افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ اور پاکستان کے بھرپور جواب کے بعد سعودی عرب کا ردعمل سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
ریاض:
پاک افغان سرحد پر افغان فورسز کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ اور پاکستانی فورسز کے مؤثر جواب کے بعد سعودی عرب نے سرحدی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تنازع کے حل کے لیے تحمل اور مکالمے کا راستہ اپنائیں۔
سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی علاقوں میں حالیہ جھڑپوں اور کشیدگی پر سعودی عرب کو گہری تشویش ہے۔
#بيان | تتابع المملكة العربية السعودية بقلق التوترات والاشتباكات التي تشهدها المناطق الحدودية بين جمهورية باكستان الإسلامية ودولة أفغانستان.
— وزارة الخارجية ???????? (@KSAMOFA) October 11, 2025
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ کشیدگی میں اضافے سے گریز کریں اور بات چیت، حکمت اور تحمل کا مظاہرہ کریں، تاکہ خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔
سعودی حکومت نے اس موقع پر یہ بھی واضح کیا کہ وہ ایسی تمام علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا جو امن، استحکام اور خوشحالی کے فروغ کا باعث بنیں خاص طور پر پاکستانی اور افغان عوام کے بہتر مستقبل کے لیے۔
سعودی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق سعودی عرب خطے میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کا خواہاں ہے اور چاہتا ہے کہ برادر اقوام پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے تاکہ دونوں قومیں خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغان فورسز کی بلااشتعال جارحیت علاقائی استحکام کےلیے سنگین خطرہ ہے، بلاول بھٹو
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پاک افغان سرحد کی حالیہ صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کردیا۔ مطالبہ کیا افغان حکام علاقائی امن کے مفاد میں تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ افغان فورسز کی جانب سے بلا اشتعال جارحیت علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ افغان فورسز کی جانب سے بلا اشتعال جارحیت مشترکہ خوشحالی کے لیے ہونے والی اجتماعی کوششوں کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ افغان فوج کے حملے کا جواب دیا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین سے سرگرم دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق کارروائی کریں۔ دہشت گرد گروہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن اور مستقبل کے لیے خطرہ ہیں۔ پاکستان ایک پُرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے افغان قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ دیرپا امن اور استحکام کے لیے عملی، نتیجہ خیز بات چیت اور تعاون میں شامل ہوں۔ ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات پاکستان کی مستقل پالیسی ہے۔ عبوری افغان حکومت یہ یقینی بنائے گی کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا امید ہے کہ پاکستان اور افغانستان باہمی احترام کے جذبے کے تحت خطے اور اس سے آگے کے امن، استحکام اور خوشحالی کے فروغ کے لیے مل کر کام کریں۔