اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 اکتوبر ۔2025 ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے چینی کی مسابقتی قیمتوں سے متعلق مقدمے میں شوگر ملز کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی ) کے چیئرپرسن کو دوبارہ سماعت کا اختیار دینے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا.

(جاری ہے)

عدالت عظمی نے کیس کو دوبارہ کمپیٹیشن اپیلٹ ٹریبونل کو بھیجنے کا حکم دے دیا یہ فیصلہ جسٹس شکیل احمد اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سنایا جبکہ 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس شکیل احمد نے تحریر کیا عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 10-A ہر شہری کو منصفانہ ٹرائل کا حق دیتا ہے، اگر چیئرپرسن پہلے ہی کسی رائے کا اظہار کر چکی ہوں تو فیصلہ کن کاسٹنگ ووٹ کا استعمال غیر جانبداری کے اصولوں کے منافی ہے.

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ کاسٹنگ ووٹ کا اختیار صرف انتظامی نوعیت کے فیصلوں تک محدود ہے، عدالتی کارروائیوں میں اس کا اطلاق نہیں کیا جا سکتا عدالت نے قرار دیا کہ انصاف نہ صرف ہونا چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے یاد رہے کہ 2021 میں کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے چینی کی قیمتوں میں اضافے پر ملک بھر کی شوگر ملز کے خلاف کارروائی کی تھی چار رکنی کمیشن میں دو ارکان نے جرمانے جبکہ دو نے دوبارہ تحقیقات کی سفارش کی تھی.

اس موقع پر چیئرپرسن نے کاسٹنگ ووٹ استعمال کرتے ہوئے فیصلہ کن ووٹ ڈالا اور شوگر ملز پر جرمانے عائد کئے شوگر ملز نے یہ فیصلہ کمپیٹیشن اپیلٹ ٹریبونل میں چیلنج کیا، جہاں چیئرپرسن کے کاسٹنگ ووٹ کو کالعدم قرار دے کر کیس دوبارہ سی سی پی کو بھیجنے کا حکم دیا گیا بعد ازاں شوگر ملز نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جس نے اب ٹریبونل کے چیئرپرسن کو دوبارہ سماعت کا اختیار دینے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کاسٹنگ ووٹ شوگر ملز

پڑھیں:

سپریم کورٹ کا فیصلہ، 26ویں ترمیم کیس کی سماعت براہِ راست دکھائی جائے گی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت براہِ راست نشر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

دورانِ سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہمارا المیہ ہے ہم ہر چیز کا غلط استعمال کرتے ہیں، ہم نے لائیو اسٹریمنگ سے عوام کو تعلیم دینا چاہی، مگر خود ایکسپوز ہوگئے۔

جسٹس عائشہ ملک نے حکومت کے مؤقف سے متعلق استفسار کیا جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ لائیو اسٹریمنگ کا معاملہ انتظامی نوعیت کا ہے۔ اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ یعنی بینچ جو فیصلہ کرے، حکومت اس پر متفق ہے۔

کے پی حکومت کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ کسی جج پر ذاتی اعتراض نہیں، تاہم کیس کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد سماعت براہِ راست نشر کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 26ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں پر دوبارہ سماعت شروع کر دی
  • چینی کی مسابقتی قیمتوں کے معاملے میں شوگر ملز کو سپریم کورٹ سے بڑا ریلیف
  • ہائیکورٹ کے جج کو عبوری حکم کے ذریعے عدالتی فرائض سے نہیں روکا جا سکتا‘ سپریم کورٹ جسٹس جہانگیر کو کام سے روکنے کے کیس کا تحریری حکم 
  • چینی بحران‘حکومتی انکوائری رپورٹ میں شوگر ملز کو کلین چٹ
  • چینی بحران، حکومت نے شوگر ملز کو کلین چٹ اور ذمہ داری موسم پر ڈال دی
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ، 26ویں ترمیم کیس کی سماعت براہِ راست دکھائی جائے گی
  • جسٹس جہانگیری کو کام سے روکنے کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری، اضافی نوٹ بھی شامل
  • ہائیکورٹ کے جج کو عبوری حکم سے عدالتی فرائض سے نہیں روکا جا سکتا: سپریم کورٹ
  • مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی درخواستیں مسترد: جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ جاری