پاکستان میں ذہنی صحت سے متعلق بہت سے توہمات، غلط فہمیاں اور سماجی تعصبات پائے جاتے ہیں۔ لوگوں کے ذہن میں یہ تصور عام ہے کہ اگر کسی کو نفسیاتی مسئلہ درپیش ہے تو وہ کمزور یا ناقابل ہمدردی شخص ہے حالانکہ یہی رویہ معاشرتی بے حسی کو بڑھاتا ہے۔ ماہر نفسیات پروفیسر ڈاکٹر محدد رانا بھی خبردار کرتے ہیں کہ ذہنی مرض کو توہمات یا پاگل پن سے جوڑنا اپنے پیاروں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ذہنی امراض کے اسپتالوں کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ، جدید طریقہ علاج اپنایا جائے گا

وی نیوز ایکسکلوسیو میں سینیئر صحافی عمار مسعود سے ماہر نفسیات  پروفیسر ڈاکٹر محدد رانا نے ’انٹرنیشنل مینٹل ہیلتھ ڈے‘ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مینٹل ہیلتھ ڈے دراصل عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)  کا ایک پروگرام ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں ذہنی صحت کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے۔

ڈاکٹر محدد رانا نے کہا کہ جب کسی کو دل یا گردے کی بیماری ہوتی ہے تو معاشرہ اس کے علاج کے لیے فکر مند ہوتا ہے لیکن ذہنی بیماری کو یا تو نظرانداز کر دیا جاتا ہے یا مافوق الفطرت اسباب سے جوڑ دیا جاتا ہے جیسے کسی جن یا بدروح کا اثر ہو۔

ڈاکٹر رانا کے مطابق مینٹل ہیلتھ ڈے ایسے تصورات کو توڑنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ہر سال 10 اکتوبر کے لیے ایک الگ تھیم مقرر کیا جاتا ہے تاکہ مختلف ممالک میں دماغی صحت کے حوالے سے آگاہی اور فہم کو فروغ دیا جا سکے۔

اس سال مینٹل ہیلتھ ڈے کی تھیم ’Emergencies and Catastrophes’ ہے یعنی قدرتی یا انسانی آفات میں ذہنی صحت کے وسائل کا کردار۔

ڈاکٹرمحدد رانا کا کہنا ہے کہ آفات، جیسے زلزلے، سیلاب یا جنگ کے بعد جسمانی امداد تو جلد پہنچ جاتی ہے مگر متاثرین کے ذہنی زخم دیرپا ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیے: صحافیوں میں بڑھتے نفسیاتی امراض، ایک تحقیقاتی جائزہ

انہوں نے کہا کہ ’سنہ2005 کے زلزلے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ تباہی کے بعد سب سے زیادہ متاثر انسان کا ذہن ہوتا ہے جس کی گونج برسوں باقی رہتی ہے‘۔

ڈاکٹر رانا نے‘Psychological First Aid’ کے تصور پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ آفت کے بعد متاثرین سے محض خاموشی سے بیٹھ کر بات سننا، ان کا ہاتھ پکڑنا اور ان کے ساتھ ہمدردی ظاہر کرنا بھی علاج کا ایک اہم عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے اب اپنے پروگرام میں سائیکو سوشل ریلیف کو بھی شامل کر لیا ہے جو ایک مثبت قدم ہے‘۔

گفتگو کے دوران ڈاکٹر محدد رانا نے اس بات پر زور دیا کہ ذہنی بیماری کو سماجی بدنامی (stigma) سے آزاد کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ اسے تسلیم نہیں کرتے یا مریض کو کمزور سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دماغ بھی جسم کے دوسرے اعضا کی طرح بیمار ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان ذہنی صحت کے معاملے میں ترقی یافتہ ممالک سے بہتر، لیکن کیسے؟

ڈاکٹر محدد رانا کے مطابق جب دماغ بیمار ہو جائے تو وہ خود اپنی بیماری ظاہر نہیں کر پاتا لہٰذا اس وقت ذمہ داری اردگرد کے لوگوں پر آتی ہے کہ وہ اس کیفیت کو پہچانیں اور مدد فراہم کریں۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ہاں ذہنی امراض کے شکار افراد کو ’پاگل‘ کہہ کر مسترد کر دیا جاتا ہے حالانکہ ایسے لوگ علاج سے مکمل طور پر صحتیاب ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ایسے مریضوں کو الزام دینے یا ان پر انگلی اٹھانے کی بجائے ان کا ساتھ دیں اور ان کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس جائیں۔

سوشل میڈیا اور نئی نسل کے ذہنی مسائل پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر محدد رانا کا کہنا تھا کہ آج کے نوجوان ایک ’ورچوئل دنیا‘ میں رہنے لگے ہیں جو ان کے لیے حقیقی دنیا سے زیادہ پرکشش بن گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک بڑی سماجی تبدیلی ہے جس کا اثر بچوں کی نفسیات پر پڑ رہا ہے۔ والدین، اساتذہ اور معاشرہ اگر اس تبدیلی کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرے گا تو ذہنی دباؤ، تنہائی اور بے چینی میں اضافہ ہوتا رہے گا‘۔

یہ بھی پڑھیے: دماغی امراض آپ کے جسم کو جلد بوڑھا کر دیتے ہیں

ڈاکٹر محدد رانا نے اپنی گفتگو میں واضح کیا کہ مینٹل ہیلتھ صرف بیماریوں کا معاملہ نہیں بلکہ انسان کی پوری شخصیت، اس کے احساس، رویے اور زندگی کے توازن کا مسئلہ ہے اور جب تک معاشرہ اس کو سنجیدگی سے نہیں لے گا جسمانی صحت کے تمام اقدامات بھی ادھورے ہی رہیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انٹرنیشنل مینٹل ہیلتھ ڈے ذہنی مرض ذہنی مریض.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈاکٹر محدد رانا نے انہوں نے کہا کہ جاتا ہے کے ساتھ کے بعد کے لیے صحت کے

پڑھیں:

برطانیہ پلٹ شخص اور اس کے ساتھیوں کی خاتون سے اجتماعی زیادتی



راولپنڈی:

برطانیہ پلٹ شخص نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر خاتون سے اجتماعی زیادتی  کی۔

پولیس کے مطابق تھانہ روات کی حدود میں برطانیہ پلٹ شخص نے ساتھیوں سمیت خاتون سے اجتماعی زیادتی  کی، جس پر متاثرہ خاتون کی درخواست پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

مقدمے کے مطابق  خاتون نے بتایا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے والدہ سمیت ملزم سلیم اختر کے گھر کام کرتی ہوں،ملزم نے ایک سال قبل زبردستی زیادتی کی۔ 20نومبر کو ملزم شاپنگ کے لیے اپنی گاڑی میں ساتھ لے گیا اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں قائم ڈیرے پر زیادتی کی۔

خاتون نے بتایا کہ ملزم شاہد سلیم کے بعد اس کے ساتھی رضوان اور نامعلوم نے بھی زیادتی کی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون کا طبی معائنہ کروا لیا گیا ہے، جس کے بعد مقدمہ درج کرکے ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • 60 سالہ پائلٹ کی ایئر ہوسٹس سے مبینہ جنسی زیادتی کا واقعہ، مقدمہ درج
  • ڈیجیٹل کریئٹرز میں سنگین ذہنی امراض کا خطرہ تشویشناک حد تک بڑھ گیا
  • آج بھی سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھ کر مسائل حل کرنے کے حق میں ہیں:رانا ثناء 
  • بریدہ میں پاکستانی آنکولوجی کنسلٹنٹ ڈاکٹرسامیہ یاسمین سے ملاقات
  • سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت پر آمادہ ہیں:رانا ثناء اللّٰہ
  • تہران ہمیشہ بیروت کیساتھ کھڑا رہیگا، ایرانی صدر کا اپنے لبنانی ہم منصب کے نام پیغام
  • چائلڈ اسٹار عریشہ رضی نے شوہر اور بیٹے کے ساتھ عمرہ ادا کرلیا
  • برطانیہ پلٹ شخص اور اس کے ساتھیوں کی خاتون سے اجتماعی زیادتی
  • صدر آصف علی زرداری کا لبنان کے یومِ آزادی پر پیغام، لبنانی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عزم کا اعادہ  
  • برطانیہ میں افغان شہری نے 12 سالہ بچی کیساتھ جنسی زیادتی کا اعتراف کرلیا