پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کیلئے مذاکرات کا پہلا دور مکمل
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کیلئے مذاکرات کا پہلا دور مکمل WhatsAppFacebookTwitter 0 18 October, 2025 سب نیوز
دوحہ(سب نیوز)دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق فریقین نے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے، جب کہ مذاکرات اتوار کو بھی جاری رہیں گے۔سرحدی کشیدگی کے بعد پاکستان اور افغان طالبان کے مابین مذاکرات کا پہلا دور قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہو ا۔پاکستان کی جانب سے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف اور قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر)عاصم ملک نے مذاکرات میں شرکت کی، جبکہ افغان وفد کی قیادت وزیرِ دفاع ملا محمد یعقوب اور انٹیلی جنس چیف ملا واثق نے کی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے افغانستان سے سرحد پار سے ہونے والے حملے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر ٹی ٹی پی کے حملے نہ ہوئے تو پاکستان بھی کسی ردِعمل سے گریز کرے گا۔مذاکرات میں قطر کی جانب سے بھرپور سہولت کاری کی گئی، پاکستان نے افغان طالبان پر زور دیا کہ وہ ہمارے جائز سیکیورٹی خدشات دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔وفود کے درمیان بات چیت ایک نکاتی ایجنڈے پر ہو ئی، جس کا مقصد پاکستان پر خوارج کے حملے روکنا ہے۔ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق بات چیت کا محور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے اور امن و استحکام کے فروغ پر ہے۔ پاکستانی وفد نے دوٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ خوارج کے حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے اور اگر حملہ ہوا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔فریقین نے مذاکرات کے دوران 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی کو مذاکرات کے دورانیے تک برقرار رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے کابل انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود دہشتگرد گروہوں کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائیاں کرے۔ترجمان نے قطر کی جانب سے جاری ثالثی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ یہ مذاکرات خطے میں پائیدار امن و استحکام کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرافغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا اس کو بھرپور جواب ملے گا، وزیراعلی خیبرپختونخواسہیل آفریدی افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا اس کو بھرپور جواب ملے گا، وزیراعلی خیبرپختونخواسہیل آفریدی جج میڈیا پر بات نہیں کرسکتا، ججز کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم کی تفصیلات سامنے آ گئیں فیصل مسجد میں نامناسب لباس میں داخلے، ویڈیوز بنانے پر پابندی کیلئے درخواست دائر پنجاب،پرتشدد احتجاج میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد 5600سے زائد ہوگئی احتجاج کیس میں علیمہ خان کو ضمانت منسوخی کیلئے نوٹس جاری پاک افغان کشیدگی میں دونوں ممالک کا جانی و مالی نقصان ہورہا ہے، بیرسٹر سیفCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مذاکرات کا پہلا دور پاکستان اور افغان کے درمیان کے مطابق
پڑھیں:
طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کیلئے شدید خطرہ بن چکی
واشنگٹن(ویب زڈیسک) افغان طالبان رجیم نہ صرف وسطی ایشیا بلکہ عالمی امن کے لیے بھی شدید خطرہ بن چکی، افغانستان فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان، داعش، القاعدہ جیسی عالمی کالعدم دہشت گرد تنظیموں کا گڑھ بن چکا۔
26 نومبر 2025ء کو امریکا کے وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کے واقعہ میں افغان نژاد رحمان اللہ لاکانوال ملوث تھا، اس افسوسناک واقعہ میں نیشنل گارڈز کے دو اہلکار ہلاک بھی ہوئے۔
سی این این کے مطابق گرفتار دہشتگرد اس سے قبل افغانستان میں CIA کے لئے کام کر چکا ہے، سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے مطابق نیشنل گارڈ پر حملہ کرنے والا دہشتگرد افغانستان میں شدت پسند تنظیموں سے مسلسل رابطے میں تھا۔
واشنگٹن میں افغان شہری جمال ولی نے ورجینیا کے دو پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے زخمی کیا، امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق بہت سی افغان شہری اس سے قبل بھی مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے جن کو بائیڈن انتظامیہ کی طرف قانونی حیثیت دی گئی تھی۔
افغان شہری عبداللہ حاجی زادہ اور ناصر احمد توحیدی کو 2024ء کے الیکشن کے دن دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا افغان شہری محمد خروین جو دہشت گردی کی واچ لسٹ میں شامل تھا، اسے 2024ء میں گرفتار کیا تھا افغان شہری جاوید احمدی کو 2025ء میں گرفتار کیا تھا اور اسے دوسرے درجے کے حملے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
افغان شہری بحراللہ نوری کو مجرمانہ سرگرمیوں پر گرفتار کیا گیا تھا اسی طرح افغان شہری ذبیح اللہ مہمند کو مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
27 نومبر 2025ء کو افغان سرزمین سے ڈرون حملے میں تاجکستان میں تین چینی مزدور ہلاک ہو گئے تھے،یکم دسمبر کو تاجک حکام نے تصدیق کی کہ افغانستان کے ساتھ جھڑپ میں مزید دو چینی مزدور ہلاک ہوئے، افغان شہریوں کی جانب سے یہ دہشت گردانہ حملے وسطی ایشیا، یورپ اور اب امریکا تک پھیل چکے ہیں۔
پاکستان سمیت بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل افغان طالبان رجیم کی دہشت گردوں کے لئے پشت پناہی پر خدشات ظاہر کر چکی ہیں رواں سال پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک اور گرفتار دہشت گردوں کا تعلق افغانستان ہی سے تھا۔
کے مطابق” اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ برسراقتدار میں آنے کے بعد سے خطہ بھر میں دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا۔ آسٹریلوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے شمال و مشرقی علاقوں میں موجود شدت پسند نیٹ ورکس نے اپنے مراکز قائم کر رکھے ہیں امریکی ادارہ برائے امن نے بھی طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان کو بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ قرار دیا تھا۔
فاکس نیوز کے مطابق 29 نومبر 2025ء کو ٹیکساس میں افغان نژاد محمد داؤد نے سوشل میڈیا پر بم دھماکے کی دھمکی دی، اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم اور SIGAR رپورٹس مسلسل افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتی رہی ہیں اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک اور روس نے بھی فتنہ الخوارج کے مذموم عزائم سے عالمی برادری کو خبردار کیا تھا۔
ایران، جرمنی اور دنیا بھر کے بیشتر ممالک شدت پسندی اور دہشت گردی کے باعث افغانیوں کو ملک بدر کر رہے ہیں دنیا بھر میں موجود افغان شدت پسند نظریات عالمی امن کے لئے خطرے کا باعث بن گئے ہیں۔