امریکی صدر کے خطاب کے دوران اسرائیلی پارلیمنٹ میں احتجاج، فلسطینی ریاست کے حق میں نعرے
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران بائیں بازوں کے ارکان پارلیمنٹ نے فلسطین کے حق میں احتجاج اور نعرے بازی کی، اس دوران ایوان میں شور شرابا بھی کیا گیا، تاہم سیکیورٹی اہلکار نے احتجاج کرنے والے رکن کو ایوان سے باہر کردیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا مشکل وقت میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہا اور اسرائیل نے وہ سب کچھ جیت لیا جو طاقت کے بل پر جیتا جاسکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2 سالوں کی تاریکی اور قید و بند کے بعد 20 یرغمالی اپنے خاندانوں کے پاس واپس آرہے ہیں، ’’یہ مشرقِ وسطیٰ کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہے جب کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تاریخ ساز لمحہ ہے، یہ صرف جنگ کا اختتام نہیں بلکہ ایک نئی امید کا آغاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہے، غزہ کے لوگوں کی توجہ اب تعمیر نو پر ہونی چاہیے، یہ اسرائیل اور پوری دنیا کے لیے غیر معمولی کامیابی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران بائیں بازوں کے دو ارکان پارلیمنٹ نے فلسطین کے حق میں احتجاج کیا۔
اس دوران ایوان میں شور شرابا بھی کیا گیا جب کہ احتجاج کرنے والے رکن کو سیکیورٹی اہلکار باہر لے گئے جس پر ٹرمپ نے کہا کہ سیکیورٹی حکام نے بہت مستعدی سےکام کیا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی رکنِ پارلیمان ایمن عودہ کی جانب سے کی گئی تھی، عودہ نے چند گھنٹے قبل ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا ’ایوان میں موجود منافقت کی حد ناقابلِ برداشت ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کو ایسی خوشامد کے ذریعے سراہنا جس کی مثال نہیں ملتی، ایک منظم گروہ کے ذریعے انہیں تخت پر بٹھانا، نہ تو اسے اور نہ ہی اس کی حکومت کو غزہ میں کیے گئے انسانیت کے خلاف جرائم اور نہ ہی ہزاروں اسرائیلی اور لاکھوں فلسطینی متاثرین کے خون کی ذمہ داری سے بری کرتا ہے۔
اسرائیلی رکن پارلیمنٹ کا مزید کہنا تھا کہ صرف جنگ بندی اور مجموعی معاہدے کی وجہ سے میں یہاں موجود ہوں، صرف قبضے کے خاتمے اور صرف اسرائیل کے ساتھ ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے سے ہی سب کے لیے انصاف، امن اور سلامتی ممکن ہے۔
بعد ازاں، امریکی صدر نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ غزہ امن معاہدے میں عرب اور مسلم ممالک نے اہم کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عرب ممالک اور مسلم رہنماؤں نے مل کر حماس پر دباؤ ڈالا کہ وہ یرغمالیوں کو رہا کرے، اور اس سے ہمیں بہت مدد ملی، بہت سے لوگوں کی جن سے آپ کی توقع نہیں ہوگی، اور میں ان سب کا دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اسرائیل اور پوری دنیا کے لیے ایک غیر معمولی کامیابی ہے کہ یہ سب ممالک امن کے شراکت دار کے طور پر ایک ساتھ کام کر رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غزہ سے ایران تک، ان تلخ نفرتوں نے مصیبت، دکھ اور ناکامی کے سوا کچھ نہیں دیا جب کہ دہشت گردوں کے خلاف کامیابیوں کو پورے مشرق وسطیٰ کے لیے امن وخوشحالی میں تبدیل کیا جائے۔
امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’ان میں غزہ جنگ ختم کرنے کی ہمت‘ تھی۔
یاد رہے کہ اس وقت غزہ میں جنگی جرائم کے الزامات پر بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی جانب سے نتن یاہو کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری ہے۔
گزشتہ 2 سالوں کے دوران صہیونی ریاست کی جانب سے غزہ پر مظالم کے نتیجے میں 67 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
اپنے خطاب کے دوران امریکی صدر نے اسرائیل-حماس جنگ بندی کے معاہدے کو ممکن بنانے پر اپنی انتظامیہ کے کئی اراکین کی تعریف کی، جن میں مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکاف اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر شامل ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ لبنان میں ’حزب اللہ کا خنجر‘ جو اسرائیل کی طرف اٹھا ہوا تھا وہ اب مکمل طور پر ٹوٹ چکا ہے‘، اور میری انتظامیہ لبنان کے نئے صدر اور ان کے مشن کی بھرپور حمایت کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حمایت کا مقصد حزب اللہ کی بریگیڈز کو مستقل طور پر غیر مسلح کرنا ہے اور وہ یہ کام بہت اچھی طرح کر رہے ہیں، ہمارا مقصد ایک خوشحال ریاست تعمیر کرنا ہے جو اپنے ہمسایوں کے ساتھ امن میں رہے، اور آپ سب اس کے بھرپور حامی ہیں۔
امریکی صدر نے ایران کے ساتھ امن معاہدے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران کے ساتھ امن معاہدہ ہو جائے تو یہ بہت شاندار بات ہوگی جب کہ ایرانی عوام ’زندہ رہنا چاہتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیلی پارلیمنٹ انہوں نے کہا کہ خطاب کے دوران امریکی صدر نے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی پارلیمنٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کھڑے ہوکراستقبال
تل ابیب(انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے تاریخی مناظر دیکھنے کو ملے، جب اراکینِ پارلیمنٹ نے انہیں کھڑے ہو کر زبردست تالیاں بجا کر خوش آمدید کہا۔
صدر ٹرمپ جلد ہی اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرنے والے ہیں۔ ان کے استقبال کے موقع پر اسرائیلی وزیراعظم ،بینجمن نیتن یاہو، صدر ،اسحاق ہرزوگ اور درجنوں اراکینِ پارلیمنٹ نے پرجوش انداز میں ان کا خیرمقدم کیا۔
کنیسٹ میں امریکی صدر کے ہمراہ آنے والے بڑے وفد کو بھی گرمجوشی سے خوش آمدید کہا گیا۔ اس وفد میں ان کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ سمیت اعلیٰ امریکی حکام شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ٹرمپ کے 20 نکاتی جنگ بندی منصوبےپر کام کرنے والی ٹیم کے اراکین کو بھی اسرائیلی پارلیمنٹ میں خصوصی طور پر سراہا گیا۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، یہ استقبال اس بات کا واضح اظہار ہے کہ اسرائیل، امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو ایک نئی بلندی پر لے جانے کا خواہاں ہے۔