27 اکتوبر، جموں و کشمیر پر بھارت کے جابرانہ قبضے کا تاریک دن
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
ذرائع کے مطابق 27 اکتوبر کو تاریخ کشمیر کے سیاہ ترین باب کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جو کئی دہائیوں سے جاری فوجی قبضے، جبر اور بنیادی حقوق سے محرومی کے آغاز کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری ہر سال 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں کیونکہ بھارت نے 1947ء میں اسی دن جموں و کشمیر کے لوگوں کی مرضی کے خلاف سرینگر میں اپنی فوجیں اتاری تھیں اور خطے پر جابرانہ قبضہ کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق 27 اکتوبر کو تاریخ کشمیر کے سیاہ ترین باب کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جو کئی دہائیوں سے جاری فوجی قبضے، جبر اور بنیادی حقوق سے محرومی کے آغاز کی علامت ہے۔ بھارت نے 1947ء میں تقسیم برصغیر کے فارمولے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے علاقے پر حملہ کیا جو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی اقدام تھا۔ بھارتی افواج کے قبضے سے کشمیری عوام کی مشکلات، پریشانیوں اور بے دخلی میں اضافہ ہوا ہے۔کشمیری ہر سال دنیا بھر میں اس دن احتجاجی مظاہروں، سیمینارز اور دیگر تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں تاکہ بھارت کے خلاف مزاحمت اور جموں و کشمیر پر اس کے غیر قانونی قبضے کو مسترد کرنے کے لئے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کر سکیں۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں آزادانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے کشمیریوں کے حق کو بہت پہلے تسلیم کیا گیا ہے، اس کے باوجود بھارت اپنے وعدوں کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔ بی جے پی کی زیر قیادت ہندوتوا حکومت کے دور میں سیاسی اختلافات کو دبانے، آبادی کا تناسب تبدیل کرنے اور شہری آزادیوں کو سلب کرنے کا سلسلہ خطرناک حد تک پہنچ گیا ہے جس میں کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق چھین لئے گئے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے کشمیری عوام کے حق خودارادیت سے مسلسل انکار عالمی ضمیر کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔بے پناہ مشکلات کے باوجود کشمیریوں کی غیر متزلزل جدوجہد خطے میں انصاف اور امن کو یقینی بنانے کے لیے فوری بین الاقوامی مداخلت اور حمایت کا تقاضیٰ کرتی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ دنیا بھر میں جاری سلگتے ہوئے تنازعات عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔
اسلام آباد میں منعقدہ ایک اہم تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مئی میں ہونے والی پاک بھارت جنگ کی صورتحال نہایت خطرناک ثابت ہوسکتی تھی، جس سے پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوسکتا تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں امن کے قیام، تنازعات کے حل اور کشیدگی میں کمی کے لیے مذاکرات اور سفارتکاری کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ای سی او: دہشتگردی ترقی میں رکاوٹ، علاقائی رابطوں کے فروغ کے بغیر ترقی ممکن نہیں، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم نے بھارت کی طرف سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے پر شدید تشویش ظاہر کی اور کہا کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔
انہوں نے نے موسمیاتی تبدیلی کو موجودہ دور کا سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ درجہ حرارت میں اضافہ اور بار بار آنے والے سیلاب پاکستانی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان کا مسئلہ طاقت سے حل کرسکتے ہیں مگر گھر میں گھس کر مارنا نہیں چاہتے، اسحاق ڈار کی پریس کانفرنس
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا کو غربت، ناخواندگی، موسمیاتی آفات اور دیگر سنگین چیلنجز کا سامنا ہے، جن سے نمٹنے کے لیے مشترکہ علاقائی حکمت عملی ناگزیر ہے، اسرائیل نے غزہ میں انسانوں کا بے دریغ قتل عام کیا، جو عالمی ضمیر کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی معاشی ڈھانچہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے اور ترقی پذیر ممالک کو اس تبدیلی کے مطابق خود کو ڈھالنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امن پاک بھارت جنگ سندھ طاس معاہدہ