شاہد کپور کا خاندان پاکستان کے کس شہر میں رہتا تھا؛ والد پنکج کپور کا بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار شاہد کپور کے والد اور سینئر فنکار پنکج کپور نے پوڈ کسٹ انٹرویو میں اپنے خاندانی پس منظر کے بارے میں دلچسپ انکشافات کیے ہیں۔
انٹرویو میں پنکج کپور نے بتایا کہ ان کا تعلق پاکستان کے شہر حافظ آباد سے ہے۔ ہمارے دادا وہاں سرکاری ملازم تھے، اس لیے اکثر ایک شہر سے دوسرے شہر تبادلے بھی ہوتے رہتے تھے۔
انھوں نے مزید کہا کہ دادا کے تبادلوں کے باوجود ہمارا خاندان اصل میں پاکستان کے حافظ آباد سے تعلق رکھتا تھا جہاں کپور فیملی ایک مشترکہ گھرانے کی شکل میں رہتی تھی۔
شاہد کپور کے والد نے مزید بتایا کہ ان کے والد لاہور کے ایف سی کالج میں نہ صرف ایک بہترین طالبعلم تھے بلکہ معروف مصنف، مقرر اور میگزین ایڈیٹر بھی رہے۔
پنکج کپور کے بقول لاہور کے زمانہ طالب علمی میں میرے والد کو اس وقت کے سب سے اسٹائلش اور بااثر افراد میں شمار کیا جاتا تھا۔
شاہد کپور کے والد نے بتایا کہ ہمارا خاندان تقسیمِ ہند سے قبل ہی بھارت آگیا تھا تاہم حافظ آباد میں ہم جب تک رہے ہمیں کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شاہد کپور پنکج کپور کے والد کپور کے
پڑھیں:
مجدول کھجور کی اعلیٰ نسل کے بیج پاکستان درآمد کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے غذائی تحفظ کے اجلاس میں سیکریٹری فوڈ نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت جلد کھجور کی اعلیٰ ترین ویلیو رکھنے والی قسم مجدول کے بیج پاکستان منتقل کرے گی، جس سے توقع ہے کہ آئندہ پانچ برس میں مجدول کھجور کا ایک ایکڑ تقریباً 30 ہزار ڈالر کی آمدن دے سکے گا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری غذائی تحفظ نے بتایا کہ پاکستان میں ہائبرڈ چاول 1999ء میں متعارف کرایا گیا تھا، جبکہ گزشتہ چار سے پانچ ماہ کے دوران سیڈ سیکٹر ریفارمز میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، قواعد میں تبدیلی کے بعد اب کاٹن کی درآمد کی اجازت دے دی گئی ہے، جب کہ سیڈ اپروول پراسیس کو سات سال سے کم کرکے تین سال پر لیا گیا ہے۔
ممبر کمیٹی افتخار نذیر نے کاٹن کی بحالی کے لیے ایریل زوننگ کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک مخصوص علاقوں میں فصلوں کی زوننگ نہیں ہوگی، کاٹن کی بہتر پیداوار ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں مختلف اور زیادہ منافع بخش فصلیں کاشت ہوں، وہاں کاٹن خود بخود متاثر ہوتی ہے۔
سیکریٹری فوڈ نے مزید بتایا کہ رواں سال بھی بھرپور کوششوں کے باوجود کاٹن کی پیداوار میں نمایاں اضافہ نہیں ہوسکا، کیونکہ یہ ایک انتہائی نازک فصل ہے جسے دوسری فصلوں کے مقابلے میں زیادہ دیکھ بھال درکار ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی ویلیو ایگریکلچر کی ترقی کے لیے مجدول کھجور کی کاشت ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوسکتی ہے۔
اجلاس میں سوہنی دھرتی سیڈ کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں مکئی کے بیج کی مقامی پیداوار سب سے پہلے ان کی کمپنی نے شروع کی تھی، اور اب وہ ملکی ضرورت کا تقریباً 80 فیصد بیج مقامی طور پر تیار کر رہے ہیں۔
حکام کے مطابق رواں سال مکئی کے بیج کی ایکسپورٹ بھی کی جا رہی ہے، جبکہ نان جی ایم او پالیسی برقرار رکھنے سے پاکستان کو کئی معاشی فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی پیداوار بڑھنے سے مکئی کے بیج کا درآمدی بل 50 فیصد تک کم ہو چکا ہے۔