حکومت چھاتی کے سرطان سے نمٹنے کےلئے جامع اقدامات کررہی ہے ، صدر مملکت
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ ہر سال 19 اکتوبر کو دنیا بھر میں چھاتی کے سرطان سے آگاہی کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ اس بیماری کی بروقت تشخیص، مؤثر علاج اور بہتر بقا کے لیے اجتماعی کوششوں کو یکجا کیا جاسکے۔
چھاتی کے سرطان کے عالمی یومِ آگاہی کے موقع پر اپنے پیغام میں صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور آگاہی، بچاؤ اور علاج تک رسائی کے ذریعے قیمتی جانیں بچانے کے اپنے پختہ عزم کو ایک بار پھر دہراتا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ چھاتی کا سرطان پاکستان میں خواتین میں سب سے زیادہ تشخیص ہونے والا سرطان ہے، جو خواتین کو لاحق ہونے والے تمام سرطانوں میں سے تقریباً ایک تہائی کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیماری ہر عمر اور ہر سماجی و معاشی پس منظر کی خواتین کو متاثر کرتی ہے تاہم اگر بروقت تشخیص ہوجائے تو یہ قابلِ علاج ہے اور اس کی بقا کی شرح 90 فیصد سے زیادہ ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمارا اجتماعی چیلنج خاموشی کو توڑنا، سماجی نفرت اور غلط تصورات کو ختم کرنا اور یہ یقینی بنانا ہے کہ کوئی بھی خاتون خوف یا مالی رکاوٹوں کی وجہ سے اسکریننگ یا علاج میں تاخیر نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتِ صحت کے مسئلہ سے نمٹنے کے لیے جامع اقدامات کررہی ہے جن میں تدریسی ہسپتالوں اور صوبائی ہسپتالوں میں چھاتی کے سرطان کے لیے مخصوص کلینکس کا قیام، مفت میموگرافی اور تشخیصی خدمات کی فراہمی، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور بنیادی صحت کے فراہم کنندگان کو ابتدائی علامات کی شناخت اور خواتین کو اسکریننگ و علاج کے مراکز تک رہنمائی کے لیے تربیت دینا، پرائمری ہیلتھ کیئر، ماں اور نوزائیدہ بچے کی صحت پروگرامز میں چھاتی کے سرطان کی اسکریننگ کا انضمام تاکہ کمیونٹی کی سطح پر آگاہی کو فروغ دیا جاسکے جیسے اہم اقدامات میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت قومی کینسر رجسٹری اور کینسر کنٹرول پروگرام کے قیام پر بھی کام کررہی ہے تاکہ چھاتی کے سرطان سے متعلق آبادی پر مبنی ڈیٹا جمع کیا جاسکے اور پالیسی سازی کو بہتر بنایا جاسکے، مزید برآں ٹیلی میڈیسن اور ڈیجیٹل ہیلتھ سروسز کے پھیلاؤ سے دور دراز اور محروم علاقوں کی خواتین کو مشاورت، فالو اَپ اور رہنمائی فراہم کی جارہی ہے جو چھاتی کے سرطان سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ حکومت نجی شعبے اور فلاحی اداروں کے ساتھ شراکت داری کو بھی فروغ دے رہی ہے تاکہ سرطان سے بچاؤ، تحقیق اور مریضوں کی معاونت کے اقدامات کو مضبوط بنایا جاسکے۔ صدر نے کہا کہ اس موقع پر میں تمام پاکستانیوں ، مردوں اور خواتین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آگاہی اور بروقت تشخیص کے قومی عزم میں شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ماؤں، بہنوں، بیویوں اور بیٹیوں کو ترغیب دیں کہ وہ باقاعدگی سے خود معائنہ کریں، کلینیکل اسکریننگ میں حصہ لیں اور کسی ہچکچاہٹ کے بغیر طبی مدد حاصل کریں۔
صدر مملکت نے کہا کہ بروقت تشخیص جانیں بچاسکتی ہے، خاندانوں کو محفوظ رکھ سکتی ہے اور ہماری قوم کو مضبوط بناسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور صدرِ پاکستان میں حکومت کے اس پختہ عزم کو دہراتا ہوں کہ چھاتی کے سرطان سے ہونے والی قابلِ تدارک اموات کا خاتمہ آگاہی، علاج تک رسائی اور جواب دہی کے ذریعے کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: صدر مملکت نے کہا کہ چھاتی کے سرطان سے انہوں نے کہا کہ خواتین کو کررہی ہے کے لیے
پڑھیں:
اترپردیش، سنبھل شاہی جامع مسجد کیس کی سماعت 8 جنوری کو ہوگی
کورٹ کمشنر نے ایک اور سروے کی اجازت کی درخواست کی، جو 24 نومبر کو کیا گیا تھا، اس دوران بڑے پیمانے پر تشدد پھوٹ پڑا جسکے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ سنبھل شاہی جامع مسجد بمقابلہ ہریہر مندر کیس میں ہندو فریق کے دعوے کو خارج کرنے کے لئے دائر مقدمے پر چندوسی میں سول جج (سینئر ڈویژن) کی عدالت میں بدھ کو سماعت ہوئی، اگلی سماعت اب 8 جنوری کو ہوگی۔ شاہی جامع مسجد کی نمائندگی کرنے والے وکیل شکیل احمد وارثی نے بتایا کہ آج سول جج (سینئر ڈویژن) آدتیہ سنگھ کی عدالت میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے اگلی سماعت کی تاریخ اگلے سال 8 جنوری مقرر کی ہے۔
ہندو فریق کی نمائندگی کرنے والے وکیل شری گوپال شرما نے بتایا کہ ہندو فریق نے 19 نومبر 2024ء کو عدالت میں دعویٰ دائر کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ شاہی جامع مسجد محکمہ آثار قدیمہ کی ملکیت ہے، اس لئے تمام فریقین کو مسجد جانے کی اجازت دی جائے۔ شرما کے مطابق بعد ازاں عدالت نے اسی دن مسجد کے سروے کا حکم دیا، جو اسی دن مکمل ہوگیا۔ کورٹ کمشنر نے ایک اور سروے کی اجازت کی درخواست کی، جو 24 نومبر کو کیا گیا تھا۔ اس دوران بڑے پیمانے پر تشدد پھوٹ پڑا جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ شرما نے بتایا کہ مساجد مینجمنٹ کمیٹی نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور سروے رپورٹ پیش ہونے تک سماعت پر روک لگانے کی درخواست کی۔
ہائی کورٹ نے سول جج (سینیئر ڈویژن) کے سروے کے حکم کو برقرار رکھا اور درخواست کو خارج کر دیا۔ مسجد کمیٹی نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، جس نے اپنے فیصلے تک جمود برقرار رکھنے کا حکم دیا۔ شرما نے کہا کہ سپریم کورٹ میں زیر التواء کیس کی وجہ سے سول جج آدتیہ سنگھ نے اگلی سماعت کی تاریخ 8 جنوری مقرر کی۔ سنبھل میں گزشتہ سال 24 نومبر کو شاہی جامع مسجد میں سروے کے دوران ہوئے تشدد کے معاملے میں پولیس نے ایس پی ایم پی ضیاء الرحمن برق اور شاہی جامع مسجد مینجمنٹ کمیٹی کے صدر ظفر علی اور 2750 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔