سیز فائر میں درجنوں فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اسرائیل کا جنگ بندی بحالی کا نیا ڈرامہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جارحیت پسند اسرائیل نے ایک بار پھر سیز فائر معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ پر شدید فضائی حملے کیے، جن کے نتیجے میں درجنوں نہتے فلسطینی شہید ہوگئے۔ انسانی جانوں کے اس ضیاع کے بعد اسرائیلی فوج نے ایک مرتبہ پھر جنگ بندی کی بحالی کا اعلان کردیا، تاہم اس کے دعوے پر عالمی برادری اور مقامی مبصرین کی جانب سے شدید شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی افواج نے غزہ میں حماس کے مبینہ اہداف کو نشانہ بنانے کے نام پر کم از کم 120 راکٹ حملے کیے، جن میں کئی شہری آبادی والے علاقے بھی زد میں آ گئے۔ ان حملوں میں سرنگوں سمیت دیگر بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا گیا، جبکہ عام شہری، جن میں عورتیں، بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں، شدید متاثر ہوئے۔
قابض فوج نے خان یونس کے شمال مغربی حصے میں قائم بے گھر فلسطینیوں کے خیمہ بستیوں پر بمباری کی، جبکہ غزہ کے نصیرات کیمپ کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ ان وحشیانہ حملوں میں محض 24 گھنٹوں کے دوران 45 معصوم فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، 10 اکتوبر کو جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 98 تک پہنچ چکی ہے۔
اسرائیلی فوج نے اپنے بیانیے میں ان حملوں کو حماس کی جانب سے کیے گئے مبینہ حملوں کا ردعمل قرار دیا، لیکن حماس نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے واضح طور پر کہا ہے کہ اسرائیل محض جنگ دوبارہ شروع کرنے کے لیے جھوٹے بہانے تراش رہا ہے۔
تازہ ترین پیش رفت میں اسرائیلی افواج نے دعویٰ کیا ہے کہ فضائی حملوں کے بعد حماس کے کئی ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا ہے اور اب غزہ میں ایک مرتبہ پھر جنگ بندی نافذ کر دی گئی ہے۔ تاہم فلسطینی عوام اور بین الاقوامی مبصرین اسرائیلی دعوؤں کو مشکوک قرار دے رہے ہیں، کیونکہ اسرائیل بار بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے، جس کے نتیجے میں معصوم جانیں ضائع ہو رہی ہیں اور غزہ کی صورت حال بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر حماس کا ردعمل آگیا
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ نے اعلان کیا ہے کہ آج ایک اور اسرائیلی یرغمالی کی لاش حوالے کی جائےگی، تاہم اس کے لیے حالات سازگار ہونے ضروری ہیں۔
تنظیم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر اسرائیل کی جانب سے کوئی نئی فوجی کارروائی یا جارحیت یرغمالی کی لاش تلاش کرنے کے عمل میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کا غزہ پر نیا حملہ، جنگ بندی خطرے میں پڑ گئی
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب اسرائیل نے جنوبی اور وسطی غزہ میں فضائی اور توپ خانے کے حملے تیز کر دیے ہیں۔
حماس نے امریکی محکمہ خارجہ کے اس بیان کو بھی مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ’قابلِ اعتماد رپورٹس‘ کے مطابق حماس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
اتوار کو جاری اپنے بیان میں حماس نے کہا کہ امریکی الزامات جھوٹے، گمراہ کن اور مکمل طور پر اسرائیلی پروپیگنڈے کے مطابق ہیں، جن کا مقصد غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کو جواز فراہم کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکا کی طرف سے یہ مؤقف اسرائیل کے منظم حملوں اور فلسطینیوں کے خلاف جرائم کے تسلسل کو تقویت دیتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے قبل ازیں دعویٰ کیا تھا کہ حماس شہریوں پر حملے کی تیاری کر رہی ہے، جو جنگ بندی کی سنگین خلاف ورزی ہوگی، اور ثالث ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ حماس پر دباؤ ڈالیں کہ وہ امریکا کی حمایت یافتہ امن معاہدے کی پاسداری کرے۔
الجزیرہ نے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جنگ بندی کے آغاز سے اب تک غزہ میں کم از کم 51 فلسطینی اسرائیلی حملوں میں شہید ہو چکے ہیں، جب کہ 150 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی، حملے میں 9 فلسطینی شہید
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کی کارروائیاں وقفے وقفے سے جاری ہیں، جس سے جنگ بندی کی پائیداری پر شدید سوالات اٹھ رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل اسرائیلی مظالم ڈونلڈ ٹرمپ غزہ امن منصوبہ غزہ جنگ بندی فوجی کارروائی معاہدے کی خلاف ورزی وی نیوز