وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے سے متعلق جے یو آئی کی درخواست خارج
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
جسٹس ارشد علی اور جسٹس وقار احمد کی عدالت نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ سلمان اکرام راجا نے کہا کہ اب یہ درخواست زائد المیعاد ہوچکی ہے، گورنر نے کہا ہے کہ آج حلف لینگے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائی کورٹ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے سے متعلق درخواست خارج کردی۔ نومنتخب وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے عمل کے خلاف درخواست پر فیصلہ سنا دیا گیا، جسٹس ارشد علی اور جسٹس وقار احمد کی عدالت نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ سلمان اکرام راجا نے کہا کہ اب یہ درخواست زائد المیعاد ہوچکی ہے، گورنر نے کہا ہے کہ آج حلف لینگے۔ جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے، لیکن درخواست گزار وکیل کو سنتے ہیں، وہ کیا کہتے ہیں۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آئین کہتا ہے جب استعفی دینگے تو پھر دوسرے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوگا، آئین کہتا ہے کہ جب استعفی منظور ہوگا تو آفس خالی تصور ہوگا، 8 اکتوبر کو وزیراعلی نے استعفی دیا، پھر 11 اکتوبر کو ہاتھ سے لکھا گیا استعفی بھجوا دیا گورنر ہاوس۔
جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ 2 لیٹر تھے اور دونوں گورنر ہاؤس کو موصول ہوئے، وکیل درخواست گزار مؤقف اپنایا کہ جی دونوں گورنر ہاؤس کو موصول ہوئے۔ جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ مجھے آپ کا یہ پوائنٹ سمجھ گیا کہ جب تک استعفیٰ منظور نہ ہو عہدہ خالی نہیں ہوتا، جب وزیر اعلیٰ نہیں رہا تو کابینہ کہاں سے آگئی۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جو الیکشن ہوا وہ غیر آئینی ہوا، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، استعفیٰ منظور ہوتا، پھر الیکشن کرتے، باقی بھی حصہ لیتے، ایک وزیر اعلیٰ کے ہوتے ہوئے دوسرا وزیر اعلیٰ منتخب کرنا آئینی ہل چل پیدا کرسکتا ہے، کابینہ بھی تحلیل نہیں ہے، موجود ہے۔ جسٹس ارشد علی نے کہا کہ جب وزیر اعلیٰ نہیں رہا تو کابینہ کہاں سے آگئی، وکیل نے کہا کہ یہی تو کہنا چاہتا ہوں کہ وزیر اعلیٰ اب بھی علی امین گنڈاپور ہے۔
جسٹس ارشد علی نے کہا کہ آپ نے کل چیف جسٹس کا آرڈر پڑھا ہے، وکیل نے جواب دیا کہ جی میں نے پڑھا ہے، انہوں نے وہاں پر بھی غلط درخواست دی ہے، جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں گورنر کے حلف لینے کے بعد اسپیکر نے چیلنج کیا ہے۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ کل چیف جسٹس کے آرڈر پر گورنر نے آج حلف برداری کے لیے بلایا ہے، تمام تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں، صوبے میں 48 گھنٹے سے کوئی وزیر اعلی نہیں ہے۔ دلائل سننے کے بعد جسٹس سید ارشد علی نے وکیل درخواست گزار کو ہدایت دی کہ آپ واپس درخواست لینا چاہتے ہیں، یا ہم میرٹ پر فیصلہ کریں، ہمیں تھوڑی دیر میں بتا دیں، آپ دوسری درخواست دائر کرنا چاہتے ہیں تو وہ بھی کرسکتے ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہمیں ٹائم دیں، ہم عدالت کو آگاہ کریں گے، بعد ازان جسٹس ارشد علی اور جسٹس وقار احمد کی عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست گزار کی درخواست خارج کردی۔ جے یو آئی ف نے نو منتخب وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے عمل کو چیلنج کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وکیل درخواست گزار جسٹس سید ارشد علی جسٹس ارشد علی ارشد علی نے کے انتخاب وزیر اعلی نے کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے رہنماء محمد سہیل آفریدی نئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب
اسپیکر بابر سلیم نے رولنگ دی کہ قائد ایوان کے انتخاب پر رولنگ دیتا ہوں کہ جو طریقہ کار اپنایا ہے وہ بلکل آئینی کے مطابق ہے، یہ اس ملک کے چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلی نا بنے، آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 8 کے تحت علی امین کے استعفی دے چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی کے نامزد رہنماء محمد سہیل آفریدی کو خیبر پختونخوا کا نیا وزیراعلیٰ منتخب کرلیا گیا۔ نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اپوزیشن اراکین واک آؤٹ کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے جب کہ اسپیکر نے علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور کرنیکی رولنگ دی جس کے بعد پی ٹی آئی کے رہنما محمد سہیل آفریدی نئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب کرلیے گئے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں آج نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے 4 امیدوار پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سہیل آفریدی، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا لطف الرحمان، مسلم لیگ (ن) کے سردار شاہجہان یوسف اور پیپلز پارٹی کے ارباب زرک مدِ مقابل تھے۔ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے اسمبلی کا اجلاس بابر سلیم سواتی کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے آغاز پر علی امین گنڈاپور نے چیئرمین پی ٹی آئی کی تصویر اٹھاکر کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا۔
اس دوران اسمبلی ہال کا دروازہ بند ہونے پر پی ٹی آئی کارکنوں نے شدید دروازہ پیٹنا شروع کردیا، دروازے پر متعین سیکیورٹی اہلکاروں سے پی ٹی آئی کارکنوں کی جھڑپ کے بعد ان کو اندر داخل کردیا گیا، تحریک انصاف کے ورکرز کی بڑی تعداد اسمبلی ہال پہنچ گئی۔ ڈاکٹر امجد پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل جو تحریک لبیک کے کارکنوں کے ساتھ سلوک ہوا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، تحریک لبیک کے شہید کارکنوں کے لئے اجتماعی دعا کی گئی۔ بعد ازاں اسپیکر بابر سلیم نے رولنگ دی کہ قائد ایوان کے انتخاب پر رولنگ دیتا ہوں کہ جو طریقہ کار اپنایا ہے وہ بلکل آئینی کے مطابق ہے، یہ اس ملک کے چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلی نا بنے، آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 8 کے تحت علی امین کے استعفی دے چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس رولنگ کے تحت علی امین گنڈاپور اپنا استعفی 8 اکتوبر کو دے چکے ہیں، علی امین گنڈاپور کا استعفی ان کی وفاداری کا اظہار ہے، 11 اکتوبر کو علی امین نے اسپیکر کو اپنے استعفی کے حوالے تحریری طور پر آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گورنر نے 11 اکتوبر کو علی امین گنڈاپور کا استعفی موصول ہونے کی تصدیق کی، میں بحیثیت اسپیکر سمجتا ہوں کہ علی امین گنڈاپور اپنے منصب سے مستعفی ہوچکے ہیں، وزیراعلی صوبے کا انتظامی سربراہ ہوتا ہے، آئین میں ویراعلی کے استعفی کی منظوری کی کوئی شرط نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کا انتخاب میری آئینی زمہ داری ہے، میں علی امین گنڈاپور کے استعفی اور نئے قائد ایوان کے انتخاب کو آئین و قانون کے مطابق قرار دیتا ہوں۔