قبض کے علاج کے لیے کیوی اور رائی کی روٹی مفید قرار
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
برطانوی ماہرینِ غذائیت نے نئی تحقیق میں بتایا ہے کہ کیوی، رائی کی روٹی اور دیگر مخصوص غذائی سپلیمنٹس قبض کے مستقل مسئلے کو دواؤں کے بغیر بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
یہ رہنما اصول برٹش ڈائیٹٹک ایسوسی ایشن نے جاری کیے ہیں، جن کا مقصد قبض کے علاج کے لیے غذائیت پر مبنی طریقہ کار کو فروغ دینا ہے، نہ کہ محض ادویات پر انحصار کرنا۔
تحقیق کی سربراہ، ڈاکٹر ایرینی ڈیمیڈی (Eirini Dimidi) جو کنگز کالج لندن سے وابستہ ہیں، کا کہنا ہے:
ہم چاہتے ہیں کہ قبض میں مبتلا افراد خود کو مضبوط محسوس کریں، سائنسی بنیادوں پر معلومات حاصل کریں اور اپنی زندگی کے معیار کو بہتر بنائیں۔
تحقیق میں کیا بتایا گیا؟دنیا بھر میں تقریباً 16 فیصد بالغ افراد قبض کا شکار ہیں۔
قبض اُس حالت کو کہتے ہیں جب کسی شخص کو ہفتے میں 3 سے کم بار پاخانہ آتا ہو، اور یہ کیفیت 3 ماہ یا اس سے زیادہ عرصے تک برقرار رہے۔
عام علامات میں پیٹ میں بھاری پن، گیس، متلی اور درد شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے پروٹین سپلیمنٹس میں خطرناک حد تک سیسہ کی مقدار پائی گئی، کنزیومر رپورٹس
تحقیق میں مختلف کلینیکل ٹرائلز کا جائزہ لے کر معلوم کیا گیا کہ کن غذاؤں سے سب سے بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔
نتائج کے مطابق درج ذیل غذائیں اور سپلیمنٹس مفید پائے گئے
کیوی
روزانہ 3 کیوی کھانے سے پاخانے کی روانی میں بہتری دیکھی گئی۔
انہیں چھلکے سمیت یا بغیر چھلکے کھایا جا سکتا ہے۔
روزانہ 6 سے 8 سلائسز کھانے سے پاخانے کی تعدد بڑھ سکتی ہے،
لیکن محققین کا کہنا ہے کہ یہ مقدار ہر فرد کے لیے عملی طور پر ممکن نہیں۔
روزانہ کم از کم 10 گرام فائبر جیسے سائلِیم (Psyllium husk) لینے سے قبض میں نمایاں کمی آتی ہے۔
4. میگنیشیم آکسائیڈ سپلیمنٹسروزانہ 0.5 سے 1.5 گرام لینے سے پیٹ میں گیس، درد اور بھاری پن کم ہوتا ہے۔
5. معدنیات سے بھرپور پانیروزانہ 0.5 سے 1.5 لیٹر میگنیشیم والے پانی کا استعمال دیگر غذاؤں کے ساتھ کرنے سے نتائج بہتر ہوتے ہیں۔
ماہرین مزید کیا کہتے ہیں؟ڈاکٹر ڈیمیڈی کا کہنا ہے کہ یہ ہدایات عمومی مشوروں جیسے ’زیادہ فائبر کھائیں‘ یا ’زیادہ پانی پئیں‘ سے کہیں زیادہ ٹھوس اور شواہد پر مبنی ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا بور کا پانی بال جھڑنے کا سبب بنتا ہے؟
امریکی ماہر معدہ ڈاکٹر ولیم چی کے مطابق، یہ رہنما اصول ایسے مریضوں کے لیے مددگار ہیں جو اپنے معالج سے ملاقات کے منتظر ہیں، انہیں دواؤں کے بغیر ابتدائی اقدامات کا موقع دیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
رائی کی روٹی قبض کا علاج کیوی پھلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: رائی کی روٹی قبض کا علاج رائی کی روٹی کے لیے
پڑھیں:
معیشت میں بہتری کیلئے بہتر طرز حکمرانی کی ضرورت
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اس وقت معیشت کو پیداوار میں اضافے، بہتر طرزِ حکمرانی اور کاروباری اصلاحات کی ضرورت ہے، تاکہ ملک اپنے مسائل سے نکلنے کیلئے برآمدات کے ذریعے راستہ بنائے تا کہ ترسیلات اور قرض پر چلنے والی کھپت پر مبنی نمو سے نکل سے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت اُس تیز رفتار معاشی نمو کی حکمتِ عملی سے دور ہو رہی ہے جس نے بارہا ملک کو معاشی بحرانوں میں دھکیل دیا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے اس بیان سے واضح ہوتاہے کہ وہ موجودہ طرز حکمرانی اور حکومت کی جانب سے معاشی اصلاحات کے اعلانات سے مطمئن نہیں ہیں ،اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ طرز حکمرانی میں موجود خامیاں اور کاروباری اصلاحات نہ ہونے کی وجہ سے معیشت کو پیداوار میں اضافے کی بنیاد پر استوار نہیں کیاجاسکا ہے اور ملک ترسیلات زراور قرضوں پر کھڑاہے، یقینا وزیرخزانہ کا یہ بیان اُن لوگوں کیلئے مایوس کن ہوگا جو قلیل مدتی سوچ رکھتے ہیں اور ذاتی فائدے کیلئے معیشت کی ترقی کے ڈھنڈورے پیٹ رہے ہیں، ان کا یہ بیان ان لوگوں کیلئے بھی مایوس کن ہوگا جو ایک اور’بوم سائیکل‘کی توقع لگائے بیٹھے تھے تاکہ انھیں اپنی تجوریاں بھرنے کا موقع مل سکے۔
گزشتہ روز روز پاکستان بزنس کونسل کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ماضی کے طریقوں سے ہٹ کر معاشی سمت میں واضح تبدیلی کا اشارہ دیا اور واضح کیا کہ اب ہمارا ہدف 5 سے 6 فیصد کی قلیل مدتی جی ڈی پی نمو کے حصول کا نہیں، جو ماضی میں عدم استحکام کا سبب بنی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نمو کے سابقہ چکروں کو دہرانا نہیں چاہتے جو انتہائی ناپائیدار ثابت ہوئے۔ اس کے بجائے اب ہماری توجہ معیشت کو مستحکم بنیادوں پر کھڑا کرنے، بوم اینڈ بسٹ سائیکل ختم کرنے اور پائیدار ترقی کی جانب بڑھنے پر مرکوز ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اصل چیلنج معیشت کو ترقی کی راہ پر ڈالنا نہیں بلکہ اس رفتار کو برقرار رکھنا ہے، جب ایک بار یہ حاصل ہو جائے۔اگلے2سے3 برسوں میں تقریباً 4 فیصد اور درمیانی مدت میں 6 سے 7 فیصد تک کی نمو کی اُن کی پیشگوئی اس کمزور معیشت کیلئے حقیقت پسندانہ تاثر رکھتی ہے۔
پاکستان بلاشبہ اُس مرحلے سے بہت آگے نکل آیا ہے جب وہ دیوالیہ ہونے کے دہانے پر کھڑا تھا۔ تاہم وزیر خزانہ کے بیان سے ظاہرہوتاہے کہ یہ مشکل سے حاصل شدہ استحکام جو عوام نے بھاری قیمت چکاکر حاصل کیا گیاحکومت کے تمامتر دعووں کے برعکس اب بھی کمزور اور غیرمستحکم ہے۔ یہ زیادہ تر پائیدار صنعتی و برآمدی صلاحیت کی بجائے ترسیلات زر کے مسلسل بلند رہنے پر انحصار کرتا ہے اور ترسیلات زر میں معمولی سی کمی یا دباؤ بھی اس استحکام کو باآسانی گرا سکتا ہے۔ اس کی مثال بیرونی شعبے پر بڑھتا ہوا دباؤ ہے، جہاں موجودہ مالی سال کے ابتدائی 4ماہ میں معمولی معاشی رفتار کے نتیجے میں تجارت اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے تیزی سے بڑھے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مہنگی توانائی، بھاری ٹیکس بوجھ، اور سکڑتی ہوئی طلب کے باعث منظم کاروباری شعبے کیلئے حالات بہت سخت ہیں۔ لیکن عام شہری کیلئے حالات اس سے بھی زیادہ کٹھن ہیں جو بڑھتی بے روزگاری، حقیقی اجرتوں میں کمی اور مہنگائی کے طوفان سے نبرد آزما ہیں۔ اگر صرف اس لئے ملک ایک نئے بیلنس آف پیمنٹس بحران میں واپس لڑھک جائے کہ جائداد کے سوداگر اور بڑے تاجر استحکام کی پالیسیوں سے ناخوش ہیں، تو یہ انتہائی بدقسمتی ہوگی۔اس وقت معیشت کو ضرورت پیداوار میں اضافے، بہتر طرزِ حکمرانی اور کاروباری اصلاحات کی ہے، تاکہ ملک اپنے مسائل سے نکلنے کیلئے برآمدات کے ذریعے راستہ بنائے نہ کہ ترسیلات اور قرض پر چلنے والی کھپت کی بنیاد پر اپنی کامیابیوں کے ڈھنڈورے پیٹے۔