خیبرپختونخوا کی وزارت اعلی کیلئے4امیدوار سامنے آ گئے، کاغذات نامزدگی منظور
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
خیبرپختونخوا کی وزارت اعلی کیلئے4امیدوار سامنے آ گئے، کاغذات نامزدگی منظور WhatsAppFacebookTwitter 0 12 October, 2025 سب نیوز
پشاور(آئی پی ایس ) خیبرپختونخوا میں وزارت اعلی کیلئے 4امیدوار سامنے آ گئے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے وزیراعلی کیلئے سہیل آفریدی کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے،جے یو آئی کے مولانا لطف الرحمان کے بھی کاغذات نامزدگی جمع ہوگئے
مسلم لیگ ن کے سردار شاہ جہاں یوسف، پیپلزپارٹی کے ارباب زرک کے کاغذات جمع کرائے گئے۔دوسری طرف خیبرپختونخوا کے نئے وزیراعلی کے انتخاب میں حصہ لینے والے چاروں امیدواروں کے کاغذات منظور کرلئے گئے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین سی ڈی اے کی ہدایت پر راول ڈیم کے اطراف بھرپور صفائی مہم کا آغاز چیئرمین سی ڈی اے کی ہدایت پر راول ڈیم کے اطراف بھرپور صفائی مہم کا آغاز پاک افغان جھڑپ میں پاک فوج کے 23بہادر جوان شہید اور 29زخمی، 200سے زائد دہشت گرد ہلاک وزیراعظم کی نواز شریف سے ملاقات، پاک، افغان سرحد پر جاری کشیدگی پر گفتگو افغان حکومت کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ و سرحدی حملے قابل تشویش ہیں ،عاطف اکرام شیخ ایران کی پاک افغان کشیدگی پر ثالثی کی پیشکش، دونوں ممالک کو مذاکرات کا مشورہ پاکستان کی جوابی کارروائیاں طالبان کے عسکری ڈھانچے اوردہشت گرد عناصر کے خلاف ہیں، اسحاق ڈارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کاغذات نامزدگی
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس میں نیشنل گارڈز پر فائرنگ کرنے والا افغان شہری کون ہے؟ تازہ انکشافات سامنے آگئے
واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں پر فائرنگ کرنے والا مشتبہ شخص ایک افغان شہری نکلا، جو ماضی میں افغانستان میں امریکی فوج کے ساتھ خدمات انجام دے چکا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق 29 سالہ رحمان اللہ لکنوال نے بدھ کی سہ پہر گشت پر موجود گارڈز پر حملہ کیا، جس سے دونوں اہلکار شدید زخمی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں حملہ آور بھی زخمی حالت میں گرفتار ہوا۔
نیو یارک ٹائمز، سی بی ایس، این بی سی سمیت متعدد امریکی میڈیا اداروں نے رپورٹ کیا ہے کہ لکنوال 2021 میں ’آپریشن الائیس ویلکم‘ کے تحت امریکہ پہنچا تھا، جس کے ذریعے افغان شہریوں کو طالبان کے کنٹرول کے بعد امریکہ میں آباد کیا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق لکنوال افغان اسپیشل فورسز کے ساتھ 10 سال تک قندھار میں تعینات رہا اور بعض امریکی اداروں بشمول سی آئی اے کے ساتھ بھی کام کر چکا تھا۔
امریکی سکیورٹی چیف کرسٹی نوم نے سوشل میڈیا پر کہا کہ حملہ آور اُن افغان شہریوں میں سے تھا جنہیں بائیڈن انتظامیہ کے دور میں وسیع پیمانے پر امریکہ لایا گیا تھا۔ سی این این اور سی بی ایس کے مطابق لکنوال نے 2024 میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی، جو 2025 میں منظور ہوئی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستوں پر فوری پابندی لگا دی۔
امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز نے اعلان کیا کہ افغان شہریوں کی تمام امیگریشن درخواستیں غیر معینہ مدت تک روک دی جائیں گی، جب تک سکیورٹی پروٹوکول کا دوبارہ جائزہ نہیں لیا جاتا۔
واشنگٹن پولیس کے مطابق حملہ آور نے گھات لگا کر فائرنگ کی، جبکہ ایف بی آئی نے بتایا کہ زخمی گارڈز کی حالت تشویشناک ہے۔ واقعے کے بعد علاقے میں سکیورٹی سخت کر دی گئی اور وزیر دفاع نے مزید 500 فوجیوں کی واشنگٹن میں تعیناتی کا اعلان کیا۔
افغان ایویک نامی تنظیم نے کہا ہے کہ افغان تارکین وطن سخت ترین جانچ سے گزرتے ہیں، اور ایک فرد کے عمل کو پوری کمیونٹی کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔