حماس نے 20 یرغمالیوں کے بعد 4 اسرائیلی مغویوں کی لاشیں ریڈکراس کے حوالے کردیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ میں جاری جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے تحت فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے ایک اور اہم اقدام کرتے ہوئے 20 اسرائیلی یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی کے بعد 4 مغویوں کی لاشیں بھی بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے ذریعے اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی ہیں۔
اس عمل کو عالمی مبصرین نے انسانی بنیادوں پر اعتماد سازی کی علامت قرار دیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق جن مغویوں کی لاشیں واپس کی گئی ہیں ان میں گائے ایلوز، یوسی شارابی، بپن جوشی اور ڈینیئل پریز شامل ہیں۔ حماس کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت کیا گیا ہے تاکہ لاپتا افراد کے اہلِ خانہ کو ان کے پیاروں کی آخری رسومات ادا کرنے کا موقع مل سکے۔
ریڈ کراس کے ذریعے لاشوں کی حوالگی مکمل طور پر بین الاقوامی نگرانی میں انجام پائی۔
حماس نے واضح کیا کہ غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں اور مسلسل بمباری کے باعث کئی تدفینی مقامات تباہ ہو چکے ہیں، جس کے باعث باقی 24 اسرائیلی مغویوں کی لاشوں کی تلاش اور بازیابی میں وقت لگ سکتا ہے۔ متعدد لاشوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
اُدھر اسرائیل میں وہ 20 یرغمالی، جنہیں گزشتہ روز حماس نے رہا کیا تھا، طبی معائنے کے بعد اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کی حالت بہتر اور ذہنی طور پر پرسکون ہے۔
دوسری جانب معاہدے کے جواب میں اسرائیلی حکام نے 1,968 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جنہیں بسوں کے ذریعے مغربی کنارے اور غزہ منتقل کیا گیا۔ رہائی پانے والے قیدیوں کے گھروں واپسی پر جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے ۔ کئی برس بعد اپنوں سے ملنے والے لوگ خوشی سے آنسو بہاتے دکھائی دیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مغویوں کی
پڑھیں:
رفح میں فلسطینی مجاہدین کے خلاف صہیونی درندگی کا مقصد جنگ بندی کو سبوتاژ کرنا ہے، حماس
بیان کے اختتام پر غزہ کی سلامتی سروس نے شہریوں اور تمام حامیانِ مقاومت کو خبردار کیا کہ صہیونی میڈیا کے کسی مواد کو شیئر نہ کریں، کیونکہ یہ سب ایک منظم نفسیاتی مہم کا حصہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اسلامی مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ صہیونی دشمن بین الاقوامی فریقوں اور ثالثوں کی تمام کوششوں کو ناکام بنا رہا ہے اور رفح میں فلسطینی مجاہدین کے خلاف اس کے وحشیانہ اقدامات جنگ بندی کے معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے منصوبے کا حصہ ہیں۔تسنیم نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے مطابق، فلسطینی تحریک حماس نے ایک بیان میں صہیونی قابض فوج کی جانب سے رفح کے شہر میں محاصرے میں پھنسے فلسطینی مجاہدین کا تعاقب، انہیں نشانہ بنانا اور گرفتار کرنا جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور زور دیا کہ یہ جارحانہ اقدامات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ قابض قوتیں جنگ بندی کو کمزور کرنے اور اس کا خاتمہ کرنے کی مسلسل کوششوں میں مصروف ہیں۔ حماس نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران تنظیم نے مختلف ممالک کے سیاسی رہنماؤں اور ثالثوں کے ساتھ وسیع مذاکرات کیے تاکہ رفح میں محصور فلسطینی مجاہدین کے مسئلے کو حل کیا جائے اور انہیں اپنے گھروں تک واپس لایا جائے۔ حماس کے مطابق، اس سلسلے میں مخصوص تجاویز اور عملی طریقہ کار بھی پیش کیے گئے تھے، اور امریکہ — جو جنگ بندی کا ضامن ہے، ان کے ساتھ بھی مسلسل رابطہ تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس کے باوجود صہیونی قابض حکومت نے تمام کوششوں کو سبوتاژ کیا اور قتل و غارت، تعاقب اور گرفتاری کی اپنی پالیسی جاری رکھی۔ یہ طرزِ عمل اُن ثالثوں کی تمام کوششوں کی ناکامی کی علامت ہے جنہوں نے رفح میں محصور بہادر مجاہدین کی تکالیف ختم کرنے کے لیے وسیع کوششیں کی تھیں۔ بیان میں کہا گیا کہ ان مجاہدین کی جان کی مکمل ذمہ داری قابض اسرائیلی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے، اور ثالثوں کو چاہیے کہ وہ صہیونی حکومت پر فوری اور سنجیدہ دباؤ ڈالیں تاکہ ہمارے فرزندوں کو اپنے گھروں کو لوٹنے کی اجازت دی جائے۔ حماس نے کہا کہ یہ مجاہدین قربانی، بہادری، استقامت اور فلسطینی قوم کی عزت و آزادی کی بے مثال علامت ہیں۔ دوسری جانب، غزہ میں مزاحمت کی سلامتی سروس نے گزشتہ شب ایک بیان میں خبردار کیا کہ قابض صہیونی انتظامیہ رفح میں فلسطینی مجاہدین کی گمراہ کن اور منتخب کردہ تصاویر پھیلا کر نفسیاتی جنگ چلا رہی ہے، تاکہ جعلی کامیابی کا تاثر پیدا کیا جائے اور اپنی زمینی اور انٹیلی جنس ناکامیوں پر پردہ ڈالا جائے۔ سلامتی سروس نے مزید کہا کہ صہیونیوں کی جانب سے میڈیا پروپیگنڈے اور نفسیاتی جنگ کا سہارا لینا ان کی سلامتی ایجنسیوں کی شدید الجھن کی عکاسی کرتا ہے، اور اسرائیلی بیانیے اور رفح کی زمینی حقیقتوں میں واضح تضاد ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ قابض طاقتوں کے اس دعوے کے باوجود کہ انہوں نے میدان پر وسیع کنٹرول حاصل کر لیا ہے، وہ نہ ہمارے مجاہدین کی تعداد جان سکے ہیں، نہ ان کے ٹھکانوں تک پہنچ سکے ہیں—جو اسرائیل کی کھلی انٹیلی جنس اور عملی میدان کی ناکامی ہے۔ مجاہدین کی ثابت قدمی اور ان کا پسپائی یا ہتھیار ڈالنے سے انکار کرنا اسرائیلی انٹیلی جنس کو براہِ راست نقصان پہنچا رہا ہے۔ سلامتی سروس نے یہ بھی بتایا کہ صہیونی فوج نے خوراک کی ضرورت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مجاہدین کو جھانسہ دینے یا نشانہ بنانے کی کوشش کی، جو اسرائیلی فوج کی اخلاقی و عملی دیوالیہ پن کا ایک اور ثبوت ہے۔ مزید کہا گیا کہ صہیونیوں کی جانب سے جاری کی جانے والی تصاویر حقیقی میدان کی صورتحال کی عکاسی نہیں کرتیں، بلکہ اس مقصد سے پھیلائی جا رہی ہیں کہ وہ اپنی اس ناکامی پر پردہ ڈال سکیں کہ وہ ان محصور مجاہدین تک نہیں پہنچ سکے جو بغیر غذا یا دوا کے بھی استقامت دکھا رہے ہیں۔ بیان کے اختتام پر غزہ کی سلامتی سروس نے شہریوں اور تمام حامیانِ مقاومت کو خبردار کیا کہ صہیونی میڈیا کے کسی مواد کو شیئر نہ کریں، کیونکہ یہ سب ایک منظم نفسیاتی مہم کا حصہ ہے جس کا ہدف فلسطینی داخلی محاذ ہے اور جس کے ذریعے قابض قوتیں غزہ کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہیں۔