ونڈوز اپ ڈیٹ نہ کرنے والوں کو بڑا خطرہ درپیش، مائیکروسافٹ کا سخت انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سان فرانسسکو: ٹیکنالوجی کی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی مائیکروسافٹ نے اپنے لاکھوں صارفین کو ایک اہم اور تشویشناک وارننگ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے اپنے کمپیوٹرز کو بروقت اپ ڈیٹ نہ کیا تو وہ خطرناک سائبر حملوں کا شکار بن سکتے ہیں۔
کمپنی کے مطابق ونڈوز 10 کے اجرا کو 10 سال مکمل ہونے کے بعد 14 اکتوبر 2025 سے اس آپریٹنگ سسٹم کی باضابطہ سپورٹ ختم کر دی جائے گی۔ اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ اب ونڈوز 10 صارفین کو مائیکروسافٹ کی طرف سے نہ تو سیکورٹی اپ ڈیٹس ملیں گی اور نہ ہی کوئی تکنیکی مدد فراہم کی جائے گی۔
مائیکروسافٹ کے سینئر ایگزیکٹیو نے اپنے تازہ بلاگ میں واضح کیا کہ کمپنی نے اپنے تمام صارفین کو پہلے ہی آگاہ کر دیا ہے کہ اب وہ ونڈوز 10 کے بجائے جدید ورژن پر منتقل ہو جائیں تاکہ ان کے سسٹمز کو آن لائن خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ پرانے کمپیوٹرز بدستور چلتے رہیں گے، مگر سیکورٹی اپ ڈیٹس کی بندش کے بعد ہیکرز کے لیے ان پر حملہ کرنا کہیں زیادہ آسان ہو جائے گا۔
اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں اب بھی 40 فیصد سے زیادہ صارفین ونڈوز 10 استعمال کر رہے ہیں، جن میں لاکھوں پاکستانی بھی شامل ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس بڑی تعداد میں اگر زیادہ تر صارفین پرانے سسٹم پر قائم رہے تو عالمی سطح پر ایک نئی سائبر سیکورٹی بحران جنم لے سکتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ونڈوز 10 پر چلنے والی ایپلی کیشنز کو بھی اب اپ ڈیٹس یا ٹیکنیکل سپورٹ نہیں ملے گی۔ اس کے نتیجے میں کئی ایپس غیر مؤثر ہو سکتی ہیں یا مکمل طور پر کام کرنا بند کر سکتی ہیں۔ انہوں نے صارفین کو مشورہ دیا کہ وہ جلد از جلد اپنے سسٹمز کو ونڈوز 11 یا اس کے نئے ورژن پر اپ گریڈ کریں تاکہ ان کا ڈیٹا اور پرائیویسی محفوظ رہ سکے۔
یہ اعلان بظاہر ایک تکنیکی تبدیلی ہے مگر درحقیقت یہ مائیکروسافٹ کے کاروباری ماڈل کی بڑی پیش رفت بھی ہے، جس کے تحت کمپنی صارفین کو جدید ٹیکنالوجی کی طرف منتقل کرنا چاہتی ہے۔
ٹیکنالوجی سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر صارفین نے اس تنبیہ کو نظر انداز کیا تو آنے والے مہینوں میں بڑے پیمانے پر ڈیٹا لیک اور سائبر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صارفین کو انہوں نے نے اپنے ونڈوز 10
پڑھیں:
ملائیشیا میں 16 سال سے کم عمر صارفین کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملائیشین حکومت نے ملک میں آن لائن خطرات اور ڈیجیٹل دنیا میں بچوں کے عدم تحفظ کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر ایک بڑا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 2026ء سے 16 برس سے کم عمر بچے کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنا نیا اکاؤنٹ نہیں بنا سکیں گے۔ یہ فیصلہ کابینہ کی حالیہ مشاورت کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں بچوں کو درپیش آن لائن خطرات، نامناسب مواد اور سائبر بُلنگ جیسے مسائل پر تفصیل سے غور کیا گیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر کمیونیکیشن داتوک فہمی فاضل نے واضح کیا کہ حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے کیونکہ گزشتہ چند سالوں میں کم عمر بچوں کے آن لائن استحصال، غلط مواد تک رسائی اور نفسیاتی دباؤ میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اب معمولی تفریح نہیں رہا بلکہ ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکا ہے جہاں کم عمر ذہن بہت تیزی سے متاثر ہوتے ہیں، اسی لیے ملک کو ایسے قوانین کی ضرورت ہے جو بچوں کے ڈیجیٹل ماحول کو محفوظ بنا سکیں۔
حکومت اس پابندی کے نفاذ کے لیے ایک جامع نظام تیار کر رہی ہے، جس کے تحت تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر رجسٹریشن کے وقت e-KYC یعنی الیکٹرانک تصدیقِ شناخت کا نظام لازمی قرار دیا جائے گا۔ اس طریقہ کار کے تحت نئے اکاؤنٹ بنانے والے صارفین کو اپنی عمر اور شناخت ثابت کرنے کے لیے MyKad، پاسپورٹ یا ڈیجیٹل آئی ڈی جیسی سرکاری دستاویزات فراہم کرنا ہوں گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ میکانزم جعلی عمر کے ساتھ اکاؤنٹ بنانے کا راستہ بند کر دے گا اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو بھی زیادہ ذمہ داری کے ساتھ کام کرنا پڑے گا۔
یہ فیصلہ آن لائن سیفٹی ایکٹ کا حصہ ہے، جو یکم جنوری 2026ء سے نافذ العمل ہوگا۔ اس قانون کو بچوں کے تحفظ کے لیے اہم بنیاد قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ اس کے ذریعے حکومت کو پلیٹ فارمز کی نگرانی، خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی اور ڈیجیٹل ماحول کو محفوظ بنانے کے وسیع اختیارات ملیں گے۔
متعدد ماہرین نے حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم عمر بچوں کو ایسی ڈیجیٹل دنیا میں چھوڑ دینا جس میں نقصان دہ مواد، غیر اخلاقی رجحانات اور سائبر بُلنگ عام ہو چکی ہے، والدین اور ریاست دونوں کے لیے تشویشناک صورتحال ہے۔
یہ پابندی مستقبل میں بچوں کی ذہنی صحت، تعلیم اور محفوظ آن لائن تعامل کے لیے مثبت اثرات مرتب کرے گی۔
حکومتی مؤقف ہے کہ سخت نگرانی، واضح قوانین اور بہتر ڈیجیٹل آگاہی پروگراموں کے ذریعے اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ والدین، اسکولوں اور سوشل میڈیا کمپنیوں کے تعاون کے بغیر یہ نظام کام نہیں کرے گا، اس لیے آنے والے مہینوں میں ایک آگاہی مہم بھی شروع کی جائے گی جس میں بچوں کو ڈجیٹل خطرات، ذمہ دارانہ استعمال اور آن لائن رویوں کے بارے میں تعلیم دی جائے گی۔