پاکستانی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان جارحیت پر پاکستانی ردعمل کو پاکستان اور افغانستان کے عوام کے درمیان جنگ تصور نہ کیا جائے، جوابی حملہ صرف دہشت گرد ٹھکانوں اور تربیتی مراکز پر ہوگا۔پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی جس کا پاک فوج نے بھرپور جواب دیا، پاکستانی فورسزکی بھر پور جوابی کارروائی سے متعددافغان فوجی ہلاک ہوگئے، بھاری نقصانات کے باعث متعدد افغان پوسٹیں خالی ہو گئیں۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق حالیہ افغان جارحیت اور پاکستانی ردعمل کو پاکستان اور افغانستان کے عوام کے درمیان جنگ نہ سمجھا جائے، جارحیت افغان عبوری حکومت،طالبان اورخوارج کی جانب سے مسلط کی گئی ہے۔سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان جارحیت مبینہ طور پر بھارتی مالی معاونت سے کی جا رہی ہے، دہشت گرد عناصر پاکستان کے خلاف جنگ کو ہوا دے رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستان کا افغان عوام یا عوامی مقامات کو نشانہ بنانے کا کوئی ارادہ نہیں، کارروائی افغانستان کے بھارت پرست شرپسند عناصر کے خلاف ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سکیورٹی ذرائع

پڑھیں:

افغان قیادت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہدِ آزادی سے منہ موڑ کر تاریخ اور امت دونوں کے ساتھ ناانصافی کی: صدر زرداری

صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے افغانستان کی جانب سے جارحیت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنے قومی مفادات، علاقائی خود مختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر پر کسی بھی متنازع یا گمراہ کن مؤقف کو پاکستان کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ بھارت کی جانب سے کشمیر سے متعلق ہر غیر قانونی دعویٰ عالمی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے۔

صدرِ پاکستان کا کہنا ہے کہ افغان قیادت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہدِ آزادی سے منہ موڑ کر تاریخ اور امت دونوں کے ساتھ ناانصافی کی۔ عبوری افغان حکومت کی سرزمین سے فتنہ الخوارج کے حملے اقوامِ متحدہ کی رپورٹوں سے بھی ثابت شدہ حقیقت ہیں۔

صدر زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان واضح کرچکا ہے کہ فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے گٹھ جوڑ سے پاکستان کے شہری اور سیکیورٹی اہلکار نشانہ بن رہے ہیں۔ افغان قیادت پاکستان مخالف دہشت گرد عناصر کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرے۔

پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا: وزیراعظم شہباز شریف

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاک افواج کی پیشہ ورانہ مہارت پر فخر ہے، فیلڈ مارشل کی بےباک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان کو بھرپور جواب دیا

ان کا کہنا ہے کہ فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان خطے کے امن اور استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ مشترکہ ذمہ داری ہے۔ کسی ایک ملک پر اس کا بوجھ نہیں ڈالا جاسکتا۔ پاکستان نے 4 دہائیوں تک افغان عوام کی میزبانی کر کے اسلامی اخوت اور اچھی ہمسائیگی کی مثال قائم کی۔

صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ امن کی بحالی کے ساتھ افغان شہریوں کی باعزت واپسی دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ پاکستان افغان عوام کی تعلیمی اور انسانی ضروریات کے لیے تعاون جاری رکھے گا۔ پاکستان اپنی قومی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان نے تجارت، معیشت اور روابط کے فروغ کے لیے افغانستان کو ہر ممکن سہولت فراہم کی ہے۔ باہمی تعاون اور معاشی شراکت ہی خطے کے پائیدار امن اور ترقی کی بنیاد ہے۔ پاکستان ایک پُرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خیرخواہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان کی جارحیت پر پاکستان کے عوام پاک فوج کیساتھ سیسہ پلائی دیوار بن گئے
  • پاک فورسز کا مؤثر جوابی وار، درانی کیمپ-2 کا صفایا, پاکستانی پرچم سرحد پر لہرا گیا
  • افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ، پاک فضائیہ حرکت میں آ گئی
  • افغان قیادت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہدِ آزادی سے منہ موڑ کر تاریخ اور امت دونوں کے ساتھ ناانصافی کی: صدر زرداری
  • پاکستان اپنے ہر انچ کا دفاع کرنا خوب جانتا ہے‘: وزیراعظم اور صدر مملکت کا افغان جارحیت پر ردعمل
  • جارحیت کا بھرپور جواب ، پاک فوج نے افغان پوسٹوں پر پاکستان کا جھنڈا لہرا دیا
  • پاک افغان کشیدگی عوامی جنگ نہیں، پاکستان کا ردِ عمل
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی، سعودی عرب کا ردعمل بھی آگیا
  • افغانستان کی جارحیت: پاکستان کا جوابی کارروائی میں فضائی  وسائل اور ڈرونز کا استعمال