے سے پروسیجر ہوا، ہسپتال سے دسچارج ہونے کے بعد نواز شریف جنیوا کے ہوٹل میں اپنے بیٹے حسن نواز، ڈاکٹر عدنان کے ساتھ مقیم رہے جہاں ان کی صھت کی نگرانی کی جاتی رہی اور وہ ہر لحاظ سے تندرست پائے گئے جس کے بعد وہ وطن واپس آگئے۔ 

متعلقہ مضامین

  • مصنوعی ذہانت کے عدلیہ میں استعمال سے متعلق خط سامنے آگیا
  • امریکا‘ جہاز کے ملبے سے ملین ڈالر کی مالیت کا خزانہ برآمد
  • لاہورتاراولپنڈی ٹرینوںکے کرائے میں 150سے250روپے تک اضافہ
  • ہیڈفونز کا استعمال کانوں کے لیے محفوظ ہے؟
  • پاکستان ریلوے نے لاہور اور راولپنڈی ٹرین کے کرایے بڑھا دیے
  • اسرائیل نے فلسطینیوں کو ان کے گھر جانے سے روک دیا، سخت انتباہ جاری
  • نوازشریف کے دل کے معاملات بگڑ گئے،میجر ہارٹ پروسیجر
  • نوازشریف کے دل کے معاملات بگڑ گئے،میجر ہارٹ پروسیجر کا انکشاف
  • نوازشریف کے میجر ہارٹ پروسیجر کا انکشاف