مائیکروسافٹ نے اپنا پہلا ان ہاؤس مصنوعی ذہانت پر مبنی امیج جنریٹر ایم اے آئی امیج ون (MAI-Image-1) متعارف کروا دیا ہے، جس کے بارے میں کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ رفتار، معیار اور حقیقت پسندی کے لحاظ سے اوپن اے آئی کے سورا اور گوگل کے نینو بنانا ماڈلز سے بہتر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا مائیکروسافٹ کا نیا اے آئی ماڈل صارفین کی سیکیورٹی کے لیے خطرناک ہے؟

مائیکروسافٹ کے مطابق یہ نیا ماڈل فوٹو ریئلسٹک تصاویر بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو روشنی، عکس، بناوٹ اور قدرتی مناظر کو نہایت حقیقت سے قریب انداز میں ظاہر کرتا ہے۔ مائیکروسافٹ کا دعویٰ ہے کہ ایم اے آئی امیج ون نہ صرف تیزی سے نتائج فراہم کرتا ہے بلکہ کئی بڑے اے آئی ماڈلز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر اور کم توانائی استعمال کرنے والا ہے۔

ماڈل کی تیاری کے دوران مائیکروسافٹ نے پیشہ ور فوٹوگرافروں اور ڈیزائنرز سے براہِ راست فیڈبیک حاصل کیا تاکہ تصاویر زیادہ قدرتی، جاندار اور تخلیقی نظر آئیں — بجائے اُن مصنوعی انداز کی تصویروں کے جو عام طور پر اے آئی پلیٹ فارمز تیار کرتے ہیں۔

مائیکروسافٹ کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب کمپنی آہستہ آہستہ اوپن اے آئی پر اپنا انحصار کم کر رہی ہے۔ فی الحال اے آئی امیجنگ کے میدان میں اوپن اے آئی اور گوگل دو نمایاں کھلاڑی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت سے ویڈیو کی تخلیق، اوپن اے آئی نے سورا 2 لانچ کردیا

اوپن اے آئی نے حال ہی میں اپنی سورا ایپ ایپل کے ایپ اسٹور (امریکا اور کینیڈا) میں متعارف کرائی ہے، جو صارفین کو اے آئی کی مدد سے ویڈیوز بنانے اور شیئر کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے، جبکہ گوگل کا نینو بنانا ماڈل پاکستان اور بھارت سمیت کئی ممالک میں تخلیقی تجربات کے لیے خاصا مقبول ہو رہا ہے۔

ایسے میں مائیکروسافٹ کا ایم اے آئی امیج ون میدان میں آنا کمپنی کے لیے ایک خودمختار اور جدت پر مبنی اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔ کمپنی کے مطابق یہ ماڈل پہلے ہی عالمی اے آئی بینچ مارک پلیٹ فارم ایل ایم ارینا (LMArena) پر دنیا کے ٹاپ 10 ماڈلز میں شامل ہو چکا ہے، جہاں صارفین مختلف ماڈلز کی تصاویر کا موازنہ کر کے بہترین کو ووٹ دیتے ہیں۔

ایم اے آئی امیج ون مائیکروسافٹ کے تین خود تیار کردہ اے آئی ماڈلز میں سے ایک ہے۔ اس کے ساتھ ہی کمپنی نے اپنے مائیکروسافٹ 365 فیچرز میں اینتھروپک (Anthropic) کے ماڈلز کا استعمال بھی شروع کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیگما اور گوگل میں شراکت، جیمنی اے آئی اب ڈیزائن پلیٹ فارم کا حصہ

فی الحال یہ نیا ماڈل صرف ایل ایم ارینا پر دستیاب ہے، تاہم مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ جلد ہی اسے کو پائلٹ (Copilot) اور بنگ امیج کریئیٹر (Bing Image Creator) میں بھی شامل کیا جائے گا تاکہ زیادہ صارفین اس نئی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا سکیں۔

ماہرین کے مطابق مائیکروسافٹ کا یہ قدم اس بات کا اظہار ہے کہ کمپنی اب اپنی آزاد اے آئی شناخت قائم کرنے کے سفر پر گامزن ہے۔ اگر ایم اے آئی امیج ون اپنے دعووں پر پورا اترا تو یہ تخلیقی شعبے کے لیے ایک حقیقی انقلاب ثابت ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

MAI-Image-1 we news اوپن اے آئی گوگل مائیکروسافٹ اے آئی نینو بنانا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اوپن اے ا ئی گوگل مائیکروسافٹ اے ا ئی ایم اے آئی امیج ون مائیکروسافٹ کا اوپن اے آئی اے ا ئی کے لیے

پڑھیں:

چین نے مائیکروسافٹ کو خیرباد کہہ دیا، سرکاری دستاویزات مقامی سافٹ ویئر میں منتقل

چین نے سرکاری سطح پر مائیکروسافٹ ورڈ (Microsoft Word) فارمیٹ کو ترک کرتے ہوئے مقامی WPS فارمیٹ اپنایا ہے۔ یہ قدم چین اور امریکا کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی و ٹیکنالوجی کشیدگی کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:توانائی کے صاف اور قابلِ تجدید ذرائع کا استعمال، چین امریکا پر بازی لے گیا

چینی وزارتِ تجارت کی جانب سے حال ہی میں نایاب معدنیات (Rare Earths) کی برآمدات پر نئی پابندیوں سے متعلق دستاویز صرف WPS فائل فارمیٹ میں جاری کی گئی، جو امریکی سافٹ ویئر پر براہِ راست نہیں کھولی جا سکتی۔

نئی برآمدی پابندیاں اور سیکیورٹی خدشات

چین نے گزشتہ ہفتے کئی اہم معدنیات کی برآمدات پر نئی پابندیاں عائد کیں، جنہیں سویلین اور فوجی دونوں مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ پابندیاں قومی سلامتی کے نام پر نافذ کی گئی ہیں اور ان کے تحت برآمدی لائسنس کے قواعد مزید سخت کر دیے گئے ہیں۔

یہ اقدام رواں سال کے اوائل میں ہائی ٹیک مٹیریلز پر عائد پہلی کھیپ کی پابندیوں کے بعد سامنے آیا ہے۔

امریکی ردِعمل اور تجارتی خطرات

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے اس اقدام پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے چینی مصنوعات پر 100 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی۔

یہ بھی پڑھیں:ہالی ووڈ فلمیں بھی امریکا چین ٹیرف جنگ کی زد میں آگئیں

انہوں نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن تمام اہم سافٹ ویئرز کی برآمدات پر پابندی پر غور کر رہا ہے۔

غیر ملکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی واپسی

گزشتہ چند سالوں میں کئی غیر ملکی کمپنیوں نے چین میں اپنی سرگرمیاں محدود کر دی ہیں۔

Adobe  اور Citrix (Cloud Software) پہلے ہی چینی مارکیٹ سے تقریباً نکل چکی ہیں، جبکہ Microsoft نے شنگھائی میں اپنا AI ریسرچ لیب بند کر دی ہے اور مین لینڈ چین میں اپنے تمام اسٹورز بھی ختم کر دیے ہیں۔

چینی کمپنیوں کا ہدف: مقامی خودکفالت

ستمبر میں چینی ریگولیٹرز نے بڑی مقامی کمپنیوں کو Nvidia کے AI چِپس کی خریداری اور ٹیسٹنگ منسوخ کرنے کی ہدایت دی۔

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق، چین کی چِپ بنانے والی کمپنیاں ملک میں AI پروسیسرز کی پیداوار تین گنا بڑھانے کا ہدف رکھتی ہیں تاکہ مکمل ٹیکنالوجیکل خودمختاری حاصل کی جا سکے۔

ٹیکنالوجی جنگ کا نیا محاذ

چین کا مائیکروسافٹ فارمیٹ چھوڑنا صرف ایک ٹیکنیکل فیصلہ نہیں بلکہ ڈیجیٹل خودمختاری کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:چین امریکا تعلقات سنگین ہوگئے، چینی وزیر خارجہ نے خطرہ کی گھنٹی بجادی

ماہرین کے مطابق یہ اقدام امریکی ٹیکنالوجی پر انحصار کم کرنے کی چین کی وسیع حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جو مستقبل میں عالمی سافٹ ویئر مارکیٹ کا منظرنامہ تبدیل کر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا چین سافٹ ویئر مائیکروسافٹ

متعلقہ مضامین

  • چین نے مائیکروسافٹ کو خیرباد کہہ دیا، سرکاری دستاویزات مقامی سافٹ ویئر میں منتقل
  • مائیکروسافٹ کا پہلا اے آئی امیج جنریٹر ماڈل متعارف
  • ریاض 2026 میں عالمی میڈیا اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کا مرکز بنے گا
  • سندھ بلڈنگ ،ماڈل کالونی کی سسکتی ہوئی سڑکیں، انتظامیہ بے حس
  • انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
  • لکھنے کے کام میں انقلاب لانے والا ٹائپ رائٹر ماضی کی یاد بن گیا
  • مایکروسافٹ کی ونڈوز 10 سپورٹ ختم ہونے جارہی ہے، لیکن صارفین کے لیے خوشخبری بھی ہے
  • اے آئی میں سرمایہ کاری کا بلبلہ کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے
  • خاموش انقلاب کا انعام