اسپیکر بابر سلیم نے رولنگ دی کہ قائد ایوان کے انتخاب پر رولنگ دیتا ہوں کہ جو طریقہ کار اپنایا ہے وہ بلکل آئینی کے مطابق ہے، یہ اس ملک کے چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلی نا بنے، آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 8 کے تحت علی امین کے استعفی دے چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی کے نامزد رہنماء محمد سہیل آفریدی کو خیبر پختونخوا کا نیا وزیراعلیٰ منتخب کرلیا گیا۔ نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اپوزیشن اراکین واک آؤٹ کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے جب کہ اسپیکر نے علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور کرنیکی رولنگ دی جس کے بعد پی ٹی آئی کے رہنما محمد سہیل آفریدی نئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب کرلیے گئے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں آج نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے 4 امیدوار پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سہیل آفریدی، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا لطف الرحمان، مسلم لیگ (ن) کے سردار شاہجہان یوسف اور پیپلز پارٹی کے ارباب زرک مدِ مقابل تھے۔ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے اسمبلی کا اجلاس بابر سلیم سواتی کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے آغاز پر علی امین گنڈاپور نے چیئرمین پی ٹی آئی کی تصویر اٹھاکر کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا۔

اس دوران اسمبلی ہال کا دروازہ بند ہونے پر پی ٹی آئی کارکنوں نے شدید دروازہ پیٹنا شروع کردیا، دروازے پر متعین سیکیورٹی اہلکاروں سے پی ٹی آئی کارکنوں کی جھڑپ کے بعد ان کو اندر داخل کردیا گیا، تحریک انصاف کے ورکرز کی بڑی تعداد اسمبلی ہال پہنچ گئی۔ ڈاکٹر امجد پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل جو تحریک لبیک کے کارکنوں کے ساتھ سلوک ہوا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، تحریک لبیک کے شہید کارکنوں کے لئے اجتماعی دعا کی گئی۔ بعد ازاں اسپیکر بابر سلیم نے رولنگ دی کہ قائد ایوان کے انتخاب پر رولنگ دیتا ہوں کہ جو طریقہ کار اپنایا ہے وہ بلکل آئینی کے مطابق ہے، یہ اس ملک کے چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلی نا بنے، آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 8 کے تحت علی امین کے استعفی دے چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس رولنگ کے تحت علی امین گنڈاپور اپنا استعفی 8 اکتوبر کو دے چکے ہیں، علی امین گنڈاپور کا استعفی ان کی وفاداری کا اظہار ہے، 11 اکتوبر کو علی امین نے اسپیکر کو اپنے استعفی کے حوالے تحریری طور پر آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گورنر نے 11 اکتوبر کو علی امین گنڈاپور کا استعفی موصول ہونے کی تصدیق کی، میں بحیثیت اسپیکر سمجتا ہوں کہ علی امین گنڈاپور اپنے منصب سے مستعفی ہوچکے ہیں، وزیراعلی صوبے کا انتظامی سربراہ ہوتا ہے، آئین میں ویراعلی کے استعفی کی منظوری کی کوئی شرط نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کا انتخاب میری آئینی زمہ داری ہے، میں علی امین گنڈاپور کے استعفی اور نئے قائد ایوان کے انتخاب کو آئین و قانون کے مطابق قرار دیتا ہوں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور خیبر پختونخوا سہیل آفریدی پی ٹی آئی کے کے انتخاب کے استعفی

پڑھیں:

وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا دس گھنٹے طویل دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ

راولپنڈی میں خیبر پختونخوا کے وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی کا دس گھنٹے طویل دھرنا مشاورتی اجلاس کے بعد ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ نمازِ فجر کے فوراً بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان علامہ ناصر عباس کی آمد اور اُن سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔ اجلاس میں علامہ ناصر عباس، محمود خان اچکزئی، سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی نے شرکت کی، جس میں فیصلہ ہوا کہ کارکنوں کو منگل کے روز دوبارہ احتجاج کے لیے کال دی جائے گی جبکہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست بھی دائر کی جائے گی۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں بھی بھرپور احتجاج کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ مشاورت کے بعد محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس دھرنے کے مقام سے روانہ ہوگئے جبکہ وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی سرد موسم میں سڑک کنارے آگ کے پاس بیٹھے رہے۔
محمود خان اچکزئی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ دھرنا کسی منصوبہ بندی کا حصہ نہیں تھا بلکہ وزیرِاعلیٰ کے اس یقین کے بعد سامنے آیا کہ عدالتیں ایک صوبائی سربراہ کو اپنے قائد سے ملاقات کی اجازت دیں گی، مگر یہاں شرافت کی زبان سمجھنے والا کوئی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی نے ایک جمہوری پشتون کی حیثیت سے دھرنا دیا ہے اور یہ ممکنہ طور پر عدالتی حکم تک جاری رہے گا۔ انہوں نے حکمرانوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں ’’پانچ ہزار تین سو ارب کے چور‘‘ اور ’’مینڈیٹ چور‘‘ قرار دیا اور پی ٹی آئی قیادت کو تجویز دی کہ اگر بانی چیئرمین کی بہنوں کی ملاقات کرانی ہے تو عوامی طاقت کے ذریعے پارلیمنٹ اور سینیٹ کی کارروائی روک دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ بانی چیئرمین جیل میں ہیں اور ہم اسمبلیوں میں کارروائی چلنے دیں۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ وہ تمام آئینی اور قانونی راستے اختیار کر چکے ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں اپنے قائد سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ ان کے مطابق عدالت کے واضح حکم کے باوجود نہ انہیں اور نہ دیگر رہنماؤں کو بانی چیئرمین سے ملنے دیا گیا، جبکہ پہلے ان کی بہنوں کے ساتھ بھی ناروا سلوک کیا گیا اور انہیں اڈیالہ روڈ پر بالوں سے پکڑ کر بے عزت کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب بانی چیئرمین کو دباؤ میں لانے کے لیے کیا جا رہا ہے اور بشریٰ بی بی کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، جبکہ ماضی میں لندن جانے والوں سے درجنوں لوگ ملاقات کرتے تھے۔ انہوں نے عدلیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر عدالتیں اپنے ہی احکامات پر عملدرآمد نہیں کرواتیں تو ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہو جائے گا اور ہر کوئی اپنا انصاف خود کرنے لگے گا جس سے ملک کو شدید نقصان پہنچے گا۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ وہ فجر کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ملاقات کریں گے اور انہیں بتائیں گے کہ تین ججز پہلے ہی ملاقات کی اجازت سے متعلق واضح حکم دے چکے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • ایسا کونسا راستہ بچا ہے جس کے بعد میں اپنے لیڈر سے ملاقات کر سکوں: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
  • عمران خان سے ملاقات کی درخواست دائر کرنے کیلیے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی ہائیکورٹ پہنچ گئے
  • وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا دس گھنٹے طویل دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ
  • وزیراعلیٰ پختونخوا سہیل آفریدی کا دھرنا ہنگامی مشاورت کے بعد ختم، عدالت جانے کا اعلان
  • وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا دس گھنٹے طویل دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ
  • بانی پی ٹی آئی کی طبیعت ناسازی سے متعلق خبروں پر سخت تشویش ہے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
  • ہمارے پاس آخری راستہ بھی ہے، اس پر غور کیا جا رہا ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی
  • وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے خلاف کیس: الیکشن کمیشن 4 دسمبر کو سماعت کرے گا
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا 7 دسمبر کو پشاور میں جلسے کا اعلان
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا 7 دسمبر کو پشاور میں بڑے جلسے کا اعلان