سماجی کارکن انوش احمد کی والد کے ایصال ثواب میں جناح ہسپتال کراچی میں مفت کھانے کی تقسیم
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
معروف پاکستانی،امریکن بزنس مین اور سماجی کارکن ڈاکٹر انوش احمد نے اپنے والد ندیم محمد ندیم کی یاد میں جناح ہسپتال کراچی میں ایک خاص مہم کا آغاز کیا، جس میں انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج بچوں کے والدین اور سرپرستوں کو مفت کھانا فراہم کیا گیا۔
انوش فاؤنڈیشن کے تحت 300 کھانے کے باکسز تقسیم کیے گئے، جنہیں والدین اور سرپرستوں کو عزت اور احترام کے ساتھ دیا گیا تاکہ وہ اس مشکل گھڑی میں کچھ سکون محسوس کر سکیں۔ اگرچہ کھانا سادہ تھا، مگر اس نے ان والدین کو تھکن، پریشانی اور ذہنی دباؤ کے لمحات میں راحت دی۔
ڈاکٹر انوش احمد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ مہم میرے مرحوم والد کی یاد میں ایک خراج عقیدت ہے، جن کی سخاوت اور ہمدردی میرے لیے ہمیشہ ایک مثال رہی ہے۔ ان کا مقصد تھا کہ ایسے خاندانوں کی مدد کی جائے جو اپنی زندگی کے سب سے مشکل لمحات سے گزر رہے ہیں اور جنہیں مالی اور جذباتی بوجھ کا سامنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ مہم صحت، خوراک کی فراہمی اور تعلیم کے شعبوں میں ان کی سماجی خدمات کا حصہ ہے، اور ان کی فاؤنڈیشن پاکستان، مشرق وسطیٰ اور امریکہ میں ضرورت مندوں کی مدد کے لیے سرگرم عمل ہے۔ ڈاکٹر انوش احمد کا کہنا تھا کہ ایسی کمیونٹی مہمات بہت ضروری ہیں تاکہ علاج کے لیے آنے والے خاندان خود کو تنہا یا بے سہارا محسوس نہ کریں۔
یہ مہم خاص طور پر اس لیے شروع کی گئی کیونکہ انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج بچوں کے اہل خانہ اکثر دنوں تک اسپتال میں قیام کرتے ہیں اور انہیں کھانے اور دیگر سہولیات تک محدود رسائی حاصل ہوتی ہے۔ ایسے میں یہ چھوٹا سا اقدام ان کے لیے بہت بڑی راحت کا باعث بنتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی میں بریسٹ کینسر آگاہی سیشن کا انعقاد، وجوہات و احتیاطی تدابیر کی اہمیت پر زور
کراچی پریس کلب میں مارٹن ڈاؤ کے اشتراک سے پنک ربن مہم کے تحت خواتین کے لیے بریسٹ کینسر سے آگاہی کا خصوصی سیشن منعقد کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پروگرام کی مہمانِ خصوصی ڈاکٹر روفینہ سومرو تھیں، جنہوں نے خواتین کو اس مرض کے خطرات، وجوہات، احتیاطی تدابیر اور بروقت تشخیص کی اہمیت سے آگاہ کیا۔
ڈاکٹر روفینہ سومرو نے کہا کہ چھاتی کا سرطان دنیا بھر میں خواتین میں سب سے زیادہ پایا جانے والا مرض ہے، اور افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان میں اس کی شرح بھارت سمیت دیگر ایشیائی ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ ان کے مطابق پاکستان میں عام طور پر چالیس سے پچاس سال کی خواتین میں یہ مرض سامنے آتا ہے، جب کہ بیس سے تیس سال کی عمر کی خواتین میں اس کی شرح تقریباً سات فیصد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ مرض عموماً پچاس سے ساٹھ سال کی خواتین میں ظاہر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کے چار مراحل ہوتے ہیں۔ پہلے مرحلے میں چھوٹی سی گٹھلی بنتی ہے، دوسرے میں وہ بڑھنے لگتی ہے، تیسرے مرحلے میں بغل کے غدود متاثر ہوتے ہیں، جب کہ چوتھے مرحلے میں بیماری جسم کے دیگر حصوں تک پھیل جاتی ہے۔
ڈاکٹر روفینہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بدقسمتی سے صرف دس فیصد خواتین میں یہ مرض ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہوتا ہے، جب کہ زیادہ تر خواتین تاخیر سے علاج کے لیے آتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عورت ہونا بذاتِ خود اس مرض کا خطرہ ہے، اور عمر بڑھنے کے ساتھ یہ خطرہ بھی بڑھتا جاتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ قریبی رشتہ داروں میں شادی اس مرض کے امکانات میں اضافہ کرتی ہے، جب کہ پہلا بچہ تیس سال سے پہلے پیدا کرنے والی خواتین میں خطرہ نسبتاً کم ہوتا ہے۔
ڈاکٹر روفینہ سومرو نے کہا کہ میموگرام کے ذریعے چھاتی کے سرطان کی تشخیص مرض ہونےسے دو سال پہلے تک ممکن ہے، اس لیے خواتین کو چاہیے کہ ہر دو سال بعد میموگرام ضرور کروائیں۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ ماہواری ختم ہونے کے بعد اپنی چھاتی کا خود معائنہ (سیلف ایکزیمینیشن) ضرور کریں، اور کسی بھی غیر معمولی تبدیلی کی صورت میں فوری طور پر ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ان کا کہنا تھا کہ بروقت تشخیص سے علاج مؤثر ہوتا ہے، اور خود معائنہ، ڈاکٹر سے باقاعدہ چیک اپ اور میموگرام تین ایسے اقدامات ہیں جو زندگی بچا سکتے ہیں۔ انہوں نے خواتین کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ “خوف نہیں، ہمت کریں، کیونکہ سرطان کا علاج ممکن ہے۔ اداسی اور ذہنی دباؤ بیماری کو بڑھا سکتے ہیں، اس لیے مثبت رویہ اختیار کریں۔
اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی اور سیکریٹری سہیل افضل خان بھی موجود تھے۔ صدر فاضل جمیلی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ “خواتین میں اس بیماری سے متعلق آگاہی کے لیے اس طرح کے پروگرام نہایت ضروری ہیں، اور خواتین کی بڑی تعداد میں شرکت اس بات کی علامت ہے کہ معاشرے میں آگاہی بڑھ رہی ہے۔
آخر میں ڈاکٹر روفینہ سومرو کو حسب روایت اجرک اور کراچی پریس کلب کی اعزازی شیلڈ پیش کی گئی، جب کہ مارٹن ڈاؤ کی انتظامیہ کو بھی اجرک پیش کی گئی۔ سیشن کے دوران شرکاء خواتین کے لیے چھاتی کی جانچ کا خصوصی انتظام بھی کیا گیا تاکہ انہیں عملی طور پر معائنے کے درست طریقے سکھائے جا سکیں۔