data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بدین (نمائندہ جسارت )1975ء میں تعمیر ہونے والی گورنمنٹ اسلامیہ سائنس ڈگری کالج کی عمارت کی مرمت کا کام4 کروڑ روپے کی لاگت سے 2021ء میں شروع کیا گیا تھا 4 سال گزرنے کے بعد بھی کالج کی مرمت کا کام مکمل نہیں ہو سکا ہے کالج کے پرنسپل عبد الحمید جونیجو نے بتایا کہ کالج کی تعمیر میں ایسا مٹیریل استعمال کیا گیا تھا کہ 1975ء سے لیکر 2021ء تک کالج کی عمارت میں ایک دراڑ بھی نہیں پڑی تھی اور بدین میں کتنے طوفان اور طوفانی بارشیں ہوئی لیکن کالج کی چھتوں سے ایک بوند پانی کی بھی نہیں ٹپکی اور جب اس کالج کی عمارت کا مرمت کا کام شروع ہوا تو کلاس رومز کی چھتیں توڑنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ ٹوٹ نہیں سکیں لیکن زبردستی چھتیں توڑدی گئیں اور چھتوں سے نکلنے والا مٹیریل لاکھوں کی قیمت میں فروخت کردیا گیا اور اب جو نئیں چھتیں ڈالی گئی ہیں تھوڑی بارش ہوتی ہے چھتیں ٹپکنے لگتی ہیں۔ پرنسپل نے بتایا کے میرے آفس اور سائنس لیبارٹریز سمیت کالج کے 18 کمرے ہیں جن میں سے صرف 8 کمرے جو بھی مکمل نہیں ہیں ان میں ہم نے تدریسی عمل تو شروع کیا ہے لیکن ان میں صرف سات سو طالب علموں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے جبکہ داخلے3 ہزار دو سو طالب علموں کی ہے ان سات سو طالب علموں کیلیے صرف ایک باتھ روم ہے جبکہ کالج کے6 باتھ روم تھے جن کی معمولی مرمت ہونی تھی لیکن ٹھیکیدار اور محکمہ کالج ایجو کیشن ورکس کے انجینئر نے بجٹ بڑھانے کے چکر میں وہ باتھ روم مسمار کردیے اور نئے باتھ رومز کی تعمیر ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے محکمہ ایجوکیشن ورکس اور کالج ایجو کیشن ورکس اور ٹھیکیدار کی کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے اس کالج کے 23 سو طالب علم تدریسی عمل سے محروم ہیں محکمہ ایجوکیشن ورکس کے ذرائع نے بتایا کے اس کالج کی مرمت کا کام ہمارے محکمہ نے 2021ء میں شروع کیا تھا لیکن سندھ حکومت نے محکمہ ایجوکیشن ورکس کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے اور کالج ایجوکیشن ورکس کے نام سے محکمہ بنادیا اور مذکورہ کالج سمیت تمام کالجز کی تعمیر اور مرمت کا کام اس کے حوالے کردیا گیا۔ اس محکمہ کا چیف انجینئر حیدرآباد میں بیٹھتے ہیں جبکہ انجینئر اظہر شیخ اور چیف انجینئر شفیق چنڑ سے رابطہ کرنے پر ان کے موبائل بند ہونے کے باعث رابطہ نہیں ہو سکا لیکن محکمہ ایجوکیشن ورکس کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے مذکورہ کالج کی مرمت کا بجٹ ہر سال روائز کیا جاتا ہے لیکن مرمت کا کام بند ہے اور چار سالوں میں مرمت کے کام کروڑوں نکال لیے گئے ہیں ۔ کالج کے پرنسپل نے بتایا کے تین ماہ کا چار سال میں مکمل نہ کرنے والے ٹھیکیدار کو بلیک لسٹ کرنے کے بجائے اسی کالج کے احاطے میں سولا کروڑ روپے کی لاگت سے ایڈمنسٹریش بلاک تعمیر کرانے کا ٹھیکہ بھی اسی نا اہل ٹھیکیدار کو دے دیا گیا۔

نمائندہ جسارت سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: محکمہ ایجوکیشن ورکس مرمت کا کام کی مرمت کا نے بتایا سو طالب ورکس کے کالج کے کالج کی

پڑھیں:

بدین،دھان کی قیمتوں میں کمی کیخلاف آبادگاروں کادھرنا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251009-11-8
بدین(نمائندہ جسارت)بدین ضلع میں دھان کے کارخانہ داروں اور تاجروں کی جانب سے دھان کی قیمتوں میں کمی کے خلاف سیکڑوں آبادگاروں نے بدین میں مین تھرکول شاہراہ پر دھرنا، کراچی تھرپارکر حیدرآباد ٹنڈوباگو روٹس پر چلنے والی ٹریفک معطل ۔دھان کی قیمتوں میں کمی کے خلاف سراپا احتجاج کسانوں کی اپیل پر آبادگاروں کے علاوہ دیگر سیاسی سماجی اور مذہبی جماعتوں کے قائدین اور کارکنوں نے دھان کے کارخانہ داروں اور تاجروں کے خلاف مین تھرکول کراچی شاہراہ پر دھرنا دے کر احتجاج کیا ، دھرنے کے کراچی تھرپارکر حیدرآباد ٹنڈو باگو ٹھٹھہ سجاول اور دیگر روٹس پر چلنے والی ٹریفک معطل ہو گی ، دھرنے کے اطراف چھوٹی بڑی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ، اس موقع پر کسان بورڈ ضلع بدین کے صدر اللہ بچایو ہالیپوٹہ جماعت اسلامی ضلع بدین کے جنرل سیکرٹری عبدالکریم بلیدی جمعیت علما اسلام کے ضلعی امیر عبدالواحد فاروقی ، تحریکِ انصاف کے ضلعی صدر عزیز اللہ ڈیرو ، ایس ٹی پی ضلع صدر شاہنواز سیال، قومی عوامی تحریک کے ضلعی نائب صدر عبداللہ چانڈیو، سانول گوپانگ ، جمعیت علما اسلام ضلع بدین کے ترجمان رفعت نود چودھری اور دیگر آبادگار رہنماؤں نے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدین میں دھان کے کارخانہ داروں اور تاجروں نے ملی بھگت سے دھان کی قیمت 32 سو روپے فی من سے کم کر کے فی من 2300 روپے مقرر کر دی ہے، اور 43 کلو کو ایک من تولنا شروع کر دیا ہے، جو بدین کے ہزاروں آبادگاروں کے ساتھ معاشی قتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند ہفتے پہلے دھان فی من 3400 روپے میں خریدی جا رہی تھی، مگر جیسے ہی دھان کی فصل مارکیٹ میں آنا شروع ہوئی، تاجروں نے گٹھ جوڑ کر کے قیمت خطرناک حد تک گھٹا دی اور 43 کلو کے من کے حساب سے 2300 روپے میں خریداری شروع کر دی، جو کسانوں کے ساتھ سراسر ظلم ہے، کیونکہ اس قیمت پر ان کا خرچ بھی پورا نہیں ہوتا۔ رہنماؤں نے کہا کہ اس ظلم کے خلاف نہ ایم این اے، نہ ایم پی اے اور نہ ہی ضلعی انتظامیہ کوئی کارروائی کر رہی ہے جو انتہائی افسوسناک عمل ہے۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرین نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، وزیراعلیٰ سندھ، چیف سیکرٹری سندھ کمشنر حیدرآباد اور ڈپٹی کمشنر بدین یاسر بھٹی سے مطالبہ کیا کہ بدین میں دھان کے آبادگاروں کے ساتھ تاجروں کی زیادتیوں کا نوٹس لیا جائے اور دھان کی سرکاری قیمت کم از کم فی من 3400 روپے مقرر کی جائے تاکہ آبادگار بڑے نقصان سے بچ سکیں۔ ڈی سی بدین یاسر بھٹی کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر بدین راجیش دلپت نے دھرنے کے مقام پر پہنچ کر دھرنے کے شرکاء سے مذاکرات کر کے ان کے مطالبات عالیٰ حکومتی سطح پر پہنچے اور حل کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد احتجاجی شرکا نے احتجاج ختم کر دیا۔احتجاج کے خاتمے پر معطل ٹریفک بھی بحال ہو گئی۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • بدین،دھان کی قیمتوں میں کمی کیخلاف آبادگاروں کادھرنا
  • مذمت نہیں مرمت کا وقت ہے
  • طوفان الاقصی، فلسطین سے ماوراء حقیقت
  • مایوسی نا انصافیوں کا لازمی نتیجہ ہوتی ہے!
  • پیپلزپارٹی کا کھیل
  • پنجاب کے حق کی بات کرنا ذمہ داری‘ پوری کرینگے: عظمیٰ بخاری 
  • افغانستان میں امریکہ آسانی سے جیت سکتا تھا لیکن ایسا نہیں کیا، ٹرمپ
  • خیبرپختونخوا میں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 355 تک پہنچ گئی
  • پختونخوا؛ انسداد دہشتگردی عدالتوں میں 355 مقدمات زیر التوا