ٹرمپ اور ثالث یقینی بنائیں کہ اسرائیل دوبارہ فوجی کارروائیاں شروع نہ کرے، حماس کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
ٹرمپ اور ثالث یقینی بنائیں کہ اسرائیل دوبارہ فوجی کارروائیاں شروع نہ کرے، حماس کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 13 October, 2025 سب نیوز
غزہ (سب نیوز)حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور غزہ جنگ بندی معاہدے کے ثالثوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسرائیل علاقے میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع نہ کرے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے بتایا کہ ہم امریکی صدر ٹرمپ کے اس بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، جس میں انہوں نے واضح طور پر اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل کی غزہ پٹی پر جنگ ختم ہو چکی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم تمام ثالثوں اور بین الاقوامی فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کے رویے کی نگرانی جاری رکھیں اور یہ یقینی بنائیں کہ وہ ہمارے عوام کے خلاف اپنی جارحیت دوبارہ شروع نہ کرے۔
دوسری طرف اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی ایک ایسا موقع فراہم کرتی ہے، جسے غزہ کی پٹی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان تنازع ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔انہوں نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ میں تمام فریقوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور جنگ بندی کے تحت اپنے وعدوں کو پورا کریں تاکہ غزہ میں جاری خوفناک صورتحال کا خاتمہ کیا جا سکے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ میں غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا پرجوش خیر مقدم کرتا ہوں، مجھے انتہائی راحت محسوس ہو رہی ہے کہ وہ شدید تکلیف سہنے کے بعد اپنی آزادی دوبارہ حاصل کر چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں تمام فریقوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور جنگ بندی کے تحت اپنے وعدوں کو پورا کریں تاکہ غزہ میں جاری اس بھیانک صورتحال کا خاتمہ کیا جا سکے۔سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اقوامِ متحدہ غزہ میں تنازع کے خاتمے اور شہریوں کی تکالیف کو کم کرنے کے لیے تمام کوششوں کی حمایت کر رہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصدر آصف زرداری سے ترکیہ اور آذربائیجان کے پارلیمانی سپیکرز کی ملاقات صدر آصف زرداری سے ترکیہ اور آذربائیجان کے پارلیمانی سپیکرز کی ملاقات پاک فوج نے برطانوی کیمبرین پیٹرول2025 میں گولڈ میڈل جیت لیا افغانستان کے حملے میں وطن کا دفاع کرتے شہید ہونیوالے 12جوانوں کی نماز جنازہ ادا،فیلڈ مارشل، وفاقی وزراکی شرکت خیبرپختونخوا کے وزیراعلی دو گھریلو خواتین کی لڑائی کی وجہ سے وزارت سے گئے، عظمی بخاری ن لیگ اور جے یو آئی نے کے پی اسمبلی میں نئے وزیراعلی کے انتخابی عمل کوغیرآئینی قراردیدیا پرائیویٹ حج سکیم کے تحت 4 دن باقی، 44 ہزارعازمین کی بکنگ مکملCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: یقینی بنائیں کہ کہ اسرائیل
پڑھیں:
اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں نیا آپریشن شروع کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251127-01-21
غزہ /رملہ /تل ابیب /قاہرہ (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی علاقے میں ایک نئی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ فوج اور داخلی سیکورٹی سروس کی مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ یہ کارروائی شمالی سمرہ کے علاقے میں کی جا رہی ہے، جو مغربی کنارے کے ایک حصے کے لیے اسرائیل کا بائبلی حوالہ ہے۔ فوج کے مطابق یہ آپریشن نیا ہے اور جنوری2025ء میں شروع کی گئی کارروائی کا حصہ نہیں ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کا مرکزی ہدف فلسطینی پناہ گزین کیمپ ہیں جہاں مبینہ طور پر مسلح گروہ موجود ہیں۔اکتوبر 2023ء میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے مغربی کنارے میں کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ حالانکہ 10 اکتوبر سے غزہ میں جنگ بندی موجود ہے لیکن مغربی کنارے میں مسلسل جھڑپیں جاری ہیں۔فلسطینی وزارتِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج یا آبادکاروں کے ہاتھوں ایک ہزار سے زاید فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔غزہ میں شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال نے پہلے سے بے گھر فلسطینیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ سیلابی پانی نے ہزاروں خیموں کو ڈبو دیا ہے جس کے باعث مقامی خاندان شدید سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق غزہ کی تقریباً 20 لاکھ آبادی میں سے بڑی تعداد اسرائیلی حملوں کے دوران اپنے گھروں سے محروم ہو چکی ہے۔ بے گھر فلسطینی خاتون ام احمد عوضہ نے کہا کہ سردیوں کا آغاز ہے مگر بارشوں اور سیلاب نے حالات مزید خراب کر دیے ہیں۔ فلسطینی این جی اوز نیٹ ورک کے سربراہ امجد الشوا کے مطابق تقریباً 15 لاکھ بے گھر افراد کے لیے کم از کم 3 لاکھ نئے خیموں کی فوری ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ وہ سرد موسم کے مطابق امداد پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے، تاہم اسرائیلی پابندیوں کے باعث امدادی ٹرکوں کی تعداد محدود ہے۔غزہ کے حکام اور امدادی اداروں کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل ضروری اشیا کو داخل ہونے سے روک رہا ہے ۔ دوسری جانب غزہ وزارت صحت کے مطابق اسرائیل نے15 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں ہیں۔ گزشتہ روز القسام بریگیڈز اور سلامی جہاد کے عسکری ونگ نے ایک اسرائیلی قیدی کی لاش قابض اسرائیل کے حوالے کردی۔قابض فوج نے تصدیق کی کہ بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے عملے نے یہ لاش وسطی غزہ میں وصول کی۔ قابض اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کے نتیجے میں بدھ کے روز مشرقی خان یونس اور غزہ کے وسطی علاقے میں اسرائیلی فائرنگ کے باعث 3 شہری شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔ اس سے قبل ایک فلسطینی شہری اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کر گیا تھا۔ اسی دوران قابض اسرائیلی طیاروں نے رفح پر بمباری کی اور مشرقی علاقوں پر گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا۔ فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد و بحالی کی نگران ایجنسی”انروا’’ نے خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی میں جبراً بے گھر کیے گئے ہزاروں فلسطینی نئی سرد لہر کے سامنے بے یار و مددگار ہیں جبکہ قابض اسرائیل کی 2 برس سے جاری جنگ کے تباہ کن اثرات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔اسی سلسلے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے خبردار کیا کہ خراب موسم نے لوگوں کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے جبکہ قابض اسرائیل کی پابندیاں نہایت ضروری امداد کی ترسیل اور ریلیف کے کاموں میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ جرمنی کے میکس پلانک انسٹیٹیوٹ برائے ڈیموگرافک ریسرچ MPIDR کی ایک نئی تحقیق میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ غزہ میں قابض اسرائیل کی نسل کشی کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ یہ ادارہ یورپ اور عالمی تحقیقاتی مراکز میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ تحقیق کے مطابق سات اکتوبر سنہ 2023ء سے سنہ 2024 کے اختتام تک غزہ میں جنگ کے براہ راست اثرات کے نتیجے میں 78 ہزار 318 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ بدھ کی صبح قابض اسرائیلی فوج نے جنوبی الخلیل میں الرماضین اور الظاہریہ کی بلدات کے درمیان واقع متعدد تجارتی مراکز اور بازرا وحشیانہ کارروائی میں مسمار کرنا شروع کر دیے۔ اس دوران علاقے کو سخت فوجی ناکہ بندی میں جکڑ دیا گیا۔سناد نیوز ایجنسی کے مطابق قابض اسرائیلی مشینری نے الرماضین کے داخلی راستے پر واقع ان دکانوں کو منہدم کر دیا جو ظاہریہ کی طرف جانے والی مرکزی سڑک پر قائم تھیں ۔مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ قاہرہ غزہ کی پٹی میں ابتدائی بحالی اور تعمیر نو کے موضوع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کی تیاری کر رہا ہے۔ یہ اقدام مصر کی ان مسلسل کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد فلسطینی عوام کی ثابت قدمی کو سہارا دینا اور جنگ کے ہولناک اثرات کا ازالہ کرنا ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت “حماس’’ کے ترجمان حازم قاسم نے یقین دلایا کہ قابض اسرائیل کے ایک فوجی قیدی کی لاش کی حوالگی حماس کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کی فائل کو مکمل طور پر ختم کرنے کے پختہ عزم اور اس کے لیے مسلسل اور کٹھن جدوجہد کا حصہ ہے، حالانکہ اس راہ میں بے شمار رکاوٹیں موجود ہیں۔اپنے بیان میں عازم قاسم نے کہا کہ حماس اس اصولی عہد پر قائم ہے مگر اس کے بدلے میں ثالثوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ غزہ کی پٹی پر جنگ بندی کے تقاضوں کو پورا کرے اور اپنی مسلسل خلاف ورزیوں کو روکے۔