کراچی میں ٹماٹر مرغی کے گوشت سے بھی مہنگا
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)شہر قائد میں فی کلو ٹماٹر مرغی کے گوشت سے بھی مہنگا ہو گیا۔
کراچی میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت 500 روپے سے تجاوز کرگئی ہے، جب کہ مرغی کا گوشت 450 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں اور گلی محلوں میں ٹماٹر 450 سے 550 روپے فی کلو کے درمیان دستیاب ہے۔
دکانداروں کے مطابق افغانستان سے ٹماٹر کی آمد بند ہونے اور پنجاب سے سپلائی محدود ہونے کے باعث قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت کراچی میں ٹماٹر کی 90 فیصد طلب ایرانی ٹماٹر سے پوری کی جا رہی ہے، تاہم اس کی رسد بھی ناکافی ثابت ہو رہی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے ٹماٹر کے سرکاری نرخ 280 روپے فی کلو مقرر کیے ہیں، مگر بچت بازاروں سمیت عام مارکیٹوں میں دکاندار سرکاری نرخوں پر فروخت سے انکار کر رہے ہیں۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ منڈی سے ٹماٹر مہنگا ملنے کی وجہ سے وہ سستا فروخت نہیں کر سکتے۔ ان کے مطابق اگر انتظامیہ چاہتی ہے کہ سرکاری نرخ پر فروخت ہو تو پہلے منڈی میں جا کر نرخنامے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
بچت بازار انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر دکاندار سرکاری نرخوں پر عمل نہیں کرسکتے تو انہیں فروخت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی نیپا چورنگی حادثہ، شوبز شخصیات کا انتظامیہ کی غفلت پر شدید ردِعمل
نیپا چورنگی کے قریب مین ہول میں گر کر تین سالہ ابراہیم کی المناک موت نے پورے شوبز حلقے کو بھی غمزدہ کر دیا ہے۔معصوم ابراہیم والدین کے ساتھ شاپنگ کے لیے نکلا تھا لیکن کھلے گٹر میں گرنے کے باعث جان کی بازی ہار گیا، پندرہ گھنٹے کی تلاش کے بعد اس کی لاش ملی جس کے بعد نمازِ جنازہ ادا کرکے تدفین کر دی گئی،تاہم شوبز شخصیات بھی ننھے ابراہیم کی موت پر انتہائی افسردہ ہیں اور انتظامیہ و حکمرانوں کی ناہلی پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔اداکار احسن خان نے ابراہیم کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ہم اسے وہ بنیادی تحفظ نہ دے سکے جس کا ہر بچہ حق دار ہے، اس کی معصومیت اور بے بسی ہماری اجتماعی ناکامی ہے، ابراہیم ہمیں معاف کر دینا۔اداکارہ فاطمہ آفندی نے حکام کی نااہلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کروڑوں روپے ای چالان سے وصول کیے جاتے ہیں مگر سڑکوں پر مین ہول کے ڈھکن لگانے کی توفیق نہیں ہوتی۔ماہرہ خان نے واقعے کی ویڈیو دیکھنے کے بعد لکھا کہ ماں کا اپنے بچے کے لیے بلک بلک کر رونا دل دہلا دینے والا ہے، اس حادثے کا ذمہ دار آخر کون ہے؟ ایسی بے حسی ناقابلِ برداشت ہے۔سجل علی نے بھی شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دل توڑ دینے والا حادثہ ہے، شرم آنی چاہیے اس شخص یا ادارے کو جو اس کا ذمہ دار ہے، کراچی کا اصل ذمہ دار کون ہے؟ اس ناکام نظام کی جواب دہی کون کرے گا؟
انہوں نے کہا کہ جو شہر لاکھوں لوگوں کو سہارا دیتا ہے، اس کے تحفظ کے لیے کچھ بھی نہیں کیا جاتا۔علاوہ ازیں دیگر شوبز شخصیات نے بھی ننھے ابراہیم کی حادثے میں انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔