Islam Times:
2025-10-10@02:50:35 GMT

سیرت امام حسن العسکری کی روشنی میں عملی کردار

اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT

سیرت امام حسن العسکری کی روشنی میں عملی کردار

اسلام ٹائمز: امام حسن عسکری علیہ السلام کی تعلیمات ہمیں یہی سکھاتی ہیں کہ مومن اپنی خواہشات پر قابو پاتا ہے، دوسروں کے لیے ایثار کرتا ہے اور اپنے کردار سے دین کا نمائندہ بنتا ہے۔ جو شخص سیرتِ اہلِ بیت علیہم السلام کو اپنا آئینہ بنائے، اس کا ظاہر بھی خوبصورت ہوتا ہے اور باطن بھی۔ ایسا انسان خدا کے نزدیک محبوب اور بندگانِ خدا کے لیے باعثِ رحمت ہوتا ہے۔ ترتیب و تدوین: آغا زمانی

قرآنِ کریم ہمیں بار بار سننے، سمجھنے اور پھر سن کر اچھی باتوں پر عمل کرنے کی تاکید فرماتا ہے۔ صرف سن لینا کافی نہیں بلکہ عمل ہی مومن کی اصل پہچان ہے۔ انسان کے اردگرد ہر لمحہ مختلف آوازیں گونجتی ہیں۔ بازار، گلی کوچوں یا سفر کے دوران کبھی گانوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں، کبھی لغویات۔ مگر مومن کی شان یہ ہے کہ وہ ان باطل آوازوں سے دل و دماغ کو محفوظ رکھتا ہے۔ اگر اچانک نظر نامحرم پر پڑ جائے تو فوراً نگاہ کو پھیر لیتا ہے، اپنے کانوں کو حرام سے بچاتا ہے، اپنی آنکھوں کو ناپاک نظاروں سے محفوظ رکھتا ہے۔

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام فرماتے ہیں: "مومن ایثار کرنے والا ہوتا ہے، اگرچہ خود کے پاس کچھ نہ ہو، لیکن وہ دوسروں کی ضرورت کا خیال رکھتا ہے۔" یہی ایثار شیعہ ہونے کی علامت ہے۔ خدا نے جس چیز سے روکا ہے، اس سے رک جانا اور جس عمل کا حکم دیا ہے، اسے بجا لانا۔ یہی حقیقی اطاعت ہے۔ مومن حرام سے بچتا ہے، واجبات کو انجام دیتا ہے اور امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کے نقشِ قدم پر چلنے کو اپنا فخر سمجھتا ہے۔ پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ معصومین علیہم السلام ہمارے لیے کامل نمونۂ عمل ہیں، ان کی سیرت اور کردار ہی وہ آئینہ ہے، جس میں ہم اپنی زندگیوں کا عکس دیکھ سکتے ہیں۔

انسان کی دو شناختیں
انسان کی پہچان دو پہلوؤں سے ہوتی ہے: پہلی شناخت ظاہری ہے۔ اس کی شکل و صورت، اندازِ گفتار، جسمانی ساخت اور شخصیت کے ظاہری پہلو۔ یہ سب اللہ کی عطا کردہ نعمتیں ہیں، انسان کا ذاتی کمال نہیں۔ خالقِ کائنات نے قرآن میں فرمایا: "لَقَدْ خَلَقْنَا الإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ" (سورۃ التین، آیت 4) "بے شک ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا۔" اور ایک اور مقام پر فرمایا: "وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُوحِي" (سورۃ ص، آیت 72) "میں نے اس میں اپنی روح سے پھونک دی۔" یہ ظاہر کرتا ہے کہ انسان کی خلقت میں خدا نے اپنی قدرت اور کرم کا عکس رکھا ہے۔ دوسری شناخت انسان کی سیرت اور کردار ہے، جو دراصل اس کی اصل پہچان ہے۔ خدا کے نزدیک صورت و ظاہریت کی اتنی اہمیت نہیں، جتنی اخلاق، تقویٰ اور کردار کی ہے۔ جیسا کہ قرآن میں فرمایا: "إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ" (سورۃ الحجرات، آیت 13) "بے شک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے، جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔"

محمد و آلِ محمد علیہم السلام کی محبت، کردار کی روشنی
ہم سب پر خدا کا یہ انعام ہے کہ ہمارے دل محمد و آلِ محمدؐ کی محبت سے منور ہیں۔ یہی محبت ہمیں کردار، تحمل، صبر اور ایثار کا درس دیتی ہے۔ جب ہم اپنی زندگیوں کو اہلِ بیت علیہم السلام کی سیرت کے آئینے میں دیکھتے ہیں تو ہمیں اپنی خامیاں اور کمزوریاں نمایاں نظر آتی ہیں۔ یہ محبت محض جذبات نہیں بلکہ عملی تربیت کا ذریعہ ہے۔ ہم دو ماہ مجالسِ عزائے حسین(ع) میں شریک رہتے ہیں، آنسو بہاتے ہیں، ذکرِ کربلا سے دلوں کو زندہ کرتے ہیں۔ لیکن ان تمام عبادات کا مقصد یہ ہے کہ ہمارا کردار بہتر ہو، ہماری روح حسینی بن جائے۔

مومن مومن کا آئینہ ہے
رسولِ اکرم(ص) نے فرمایا: "المؤمن مرآة المؤمن"، "مومن، مومن کا آئینہ ہے۔" یعنی جب ہم کسی مومن کو دیکھیں تو اس میں اپنی جھلک محسوس کریں۔ اگر وہ نیک ہے، تو ہمیں یہ سوچنا چاہیئے کہ وہ خوبی مجھ میں کیوں نہیں۔؟ اور اگر اس میں کوئی کمی دیکھیں، تو اسے طعنہ نہ بنائیں بلکہ اپنے لیے سبق سمجھیں کہ کہیں یہی کمی میرے اندر تو نہیں۔؟ اگر ہم اس نظر سے دوسروں کو دیکھنا سیکھ لیں، تو ہم سب ایک دوسرے کے اخلاقی آئینے بن جائیں گے۔ اسی طرح ائمۂ معصومین علیہم السلام کی سیرت بھی ہمارے لیے آئینہ ہے، جو ہمیں کردار، عبادت، سخاوت، صدق اور تقویٰ کا درس دیتی ہیں۔

جو شخص ان کی سیرت پر غور کرے، وہ اپنی خامیوں کو پہچان سکتا ہے اور اپنے کردار کو ان کے مطابق ڈھال سکتا ہے۔ امام حسن عسکری علیہ السلام کی تعلیمات ہمیں یہی سکھاتی ہیں کہ مومن اپنی خواہشات پر قابو پاتا ہے، دوسروں کے لیے ایثار کرتا ہے اور اپنے کردار سے دین کا نمائندہ بنتا ہے۔ جو شخص سیرتِ اہلِ بیت علیہم السلام کو اپنا آئینہ بنائے، اس کا ظاہر بھی خوبصورت ہوتا ہے اور باطن بھی۔ ایسا انسان خدا کے نزدیک محبوب اور بندگانِ خدا کے لیے باعثِ رحمت ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علیہم السلام علیہ السلام السلام کی آئینہ ہے انسان کی ہوتا ہے کی سیرت خدا کے ہے اور کے لیے

پڑھیں:

حکومت کے مجموعی قرضوں میں 765 ارب روپے کی نمایاں کمی آگئی، وزارت خزانہ کا دعویٰ

اسلام آباد:

وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی مرکزی حکومت کے مجموعی قرضے میں اگست 2025ء تک 765 ارب روپے کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے جو نہ صرف مقدار کے لحاظ سے ایک اہم پیش رفت ہے بلکہ قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے تناسب سے بھی کمی کی عکاسی کرتی ہے۔

وزارت خزانہ کے اعلامیہ کے مطابق وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد کی طرف سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ پغام میں کہا گیا ہے کہ یہ بہتری حکومت کی مالی نظم و ضبط کے عزم، اخراجات پر موٴثر کنٹرول، محتاط قرضہ جات کی حکمتِ عملی اور دانشمندانہ قرضہ جاتی انتظامات کا نتیجہ ہے۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق قرضوں میں یہ کمی ملک کی مجموعی معیشت کے استحکام کی جانب ایک مثبت قدم ہے اور پاکستان کی اقتصادی حکمتِ عملی پر اعتماد کو مضبوط کر رہی ہے حکومت کی موجودہ پالیسی نہ صرف طویل المدتی قرضہ جاتی پائیداری کو بحال کرنے میں مدد دے رہی ہے بلکہ مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • السلام علیکم کی انفرادیت
  • ارب پتی بن جانے والا اے آئی چیٹ بوٹ اب خود کو انسان قرار دلوانے کا خواہاں!
  • سائنس کی تاریخ میں نیا باب: زندہ انسان میں سؤر کا جگر کامیابی سے ٹرانسپلانٹ
  • سیرت النبیؐ اخلاق، حکمت، صبر اور شفقت کا عملی نمونہ ہے، ارم بھٹو
  • کم نیند لے کر بھی صحت مند رہنے والے غیرمعمولی انسان
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ برادرانہ تعلقات کی ایک عملی شکل ہے، وزیراعظم
  • حکومت کے مجموعی قرضوں میں 765 ارب روپے کی نمایاں کمی آگئی، وزارت خزانہ کا دعویٰ
  • ملتان، آئی ایس او کے زیراہتمام بہائوالدین زکریایونیورسٹی میں امام حسین کانفرنس 14 اکتوبر کو ہوگی 
  • ٹیکنالوجی میں نئی پیش رفت، چین کا زیرِ آب ڈیٹا سینٹر عملی طور پر فعال