جوابی کارروائی: 200 افغان طالبان، خارجی ہلاک، 23 جوان شہید: آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
اسلام آباد+ راولپنڈی+لنڈی کوتل + کرم (عبدالستار چودھری+ خبرنگار خصوصی+اکمل قادری ) آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ قوم کے بہادر سپوتوں نے افغان طالبان کی جانب سے پاکستان پر بلااشتعال حملوں کا مؤثر جواب دیا ہے۔ جوابی کارروائیوں میں 200 سے زائد افغان طالبان اور خارجی ہلاک کر دیے گئے۔ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 23 سپوت شہید اور 29 زخمی ہوئے۔ گزشتہ روز آئی ایس پی آر کے جاری بیان کے مطابق 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب پاک افغان سرحد پر افغان طالبان اور بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج کی جانب سے بلا اشتعال حملہ کیا گیا۔ پاک فوج نے دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔ بیان کے مطابق پاک افغان سرحد کے ساتھ پاکستان پر بلااشتعال حملے کے بعد پاک فوج کی طرف سے سرحد پر بزدلانہ حملوں کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق 200 سے زائد افغان طالبان اور خارجی مارے گئے۔ بیان میں کہا گیا کہ فائرنگ کے تبادلے میں وطن کے 23 سپوت شہید، 29 زخمی ہوئے۔ بلااشتعال حملہ افغان طالبان اور بھارتی سپانسرڈ فتنہ الخوارج کی جانب سے کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق شہری جانوں کے تحفظ، غیر ضروری نقصان سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے۔ پاک فورسز کی جوابی کارروائی میں بڑی تعدادمیں افغان طالبان اور خارجی زخمی بھی ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 21 افغان عارضقی چوکیوں پر قبضہ کے ناکارہ بنا دیا۔ دوسری جانب سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک افغان سرحد پر افغانستان کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کے دوران پاکستانی فورسز کی بھرپور جوابی کارروائی سے متعدد افغان فوجی مارے گئے۔ منوجبا بٹالین ہیڈ کوارٹرز، غرنالی ہیڈکوارٹر، درانی کیمپ سمیت کئی مورچے اور 30سے زائد چیک پوسٹیں تباہ کر کے قومی پرچم لہرا دیا گیا۔ پاکستانی فورسز کی موثر کارروائی سے خارجی تشکیلیں منتشر ہوگئیں۔ متعدد طالبان اہلکاروں نے ہتھیار ڈال دیئے۔ مزید تفصیلات کے مطابق سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ رات افغان فورسز نے پاک افغان بارڈر انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال اور بارام چاہ کے مقامات اور بلوچستان کے سرحدی علاقے چاغی میں فائرنگ کی گئی جس کے جواب میں پاک فوج نے فوری شدید رد عمل دیتے ہوئے متعدد افغان پوسٹوں کو موثر طریقے سے نشانہ بنایا۔ بھاری نقصانات کے باعث متعدد افغان پوسٹیں خالی ہوگئیں۔ افغان فوجی لاشیں، یونیفارم اور ہتھیار چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ پاکستانی سکیورٹی ذرائع نے کہا ہے افغان جارحیت پر پاکستانی ردعمل کو پاکستان اور افغانستان کے عوام کے درمیان جنگ تصور نہ کیا جائے۔ جوابی حملہ صرف دہشت گرد ٹھکانوں اور تربیتی مراکز پر ہوگا۔ پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ اور پاک فوج کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی کے حوالے سے سکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ حالیہ افغان جارحیت اور پاکستانی ردعمل کو پاکستان اور افغانستان کے عوام کے درمیان جنگ نہ سمجھا جائے۔ جارحیت افغان عبوری حکومت، طالبان اور خوارج کی جانب سے مسلط کی گئی ہے۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان جارحیت مبینہ طور پر بھارتی مالی معاونت سے کی جا رہی ہے۔ دہشت گرد عناصر پاکستان کے خلاف جنگ کو ہوا دے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کا افغان عوام یا عوامی مقامات کو نشانہ بنانے کا کوئی ارادہ نہیں، کارروائی افغانستان کے بھارت پرست شرپسند عناصر کے خلاف ہے۔ کرم میں افغان سائیڈ پر چوٹی پر ٹینک پوزیشن کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔ افغان طالبان کے متعدد ٹینک تباہ کر دیئے گئے۔ ژوب میں چوکی پر قبضہ کر کے اہم پوسٹ پر پرچم لہرا دیا۔ ہمووس بکتر بند تباہ کر دی۔ انگور اڈے کے سامنے طالبان کی پوسٹ اڑا دی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پاک فوج نے جنوبی وزیرستان کے ملحقہ سرحدی علاقوں میں متعدد افغان چوکیاں تباہ کر دیں۔ پاک فوج کی جانب سے افغان پوسٹوں پر پاکستان کا جھنڈا بھی لہرا دیا گیا۔ ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ افواج پاکستان افغان پوسٹوں پر پاکستانی پرچم لہرا رہی ہیں۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج نے افغانی دوران میلا اور ترکمانزئی کیمپس بھی تباہ کر دیے۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بارام چاہ سیکٹر میں پاک فوج نے افغان فورسز کو منہ توڑ جواب دیا۔ افغان فورسز کی شہیدان پوسٹ کو بھی نقصان پہنچا اور متعدد ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔ بارامچاہ سیکٹر میں افغانی شہیدان پوسٹ تباہ کی‘ خرلاچی سیکٹر میں چوکیوں کو نشانہ بنایا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج نے سپن بولدک سیکٹر میں افغان طالبان کا عصمت اللہ کرار کیمپ بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔ یہ کیمپ افغان طالبان کے سب سے بڑے کیمپس میں سے ایک تھا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ عصمت اللہ کرار کیمپ سے پاکستان مخالف دہشتگرد کارروائیاں عمل میں لائی جاتی تھی۔ کیمپ میں تباہی سے افغان طالبان اور چھپے خارجیوں کے بھاری نقصانات کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق کرم ایجنسی میں بھی افغان فورسز کی ایک اور چوکی تباہ کر دی گئی جبکہ پاکستانی فورسز نے افغان جنڈوسر پوسٹ بھی تباہ کر دی۔ پاک فوج نے کھرچر فورٹ مکمل طور پر تباہ کر کے خارجیوں اور افغان فورسز کے خلاف ایک بڑی کامیابی حاصل کی۔ کھرچر فورٹ فتنہ الخوارج کا مرکز تھا۔ مؤثر فائر سے لیو بند، قلعہ عبداللہ سیکٹر میں افغانی پوسٹ مکمل تباہ کردی گئی۔ اس کے علاوہ کنڑ میں بھی افغان پوسٹ تباہ کی گئی جس کے بعد افغان فوجی پوسٹ پر لاشیں چھوڑ کے بھاگ گئے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے طالبان فورسز کے منوجبا کیمپ بٹالین ہیڈکوارٹر پر کامیاب سٹرائیک کی اور اسے مکمل تباہ کر دیا۔ منوجبا کیمپ ٹو اور تھری میں موجود درجنوں طالبان سپاہی اورخارجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ سکیورٹی ذرائع کاکہنا ہے کہ پاکستان نے طالبان فورسز کے درانی کیمپ 2 پرکامیاب سٹرائیک کیں، اور کیمپ مکمل تباہ کر دیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق درانی کیمپ 2 میں 50 سے زائد طالبان اور خارجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ درانی کیمپ 2 خارجیوں کی پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کیلئے مرکزی لانچ پیڈ کا کام کرتا تھا۔ سکیورٹی ذرائع کاکہنا ہے کہ پاکستان نے طالبان فورسز کے غزنالی ہیڈ کوارٹر نوشکی سیکٹر کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا جس کے نتیجے میں درجنوں طالبان اور خارجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ چاغی میں بھی پاکستانی سکیورٹی فورسز نے افغان دہشت گردوں پر وار کیے جس میں متعدد دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ کئی چیک پوسٹیں تباہ بھی ہوگئیں۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق کارروائی افغان فورسزکی جانب سے سرحدی خلاف ورزی کے جواب میں کی گئی۔ پاک فوج کی جانب سے بھاری نقصانات کے باعث متعدد افغان پوسٹیں خالی ہو گئیں جس کے بعد افغانستان نے پاکستان سے بھاری جوابی کارروائی روکنے کی درخواستیں کر دیں۔ آئی ایس پی آر نے بھارت کو خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سہولت کار قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ افغان سرزمین کے دہشت گردی کے لیے استعمال کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ طالبان حکومت بعض دہشت گرد عناصر کی مدد اور سرپرستی میں ملوث ہے۔ وہ بھارت سے مل کر علاقائی امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ طالبان حکومت کو دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی ترک کرنی ہوگی۔ پاکستانی عوام اور ریاست افغانستان سے اٹھنے والی دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ طالبان حکومت دہشت گرد گروپوں کو فوری اور قابل توثیق اقدامات سے ختم کرے۔ طالبان حکومت کو چاہیے کسی بھی خطرناک یا جارحانہ اقدام سے باز رہے اور افغان عوام کی بہبود، امن، ترقی اور خوشحالی کو مقدم رکھے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق چوکس مسلح افواج نے پوری افغان سرحد پر حملے کو فیصلہ کن طور پر پسپا کیا۔ جوابی کارروائی میں طالبان فورسز اور خوارجیوں کو بھاری جانی نقصان پہنچایا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ جوابی کارروائی میں فائرنگ، حملوں کے ساتھ طالبان کے کیمپوں، چوکیوں اور تربیتی مراکز پر چھاپے بھی مارے گئے۔ کولیٹرل نقصان سے بچنے اور شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ جوابی کارروائیوں میں سرحد کے ساتھ ساتھ طالبان کے متعدد ٹھکانے تباہ کر دیئے گئے۔ جوابی کارروائی کے دوران افغان سرحد پر دشمن کی 21 چوکیوں کو قبضے میں لے لیا گیا۔ پاکستان کے خلاف حملوں میں ملوث متعدد تربیتی کیمپوں کو بھی ناکارہ بنا دیا گیا۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ کارروائی کے دوران دو سو سے زیادہ طالبان اور منسلک دہشت گرد ہلاک اور کئی زیادہ زخمی ہوگئے۔ طالبان کی پوسٹوں، کیمپوں، ہیڈکوارٹرز اور دہشت گرد ی کا بنیادی ڈھانچہ بھی تباہ کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ مسلح افواج پاکستان کے عوام کی سالمیت، جان و مال کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ پاکستان کی علاقائی سالمیت کے دفاع اور سلامتی کے لیے خطرہ بننے والوں کو شکست دینے کا عزم غیر متزلزل ہے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستانی عوام تشدد اور جنگ بندی پر تعمیری سفارت کاری اور بات چیت کو ترجیح دیتے ہیں۔ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے غدارانہ استعمال کو برداشت نہیں کریں گے۔ یہ سنگین اشتعال طالبان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے دوران پیش آیا جو خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سپانسر ہے۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ طالبان حکومت فتنہ الہندوستان، فتنہ الخوارج اور داعش کے خاتمہ کے لیے فوری اور قابل تصدیق اقدامات کرے۔ پاکستان دہشت گردی کے اہداف کو مسلسل بے اثر کرکے اپنے عوام کے دفاع کے حق کا استعمال جاری رکھے گا۔ بیان میں کہا گیا کہ طالبان حکومت ناجائز تصورات سے پرہیز کرے اور ہنگامہ آرائی پر افغان عوام کی بھلائی، امن، خوشحالی اور ترقی کو ترجیح دے۔ واقعہ تصدیق کرتا ہے کہ طالبان حکومت دہشت گردوں کو فعال طور پر سہولت فراہم کر رہی ہے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ طالبان حکومت بھارت کے ساتھ مل کر دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی کرتی رہی تو پاکستان افغانستان سے دہشت گردی کی لعنت کے مکمل خاتمہ تک آرام سے نہیں بیٹھے گا۔
پاکستان کی مسلح افواج نے افغان طالبان اور بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے پاک افغان سرحد پر کیے گئے ایک بڑے بلااشتعال حملے کو ناکام بنا دیا ہے۔ رات گئے ہونے والی اس اشتعال انگیز کارروائی کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیتے ہوئے دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے بیان کے مطابق 11 اور 12 اکتوبر 2025 ء کی درمیانی شب افغان طالبان اور بھارتی سرپرستی میں سرگرم فتنہ الخوارج (FAK) نے پاکستان پر پاک افغان سرحد کے مختلف مقامات پر بلااشتعال حملہ کیا۔ دشمن کی بزدلانہ کارروائی میں فائرنگ اور محدود نوعیت کے حملے شامل تھے، جس کا مقصد سرحدی علاقوں کو غیر مستحکم کر کے دہشت گردی کو فروغ دینا اور اپنے ناپاک عزائم کو تقویت دینا تھا۔ تربیتی مراکز اور معاون نیٹ ورکس پر بھرپور جوابی کارروائی کی۔ اس دوران ٹھیک ٹھیک نشانے پر مبنی فائرز اور فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ زمینی سطح پر چھاپہ مار کارروائیاں بھی کی گئیں، جن کا ہدف افغان سرزمین پر موجود دہشت گرد ڈھانچے اور تنظیمیں تھیں، جن میں فتنہ الخوارج فتنہ الہندستان اور داعش سے وابستہ عناصر شامل تھے۔ جوابی کارروائیوں میں دشمن کو بھاری نقصان پہنچا۔ خفیہ اطلاعات اور نقصانات کے تخمینے کے مطابق 200 سے زائد طالبان اور دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ زخمیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ ان کارروائیوں سے دشمن کے انفراسٹرکچر کو سرحدی پٹی کے ساتھ ساتھ اندرونی علاقوں میں بھی شدید نقصان پہنچا، جو ٹیکٹیکل سے آپریشنل سطح تک پھیلا ہوا ہے۔ ترجمان پاک فوج نے شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیاں قومی دفاع کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی مسلح افواج ہر قیمت پر ملک کی سالمیت، عوام کی جان و مال اور قومی سرحدوں کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اور ہم کسی بھی جارحیت یا دہشت گردی کو برداشت نہیں کریں گے۔پاکستان خطے میں امن اور تعمیری سفارت کاری کو ترجیح دیتا ہے لیکن افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دے گا۔ گولہ باری سے افغان طالبان کی اشرف سر پوسٹ مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں کو شدید جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑابے پاک فوج کے جوان ملکی سرحدوں کی حفاظت کیلئے مکمل چوکس اور مستعد ہیں، پاکستان کے غیور عوام اپنے فوجی جوانوں کو وطن کی حفاظت پر سلام پیش کرتے ہیں ہیں ۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان فوج کی طرف سے طالبان فورسز کے خلاف منہ توڑ جواب بھرپور طریقے سے دیا گیا۔ پاک فوج کی ایک اور بڑی اور اہم کامیابی سے افغان طالبان کے عصمت اللہ کرار کیمپ میں تباہی سے افغان طالبان اور کیمپ میں چھپے خارجیوں کے بھاری نقصانات کی اطلاعات ہیں سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ کہ پاک فوج کی جانب سے کرم کے سرحدی علاقوں میں افغان فورسز کے خلاف آرٹلری فائر کا لا جواب استعمال کیا گیا، پاکستان کی جانب سے شدید اور موثر جوابی کارروائی کے نتیجے میں کرم سے ملحق افغان پوسٹیں مکمل طور پر تباہ کر دی گئیں۔ چترال سیکٹر کے مخالف افغان طالبان کے بریکوٹ بیس کیمپ کو بھی مکمل تباہ کر دیا گیا، سکیورٹی ذرائع کے مطابق جاری کردہ ویڈیو میں افغان طالبان کی بریکوٹ بیس کیمپ کی انگیجمنٹ اور سٹرائیک کے بعد مکمل تباہی دیکھی جا سکتی ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ افغان طالبان کے بریکوٹ بیس کیمپ میں تباہی سے افغان طالبان اور کیمپ میں چھپے خارجیوں کے بھاری نقصانات کی اطلاعات ہیں۔ پاکستان فوج کی جوابی کارروائی میں افغان طالبان کے منوجبا کیمپ3 کو بھی مکمل تباہ کر دیا گیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق جاری ویڈیو میں افغان طالبان کے منوجبا کیمپ 3 کی انگیجمنٹ اور سٹرائیک کے بعد مکمل تباہی دیکھی جا سکتی ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق کیمپ میں تباہی سے افغان طالبان اور کیمپ میں چھپے خارجیوں کے بھاری نقصانات کی اطلاعات ہیں۔دریں اثنا لنڈی کوتل میں پاکستان اور افغانستان کشیدہ حالات کے پیش نظر طورخم بارڈر کو بند کر دیا گیا۔ امپورٹ و ایکسپورٹ تعطل کا شکار ہے۔ طورخم کو خالی کرالیا گیا۔ طورخم باچہ مینہ سے انسانی ضیاع کو بچنے کے لیے نقل مکانی کی گئی۔ طورخم سے افغانستان جانے والی گاڑیوں کو واپس لنڈی کوتل بھیج دیا گیا۔ گزشتہ ہفتہ اور اتوار کے درمیانی شب رات کے پہلے پہر افغانستان کے بارڈر فورسز نے پاکستان پر بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کردیا جس کے ردعمل میں پاک فوج نے جوابی کاروائی شروع کی ۔ باخبر ذرائع نے بتایا فائرنگ کا سلسلہ صبح تک جاری رہا جس میں پاک فوج کو اہم کامیابیاں ملیں۔ جبکہ مسافروں کو بھی طورخم سے واپس لنڈی کوتل اور پشاور منتقل کیا گیا۔ اس کے علاوہ طورخم باچا مینہ سے انسانی ضیاع سے بچنے کیلئے مکینوں نے نقل مکانی کی اور محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاک فوج کی کارروائی میں 200سے زائدطالبان ہلاک، 23جوان شہید، 29زخمی ،آئی ایس پی آر
سرحد کے ساتھ ساتھ طالبان کے متعدد ٹھکانے تباہ کر دیے ، افغان سرحد پر دشمن کی 21 چوکیوں کو قبضے میں لے لیا،طالبان فورسز اورخوارجیوں کو بھاری جانی نقصان پہنچایا گیا
فائرنگ، حملوں کے ساتھ طالبان کے کیمپوں، چوکیوں اور تربیتی مراکز پر چھاپے بھی مارے گئے،افغانستان سے اٹھنے والی دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے
پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ پر پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے 200 سے زائد دہشت گرد ہلاک اور کہیں زخمی ہوگئے جب کہ جھڑپوں کے دوران پاکستان کے 23 بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا اور 29 فوجی زخمی ہوئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 11 اور 12 اکتوبر 2025 کی درمیانی شب افغان طالبان اور بھارتی سرپرستی میں سرگرم فتنہ الخوارج نے پاکستان پر پاک افغان سرحد کے مختلف مقامات پر بلااشتعال حملہ کیا۔ دشمن کی بزدلانہ کارروائی میں فائرنگ اور محدود نوعیت کے حملے شامل تھے، جس کا مقصد سرحدی علاقوں کو غیر مستحکم کر کے دہشت گردی کو فروغ دینا اور اپنے ناپاک عزائم کو تقویت دینا تھا۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاک افواج نے دشمن کی اس کارروائی کا فوری اور بھرپور جواب دیتے ہوئے نہ صرف حملہ پسپا کیا بلکہ دشمن کو فیصلہ کن نقصان بھی پہنچایا۔ پاک فوج نے حقِ دفاع استعمال کرتے ہوئے طالبان کے کیمپس، پوسٹس، دہشت گردوں کے تربیتی مراکز اور معاون نیٹ ورکس پر بھرپور جوابی کارروائی کی۔ اس دوران ٹھیک ٹھیک نشانے پر مبنی فائرز اور فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ زمینی سطح پر چھاپہ مار کارروائیاں بھی کی گئیں، جن کا ہدف افغان سرزمین پر موجود دہشت گرد ڈھانچے اور تنظیمیں تھیں، جن میں فتنہ الخوارج فتنہ الہندستان اور داعش سے وابستہ عناصر شامل تھے۔ترجمان نے بتایا کہ کارروائیوں کے دوران عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور کولیٹرل ڈیمیج سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق متعدد طالبان ٹھکانے تباہ کر دیے گئے جب کہ 21 افغان پوسٹوں کو عارضی طور پر قبضے میں لے کر ناکارہ بنایا گیا۔ دہشت گردوں کے متعدد تربیتی کیمپ بھی غیر مثر بنا دیے گئے جو پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال ہو رہے تھے۔ جوابی کارروائیوں میں دشمن کو بھاری نقصان پہنچا۔