data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: آسٹریلیا کے دورے کے لیے روانہ ہونے والی بھارتی ون ڈے ٹیم میں روہت شرما کے لیے یہ سیریز خاص اہمیت کی حامل ہے کیونکہ کم از کم سات بڑے ریکارڈز ان کے سامنے ہیں جنہیں عبور کر کے وہ کرکٹ کے کئی لیجنڈز کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں۔

روہت اب تک 273 ون ڈے میچز میں 344 چھکے لگا چکے ہیں اور اگر وہ اس سیریز میں صرف آٹھ چھکے اور مار لیں تو وہ شاہد آفریدی کا اوور آل چھکوں کا ریکارڈ توڑ دیں گے۔ اسی طرح آسٹریلیا کے خلاف ان کے نام پہلے ہی آٹھ سنچریاں درج ہیں اور دو سنچریاں مزید بنانے کی صورت میں وہ سچن ٹنڈولکر کو پیچھے چھوڑ کر آسٹریلیا کے خلاف سب سے زیادہ سنچریاں کرنے والے بھارتی بلے باز بن جائیں گے۔

روہت کے لیے ذیلی سنگ میل بھی قریب ہیں، اگر وہ اس سیریز میں ایک سنچری بنائیں تو وہ بین الاقوامی کرکٹ میں سنچریوں کی نصف سنچری (50 سنچریاں) مکمل کرنے والے تیسرے بھارتی بیٹر بننے کے قابل ہوں گے، جبکہ صرف 10 رنز کے اضافے سے وہ آسٹریلیا میں ایک ہزار ون ڈے رنز مکمل کر لیں گے اور کینگروز کی سرزمین پر ہزار رنز بنانے والے پہلے بھارتی بن جائیں گے۔

مزید یہ کہ اگر وہ سیریز میں مجموعی طور پر 300 رنز بنا لیں تو وہ بین الاقوامی کرکٹ میں 20 ہزار رنز کا سنگِ میل عبور کرنے والے بھارتی کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل ہو جائیں گے۔

روہت کی ذاتی تاریخ بھی اس دورے کے دوران خاص موڑ لیتی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ 19 اکتوبر کو پرتھ کے میدان میں کھیل کر وہ اپنا 500 واں بین الاقوامی میچ کھیلنے والے بھارت کے چند منتخب کھلاڑیوں میں شامل ہو جائیں گے ایک سنگِ میل جو سچن ٹنڈولکر، ایم ایس دھونی، ویرات کوہلی اور راہول ڈریوڈ جیسی شخصیات نے حاصل کیا ہے۔

اس کے علاوہ، اگر روہت آسٹریلیا کے خلاف اس سیریز میں بارہ یا اس سے زائد چھکے لگانے میں کامیاب ہوگئے تو وہ وہاں ون ڈے میچز میں سو چھکوں کے سنگِ میل کو بھی چھو لیں گے، جس سے ان کی شاندار جارحانہ امیج میں مزید اضافہ ہوگا۔

ٹیم میں ویرات کوہلی اور دیگر سینئر نام موجود ہیں مگر کپتانی شبمن گل کر رہے ہیں اور اس تناظر میں روہت کی انفرادی کارکردگی ٹیم کے نتائج کے ساتھ ساتھ ذاتی ریکارڈوں کو بھی نئی بلندیوں تک پہنچا سکتی ہے۔

آسٹریلوی کنڈیشنز میں روہت کا تجربہ اور فارم دونوں کام آئیں تو یہ پانچ ون ڈے میچز ان کے کیریئر کے اہم ترین موقعوں میں شمار ہوں گے، ورنہ ریکارڈز کے ان امکانات کا زور ٹوٹ بھی سکتا ہے کھیل کے میدان میں ہر لمحہ فیصل کن ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جائیں گے

پڑھیں:

ہندو جھنڈا بابری مسجد کے ملبے پر، تشدد، سیاست اور تاریخ کا مسخ شدہ بیانیہ

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بابری مسجد کی جگہ تعمیر ہونے والے رام مندر پر نام نہاد مقدس کیسر ی جھنڈا لہرا کر ایک بار پھر اپنے ہندوتوا ایجنڈے کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔

ایک ایسے ملک میں جو کبھی تعددیت اور سیکولر اقدار کے لیے پہچانا جاتا تھا، اس تقریب کو مودی حکومت نے ’قومی یکجہتی‘ کا لمحہ قرار دینے کی کوشش کی، لیکن حقیقت میں یہ منظر بھارتی اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں کے لیے گہرے زخم تازہ کرنے کا باعث بنا۔

یہ بھی پڑھیں:

تقریب کے دوران ٹی وی اینکرز نے اسے ’تہذیب کی نئی پیدائش‘ قرار دیا، جبکہ وزرا نے اسے بھرپور سیاسی تماشہ بنا دیا۔ جشن و جلوس میں وہ تلخ حقیقت تقریباً فراموش کر دی گئی کہ بابری مسجد ایک مشتعل ہجوم نے ریاستی اداروں کی ناک کے نیچے شہید کی تھی، اور پھر اس طویل تنازع میں بھارتی ریاست بالخصوص عدلیہ نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔

1992 میں مسجد کی شہادت کے بعد بھی معاملات یوں ہی نہیں رکے، بھارتی سپریم کورٹ نے 2019 میں مسجد کی زمین ہندو فریقین کے حوالے کر دی، حالانکہ عدالت نے واضح طور پر تسلیم کیا کہ مسجد کا انہدام غیر قانونی تھا۔

مزید پڑھیں:

اس فیصلے پر عالمی سطح پر تنقید ہوئی اور خود بھارت کے کئی حلقوں نے اسے اکثریتی سیاست کی جیت قرار دیا۔ بہت سے بھارتی مسلمانوں کے نزدیک یہ فیصلہ قبول کرنا مجبوری تھی، رضامندی نہیں۔

تاریخی طور پر 16ویں صدی میں مغلیہ دور میں جنرل میر باقر نے ایودھیا میں بابری مسجد تعمیر کی، جو صدیوں تک مرکزی عبادت گاہ رہی۔ بعد ازاں یہ دعویٰ کیا گیا کہ اسی جگہ رام کی پیدائش ہوئی تھی، یہ ایک ایسا دعویٰ ہے جو مسجد کی تعمیر کے کئی سو سال بعد سامنے آیا اور جسے ماہرین اسلاموفوبیا سے جڑی سیاسی مہم قرار دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں:

ماہرین کے مطابق رام مندر تحریک 1980 کی دہائی سے ہندو قوم پرست سیاست کی ریڑھ کی ہڈی رہی ہے، جس نے ووٹروں کو متحرک کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، یہی وجہ ہے کہ مودی کی 2024 کی رام مندر کی تقریبِ افتتاح اور اب ہندو پرچم لہرانے کی کارروائی کو انتخابی مفاد سے جوڑا جا رہا ہے۔

ان تمام تناظرات میں مودی اور جوگی ادتیہ ناتھ کا متنازع مقام پر ہندو جھنڈا لہرانا بھارتی مسلمانوں کے لیے نہایت تکلیف دہ ہے۔

مزید پڑھیں:

25 کروڑ مسلمانوں کے لیے یہ کارروائی ان کے مذہبی ورثے کی پامالی، عدم تحفظ کے احساس اور حاشیے پر دھکیلنے کی علامت بن چکی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ محض ایک علامتی تقریب نہیں بلکہ مذہبی انتہا پسندی اور ہجوم کے تشدد کے نتائج کی سرکاری توثیق ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے بھی مندر کی افتتاحی تقریبات کے بعد مختلف شہروں میں فرقہ وارانہ جھڑپوں، توڑ پھوڑ اور حملوں کی رپورٹ دی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ فتح مندی تشدد کو ہوا دے سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:

مبصرین کے مطابق بھارت میں یہ تاثر تیزی سے تقویت پارہا ہے کہ ایک طبقے کی کامیابی دوسرے کے حقوق اور تاریخ کی قیمت پر حاصل کی جا رہی ہے۔

ناقدین کے نزدیک وزیر اعظم مودی اس عمل کو تاریخ کا سنگ میل قرار دیتے ہیں، مگر یہ ’تاریخ‘ وہ ہے جو انتخابی سیاست کی ضرورتوں کے تحت ازسرِنو لکھی جا رہی ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا ایسی یادداشتوں پر تعمیر ہونے والا ملک واقعی سب کے لیے شمولیتی ہوسکتا ہے؟ اور جب قومی شناخت کو صرف اکثریت کے غرور سے جوڑا جائے تو اقلیتوں کے لیے اس میں کیا جگہ باقی رہ جاتی ہے؟

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انہدام بابری مسجد بھارت جھنڈا کیسری مسلمان ہندو ہندوتوا

متعلقہ مضامین

  • بابر اعظم ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں صفر پر آؤٹ، ناپسندیدہ ریکارڈ برابر
  • فورسز کی ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائی، 22 خوارج ہلاک
  • سنیل گواسکر کا بھارتی کرکٹ ٹیم کے ’پوسٹ مارٹم‘ کا مطالبہ
  • آسٹریلیا نے ایرانی فوج کو دہشت گردوں کی سرپرست قرار دے دیا
  • ترقی کی چابی صرف ن لیگ کے پاس ہے ،سازشیں کرنے والے تاریخ کی کتاب میں بند ہو گئے، مریم نواز
  • سائمن ہارمر نے ڈیل اسٹین کا ریکارڈ توڑ ڈالا
  • ایڈن مارکرام نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں نیا ریکارڈ قائم کردیا
  • ہندو جھنڈا بابری مسجد کے ملبے پر، تشدد، سیاست اور تاریخ کا مسخ شدہ بیانیہ
  • بھارت محفوظ نہیں؛ اسرائیلی وزیراعظم نے مودی کو لال جھنڈی دکھا دی؛ تیسری بار دورہ منسوخ
  • روہت شرما ٹی20 ورلڈ کپ 2026 کے ایمبسیڈر مقرر