ادب کا نوبیل انعام ہنگری کے مصنف لازلو کرسز ناہور کائی کے نام
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
عالمی ادب کے سب سے بڑے اعزاز نوبیل انعام برائے ادب 2025 کا قرعہ فال ہنگری کے معروف مصنف لازلو کرسز ناہور کائی کے نام رہا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سوئیڈش اکیڈمی نے کہا کہ لازلو کو یہ انعام "ان کی طاقتور ادبی آواز اور آرٹ کے ذریعے انسانی تجربات کو بیان کرنے کی غیرمعمولی صلاحیت" کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ لازلو کرسز ناہور کائی ان مصنفین میں شامل ہیں جو شدید ترین حالات میں بھی فنِ تحریر کے ذریعے انسان، تاریخ اور تقدیر کے تعلق کو بے مثال انداز میں پیش کرتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان کی تحریریں وسطی یورپ کی تہذیبی وراثت اور مشرق اور مغرب کے فکری تعامل کی آئینہ دار ہیں۔
یہ دوسرا موقع ہے کہ ہنگری کے کسی ادیب نے ادب کا نوبیل انعام جیتا ہو۔ اس سے قبل 2002 میں ہنگری کے مصنف امری کیرٹیس (Imre Kertész) نے یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔
وہ جنوبی مشرقی ہنگری کے قصبے گیولا (Gyula) میں پیدا ہوئے اور پہلے ناول کے 1985 میں شائع ہونے کے بعد ہی انھیں عالمی شہرت ملی۔
ان کے پہلے ہی ناول “Satantango” نے ہنگری سمیت یورپ بھر میں تہلکہ مچا دیا تھا اور پھر اس ناول پر ایک فلم بھی بنائی گئی جو 7 گھنٹوں پر محیط تھی۔
لازلو کی ابتدائی تحریریں ہنگری اور وسطی یورپ کے دیہاتی و قصباتی ماحول سے متعلق تھیں تاہم بعد میں انھوں نے اپنی تحریروں میں چین، جاپان اور مشرق بعید جیسے ثقافتی خطوں کی بھی عکاسی کی۔
ان کے فکری اسلوب پر مشرقی فلسفے کے گہرے اثرات دیکھے گئے ہیں۔ لازلو کے کئی ناولوں کو فلمی اسکرپٹ میں ڈھالا گیا، جن میں "Satantango" سب سے نمایاں ہے۔
ان کی تصانیف کو "میٹافکشن" اور "فلسفیانہ بیانیے" کا سنگم قرار دیا جاتا ہے۔
عالمی ناقدین کے مطابق، لازلو کا نام پہلے سے ہی ادب کے نوبیل انعام کے مضبوط ترین امیدواروں میں شمار ہو رہا تھا۔
انھیں "خاموش مگر طاقتور آواز" اور "ادبی گوشہ نشین فلسفی" کہا جاتا ہے۔
انعام کی باضابطہ تقریب دسمبر میں اسٹاک ہوم، سویڈن میں منعقد ہوگی، جہاں انہیں طلائی تمغہ، سرٹیفکیٹ اور 10 ملین سویڈش کرونا پر مشتمل انعامی رقم دی جائے گی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نوبیل انعام ہنگری کے
پڑھیں:
’اے آئی ایٹمی طاقت جیسی، نیا عالمی ’اے آئی کلب‘ بن رہا ہے‘
روسی ٹیک ادارے سبر بینک کے فرسٹ ڈپٹی سی ای او الیگزینڈر ویدیاخن نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل میں ایٹمی ٹیکنالوجی جیسی اثر انگیز قوت بن جائے گی اور دنیا میں ایک نیا ’ایٹمی کلب‘ اُبھر رہا ہے، جہاں صرف وہی ممالک شامل رہ پائیں گے جن کے پاس اپنی قومی سطح کی اے آئی موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جاپانی خاتون نے اے آئی کریکٹر سے شادی رچالی
انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ روس کا اُن 7 ممالک میں شامل ہونا ایک بڑی کامیابی ہے جنہوں نے اپنی گھریلو اے آئی تیار کی ہے۔
ویدیاخن کے مطابق حساس شعبوں، جیسے حکومتی خدمات، صحت اور تعلیم میں غیر ملکی اے آئی ماڈلز کا استعمال خطرناک ہو سکتا ہے کیونکہ اُن میں خفیہ معلومات ڈالنا سخت ممنوع ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور چین اس میدان میں 6 سے 9ماہ آگے ہیں اور اب اس دوڑ میں نئے ممالک کے لیے شامل ہونا تقریباً ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔
ویدیاخن کے مطابق روس میں غیرضروری حد تک سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے ’اے آئی ببل‘ کا کوئی خطرہ نہیں، تاہم توانائی کی بھاری ضرورت کے باعث سرمایہ کاری کی واپسی ابھی دور ہے۔
انہوں نے تخمینہ لگایا کہ ملک کے پاور سیکٹر کو آئندہ برسوں میں بجلی اور گرڈز کی توسیع کے لیے 45 ٹریلین روبل کی ضرورت ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایٹمی طاقت اے آئی چین روس