اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اکتوبر2025ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدہ حماس اور اہل فلسطین کی عظیم جدوجہد کا ثمر ہے، معاہدہ پر اسرائیل سے عملدرآمد کی تمام ذمہ داری امریکہ اور مصالحت کرانے والے ممالک کی ہوگی۔ ناکہ بندی کھلنے پر الخدمت فاؤنڈیشن غزہ میں تین ارب روپے کی لاگت سے ہسپتال بنائے گی اور پاکستان سے ایک ارب ڈالر مالیت کی امداد اکٹھی کرکے اہل فلسطین کو بھیجیں گے۔

اسلام آباد میں بچوں کے غزہ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستانی قوم مقدس سرزمین پر دو نہیں واحد ریاست فلسطین کا قیام چاہتی ہے۔ ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔ مارچ سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم، امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا اور پرائیویٹ سکولوں کی ایسوسی ایشنز کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

حافظ نعیم الرحمن نے مارچ میں شریک ہزاروں بچوں، ان کے والدین اور اساتذہ کو اہل فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کا معاہدہ جس پر حماس اور اسرائیل نے برابری کی سطح پر دستخط کیے ثابت کرتا ہے کہ آزادی کبھی بھی گھر بیٹھنے اور باتیں کرنے سے نہیں ملتی، اس کے لیے جدوجہد کرناپڑتی ہے۔ فلسطینیوں نے قربانیاں دے کر ثابت کیا ہے کہ وہ عظیم قوم ہیں اور مسلمانوں کے قبلہ اول کے محافظ ہیں، مسجد اقصی پر صہیونیوں کا قبضہ ہے، اسرائیل قابض اور ناجائز ریاست ہے۔

اسرائیل امریکہ کی مدد سے اپنے ناپاک ارادوں کی تکمیل کے لیے مسلمانوں پر حملے کر رہا ہے، اسرائیل کی تمام کارروائیوں میں امریکہ اس کا پشتیبان ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ فلسطین پر دو سال تک بمباری کی گئی، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا کر شہیدکیا گیا، لیکن فلسطینیوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے، اسرائیل دوسال بمباری کرنے کے باوجود حماس سے ایک قیدی بھی نہیں چھڑاسکا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حماس نے قربانیاں دے کراپنے وجود کو تسلیم کرایا ہے، حماس اور اہل غزہ کی مزاحمت کو سلام کرتے ہیں، حماس فلسطین کی عوامی اورجمہوری قوت ہے جس کا راستہ روکا گیا، حماس نے آزادی کا دفاع کے لیے مزاحمت کا آغاز کیا، یہ حق اسے اقوام متحدہ سے ملتا ہے۔ انہوں نے کہا حالیہ معاہدے کے بعد اب ڈونلڈ ٹرمپ کا امتحان ہے کہ وہ کیسے اسرائیلی جارحیت کو روکتا ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد میں حماس کو دفتر کھولنے کی اجازت دی جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف صرف ایک ریاستی حل کی بات کریں۔ ایٹمی طاقت ہو نے کے ناطے پاکستان امت کے مسائل کے حل کے لیے قائدانہ کردار ادا کرے، مسلمان ممالک متحد ہونے کا اعلان کردیں تو کسی کو مسلمانوں پر حملے کی جرات نہ ہو۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ خود فلسطینیوں کے لیے امداد اکٹھی کریں گے۔

 دریں اثنا حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ اہل غزہ کی استقامت کا ثمر ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فورم ایکس پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ قیدیوں کا تبادلہ ہوگا اور بڑے پیمانے پر امداد کے داخلے کی اجازت ہوگی۔ فلسطینیوں نے اپنے دفاع کے حق کا سمجھوتہ کیے بغیر جنگ بندی کا یہ مطالبہ منوایا ہے۔ حماس کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ مشکل ترین حالات میں اپنی آزادی اور خودمختاری پر کمپرومائز کیے بغیر معاہدہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب امریکا، مسلم ممالک بالخصوص ثالثوں کی ذمہ داری ہے وہ اسرائیل کو اس معاہدے پر عملدرآمد کا پابند بنائیں تاکہ غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو، تعمیر نو کا آغاز ہو اور ازاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نیتن یاہو امن کا دشمن ہے اس کے ہر قدم پر نظر رکھنا بین الاقوامی برادری کی ذمے داری ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا امیر جماعت اسلامی انہوں نے کہا اسلام آباد نے کہا کہ کے لیے کہ غزہ

پڑھیں:

غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق: حماس اور اسرائیل اب کیا کریں گے؟

غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق: حماس اور اسرائیل اب کیا کریں گے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 9 October, 2025 سب نیوز

دو سال کی خونریز جنگ، ہزاروں انسانی جانوں کے ضیاع اور غزہ کی تباہی کے بعد بالآخر مشرقِ وسطیٰ میں امن کی ایک بڑی کرن نمودار ہوئی ہے۔ اسرائیل اور حماس نے امریکا اور قطر کی ثالثی میں ”غزہ امن منصوبے“ کے پہلے مرحلے پر باضابطہ دستخط کر دیے ہیں۔ یہ اتفاق قطر، مصر اور ترکیہ کی سفارتی کوششوں سے ممکن ہوا ہے اور اس نے پورے خطے میں ایک نئی سیاسی ہلچل پیدا کر دی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں اعلان کیا کہ اس معاہدے کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی ہوگی، تمام یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آئے گی، جبکہ اسرائیلی فوج طے شدہ حد تک غزہ سے انخلا کرے گی۔
ان کے مطابق، یہ اقدام ایک ”مضبوط، پائیدار اور دائمی امن“ کی طرف پہلا قدم ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ تمام فریقین کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جائے گا۔ انہوں نے قطر، مصر اور ترکیہ کے کردار کو سراہا، جنہوں نے مذاکراتی عمل میں کلیدی کردار ادا کیا۔
معاہدے کے تحت اقدامات
معاہدے کے مطابق، حماس اپنے قبضے میں موجود 20 زندہ اور مارے جاچکے اسرائیلی یرغمالیوں کو اسرائیل کے حوالے کرے گی جبکہ اس کے بدلے میں اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا۔
اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کے بیشتر علاقوں سے جزوی انخلا کرے گی، جس کے بعد فوجی دستے ”یلو لائن“ تک واپس جائیں گے، یعنی وہ حد جہاں سے مزید کارروائی نہیں ہوگی۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق، دستوں کو نئی تعیناتی لائنوں پر منتقل کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ فوج مکمل طور پر نہیں جائے گی بلکہ نگرانی اور انٹیلیجنس آپریشن جاری رہیں گے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹا جا سکے۔

حماس کا ردِعمل اور شرائط
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ غزہ میں جنگ کے خاتمے، اسرائیلی انخلا، انسانی امداد کی فراہمی اور قیدیوں کے تبادلے پر مشتمل ہے۔

حماس کے ترجمان نے کہا، ’ہم اپنے وعدے پر قائم ہیں، مگر اسرائیل کو معاہدے کی ہر شرط پر عمل کرنا ہوگا۔‘
حماس نے امریکا اور ثالث ممالک سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کو کسی بھی تاخیر یا وعدہ خلافی سے روکیں۔
حماس کے رہنماؤں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ اپنے عوام کے حقِ خودارادیت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
اسرائیل کا موقف
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی صدر ٹرمپ سے رابطے میں معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنانے کی درخواست کی ہے۔

اسرائیلی سفیر یحیئیل لیٹر کے مطابق، اسرائیلی سلامتی کابینہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی فہرست کی منظوری دے رہی ہے، جس کے بعد 72 گھنٹوں کے اندر قیدیوں کا تبادلہ شروع ہو جائے گا۔

عالمی ردِعمل اور عوامی جذبات
غزہ اور خان یونس میں امن معاہدے کی خبر پھیلتے ہی لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ فضا میں خوشی کے نعرے گونجنے لگے۔ فلسطینی پرچموں کے ساتھ بچے اور نوجوان جشن مناتے دکھائی دیے۔
عالمی سطح پر اس معاہدے کو ٹرمپ انتظامیہ کی سب سے بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔

ابھی کیا غیر واضح ہے؟
اگرچہ یہ امن معاہدہ ایک بڑی پیش رفت ہے، مگر کئی سوالات ابھی باقی ہیں، جیسے کہ غزہ کا آئندہ انتظام کون سنبھالے گا؟ حماس کا سیاسی مستقبل کیا ہوگا؟ اور فلسطینی اتھارٹی کا کردار کب شروع ہوگا؟
صدر ٹرمپ کے مجوزہ ”بورڈ آف پیس“ کے تحت غزہ کی نگرانی ایک بین الاقوامی ادارہ کرے گا جس کی سربراہی ٹرمپ خود کریں گے اور سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر بھی اس کا حصہ ہوں گے۔

چیلنجز اور خطرات
مجوزہ غزہ امن معاہدہ اگرچہ امید کی کرن ہے، مگر چیلنجز کم نہیں۔ حماس نے اسرائیل کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ غیر مسلح ہو جائے۔ اختلاف یہ بھی ہے کہ اسرائیلی فوجی انخلا کب اور کیسے مکمل ہو گا۔
عرب ممالک چاہتے ہیں کہ اس امن منصوبے کا اختتام فلسطینی ریاست کے قیام پر ہو، مگر نیتن یاہو اب بھی اس خیال کی مخالفت کرتے ہیں۔
نیتن یاہو کی پالیسیوں کے باعث اسرائیل میں ان کی مخالفت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ امن منصوبہ ان کی حکومت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین میں8 روزہ تعطیلات کے دوران مختلف معاشی اشاریوں میں نمایاں اضافہ اسپین نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی خرید وفروخت روکنے کا قانون منظور کرلیا حماس اور اسرائیل کے درمیان آج تاریخی غزہ امن معاہدے پر باقاعدہ دستخط ہونے کا امکان البانیہ: ملزم نے کیس کا فیصلہ سناتے ہی جج کو فائرنگ کرکے قتل کردیا کوئٹہ: رضاکارانہ واپسی کی مدت ختم، افغان مہاجرین کیخلاف کارروائیاں، 40 گرفتار ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، 7 دہشت گرد ہلاک، ایک افسر شہید وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس آج طلب کرلیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • دو ریاستی فارمولہ تسلیم نہیں، انصاف کے لیے جدوجہد جاری رہے گی: مشتاق احمد
  • غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق: حماس اور اسرائیل اب کیا کریں گے؟
  • حافظ نعیم الرحمن جمعہ10اکتوبر کو فیصل آباد آئیں گے
  • دو ریاستی حل گریٹر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مترادف ہوگا ‘ملی یکجہتی کونسل سندھ
  • وزیراعظم شہبازشریف کا آزاد کشمیر میں معاملات خوش اسلوبی سے حل ہونے پراطمینان کا اظہار
  • غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دو سال مکمل ہونے پر حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر جماعت اسلامی سندھ کے تحت مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں
  • میر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن سماجی رابطوںکی ویب سائٹس پر براہ راست خطاب کررہے ہیں
  • طوفان الاقصیٰ کے دو سال، حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر کراچی بھر میں مظاہرے، امریکہ و اسرائیل کی مذمت
  • طوفان الاقصیٰ کے 2برس مکمل: حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر اسرائیل کیخلاف آج ملک گیر احتجاج کیا جائے گا