حماس غیرمسلح ہو جائے ورنہ ہم طاقت کے ذریعے کر دیں گے، ٹرمپ کی پھر وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو فوری طور پر غیر مسلح ہونے کا پیغام دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر حماس نے ایسا نہ کیا تو امریکا خود کارروائی کرےگا۔
وائٹ ہاؤس میں ارجنٹائن کے صدر سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہاکہ امریکی اعلیٰ حکام نے حماس کی قیادت سے رابطہ کیا ہے۔ حماس نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ہتھیار ڈالنے پر آمادہ ہے، تاہم اگر ایسا نہ ہوا تو امریکا خود اس عمل کو یقینی بنائے گا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کا عمل تیزی سے اور بوقتِ ضرورت طاقت کے استعمال کے ذریعے مکمل کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے اس سے قبل بھی دھمکی دی تھی کہ اگر حماس نے اقتدار نہ چھوڑا تو اسے مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی غزہ میں جنگ بندی کے باوجود سخت مؤقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی فوجی کارروائی ابھی ختم نہیں ہوئی۔
قوم سے خطاب میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اب بھی سنگین سکیورٹی چیلنجز درپیش ہیں اور ملکی دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رہیں گے۔
واضح رہے کہ امریکا سمیت ثالثی ملکوں نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔ دوسری جانب حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کو بھی رہا کردیا ہے، جس کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر حماس ڈونلڈ ٹرمپ غزہ امن معاہدہ غیرمسلح وارننگ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ امن معاہدہ وارننگ وی نیوز
پڑھیں:
ٹرمپ کی مذاکراتی پیشکش متضاد اور غیر مخلصانہ ہے، ایران کا سخت ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے متضاد اور غیر مخلصانہ قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن کے اقدامات اور بیانات ایک دوسرے سے مکمل تضاد رکھتے ہیں۔ ایک طرف امریکا ایران کے خلاف دشمنانہ پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے جب کہ دوسری جانب وہ مذاکرات اور تعاون کی بات کرتا ہے ، جو کہ محض دکھاوا ہے۔
یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز امریکی صدر نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے لیے دوستی اور تعاون کا ہاتھ ہمیشہ کھلا ہے، تاہم ایران نے اس بیان کو سیاسی منافقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا پہلے اپنے جارحانہ رویے اور مجرمانہ اقدامات پر نظرثانی کرے۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ واشنگٹن کی حکومت نے ایران کے ساتھ تعلقات کو خراب کرنے کے لیے نہ صرف اقتصادی پابندیاں عائد کیں بلکہ عسکری اشتعال انگیزی بھی بڑھائی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکی افواج نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے، جنہیں ایران عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔
ایران کے مطابق امریکا کی جانب سے مذاکرات کی بات ایسے وقت میں آنا، جب وہ اسرائیل کی کھلی حمایت اور ایران مخالف اقدامات میں ملوث ہے، کسی سنجیدہ پیشکش کے بجائے محض سیاسی چال ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق تہران کا یہ مؤقف خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ایک واضح پیغام ہے کہ ایران اب کسی ایسے مذاکرات پر آمادہ نہیں جو دباؤ یا دھونس کے ماحول میں ہوں۔ ایران کا کہنا ہے کہ حقیقی بات چیت اسی وقت ممکن ہوگی جب امریکا اپنی پالیسیوں میں عملی تبدیلی لائے اور اسرائیل کی جنگی جارحیت کی حمایت بند کرے۔