پاکستان میں آنے والے تباہ کن زلزلےکو 20 برس ہو گئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستان میں آنے والے تباہ کن زلزلے کو آج 20 برس ہو گئے۔
8 اکتوبر 2005 کو 7 اعشاریہ 6 شدت کے زلزلے سے آزاد کشمیر اور ہزارہ ڈویژن سمیت خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔
زلزلے میں 80 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ آبادیاں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی تھیں۔ ہنستے بستے شہر سیکنڈوں میں اجڑ گئے تھے۔
یاد رہے کہ مجموعی طور پر 28000 اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ زلزلے کی زد میں آیا جس نے 400 گاؤں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا تھا۔ متاثرہ علاقوں میں 16ہزار اسکول اور 80 فیصد صحت کے مراکز مکمل طور پر تباہ ہوئے تھے۔
مشکل کی گھڑی میں پاکستان اور دوست ممالک نے بروقت ریسکیو اور ریلیف آپریشن کر کے زلزلہ متاثرین کو دوبارہ زندگی کی جانب لوٹا نے میں بھر پور کردار ادا کیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
جرگے سے واپسی پر افراد کے لاپتہ ہونے پر اظہار برہمی، تحفظ دینا وزیراعلیٰ کی ذمہ داری: پشاور ہائیکورٹ
پشاور (آئی این پی) پشاور ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیسز میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جرگے میں شرکت کرنیوالے افراد کو تحفظ فراہم کرنا وزیراعلی کی ذمہ داری ہے۔پشاور ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق دائر مختلف درخواستوں پر سماعت ہوئی، کیسز پر سماعت جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی۔ سماعت کے دوران امن جرگہ میں شرکت کے بعد لاپتہ ہونے والے محمد ناظیف سمیت دیگر افراد کی درخواست پر بھی پیش رفت ہوئی، عدالت نے جرگہ سے واپسی پر افراد کے لاپتہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جرگے میں شرکت کیلئے آنے والے افراد کو واپسی پر اٹھا لیا جائے؟۔عدالت نے مزید استفسار کیا کہ جب مہمانوں کی حفاظت نہیں کرسکتے تو پھر انہیں بلایا کیوں جاتا ہے؟ امن جرگے میں شرکت کرنے والے افراد کو تحفظ فراہم کرنا وزیراعلیٰ کی ذمہ داری ہے۔بعدازاں عدالت نے مجموعی طور پر 6 درخواستوں پر کارروائی کرتے ہوئے متعلقہ فریقین سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا اور کیس پر پیش رفت کے لئے سی سی پی او پشاور سے رپورٹ طلب کر لی۔