ڈرائیونگ لائسنس کی ڈیڈلائن اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اسلام آباد میں ڈرائیونگ لائسنس کی ڈیڈلائن ہائی کورٹ میں چیلنج کردی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ڈرائیونگ لائسنس 7 اکتوبر تک بنوانے کی ڈیڈ لائن دینے پر چیف ٹریفک آفیسر اسلام آباد کو طلب کرلیا۔
جج نے پولیس افسر کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے اور تحریری حکم نامے میں کہا کہ معاملہ ہنگامی اور عوامی نوعیت کا ہے، چیف ٹریفک آفیسر کل اپنی حاضری یقینی بنائیں۔
عدالتی حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ چیف ٹریفک آفیسر کل 9 اکتوبر کو متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ پیش ہوکر عدالت کی معاونت کریں۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ٹریفک پولیس نے شہریوں کو 7 اکتوبر تک ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈرائیونگ لائسنس اسلام ا باد
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری سے متعلق مقدمہ جاری رکھ سکتی ہے؟
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکے جانے اور سپریم کورٹ کی جانب سے اِسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم کالعدم قرار دیے جانے کے حوالے سے تحریری فیصلہ آ گیا ہے، لیکن فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ اس مقدمے میں پہلے آفس اعتراضات پر سماعت کرے گی، اُس کے بعد قانون کے مطابق اِس معاملے میں آگے بڑھے گی۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے جسٹس طارق جہانگیری کیس میں تحریری آرڈر جاری کر دیا۔ 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے تحریر کیا ہے، جسٹس شاہد بلال نے 5 صفحات کا اضافی نوٹ بھی تحریر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا عبوری حکم کالعدم قرار دے دیا، ہائیکورٹ کے جج کو عبوری حکم کے ذریعے عدالتی فرائض کی ادائیگی سے نہیں روکا جا سکتا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ
ہائیکورٹ پہلے دفتر کے اعتراضات کا فیصلہ کرے اور قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جج کو کام سے نہیں روکا جا سکتا اور اِس سلسلے میں سپریم کورٹ کے 10 رُکنی بینچ کا فیصلہ موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست آرٹیکل 199 کی ذیلی شق ون (بی)(2) کے تحت دائر کی گئی جو معلومات کے حصول سے متعلق ہے۔ لیکن ملک اسد کیس میں کہا گیا ہے کہ کسی جج سے متعلق یہ معلومات کہ آیا وہ مقررہ تعلیمی اور دیگر معیارات پر پورا اُترتے ہیں یا نہیں، یہ صرف متعلقہ فورم پر پوچھا جا سکتا ہے نہ کہ آرٹیکل 199 کے تحت پٹیشن کے ذریعے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس طارق محمود جہانگیری