غزہ کی تباہی ایٹم بم جیسی لگتی ہے، جیرڈ کشنر کا دل دہلا دینے والا بیان
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور سابق مشیرجیرڈ کشنر نے غزہ میں تباہی کا منظر دیکھ کر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’غزہ میں جو کچھ میں نے دیکھا، وہ کسی ایٹمی حملے سے کم نہیں تھا۔
امریکی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جیرڈ کشنر نے غزہ کی موجودہ حالت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے ساتھ جنگ بندی کے بعد غزہ پہنچے، تو جو مناظر ان کے سامنے آئے، وہ انتہائی دل دہلا دینے والے تھے۔انہیںلگ رہا تھا جیسے اس علاقے پر ایٹم بم گرایا گیا ہو۔ ہر طرف صرف ملبہ، ٹوٹے ہوئے خواب اور بکھرے ہوئے گھر نظر آ رہے تھے۔ لوگ اپنے گھروں کی جگہ اب ملبے پر خیمے لگا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اسرائیلی فوج سے پوچھا کہ یہ لوگ کہاں جا رہے ہیں؟ تو جواب ملا کہ ’’یہ اپنی زمینوں پر واپس آ رہے ہیں، وہاں جہاں کبھی ان کے گھر ہوا کرتے تھے۔ان کے پاس اور کوئی جگہ نہیں بچی‘‘
کشنر نے کہا کہ’’یہ منظر دل توڑ دینے والا تھا۔ ان لوگوں کے پاس واپس جانے کے لیے کچھ بھی نہیں بچا، صرف ملبہ اور ادھورے خواب۔‘‘
تاہم، اس شدید انسانی بحران اور تباہی کے باوجود، جیرڈ کشنر اور اسٹیو وٹکوف دونوں نے اس بات کو ماننے سے انکار کیا کہ غزہ میں ہونے والی تباہی کو “نسل کشی” کہا جا سکتا ہے۔
یہ نسل کشی نہیں، اسٹیو وٹکوف کا مؤقف
اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ وہ غزہ کی صورتحال کو نسل کشی تصور نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے اسرائیل کی قیادت نہایت مشکل حالات میں کی۔
واضح رہے کہ11 اکتوبر کو جیرڈ کشنر اور اسٹیو وٹکوف نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ بریڈ کوپر کے ہمراہ غزہ کا دورہ کیا تھا، جہاں انہیں اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر کی جانب سے صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا غزہ میں انسانی بحران پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ جیرڈ کشنر جیسے اہم عالمی شخصیات کا غزہ کی تباہی کو “ایٹم بم جیسے اثرات” سے تشبیہ دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ خطے میں جو کچھ ہوا، وہ محض ایک جنگ نہیں، بلکہ ایک انسانی المیہ ہے—جس کے اثرات برسوں تک محسوس کیے جاتے رہیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسٹیو وٹکوف غزہ کی
پڑھیں:
میجر محمد اکرم شہید کی 54ویں برسی، چیف آف ڈیفنس فورسز سید عاصم منیر کا خراجِ عقیدت
مسلح افواجِ پاکستان کی جانب سے میجر محمد اکرم شہید، نشانِ حیدر کی 54ویں برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف آف ڈیفنس فورسز سید عاصم منیر، ایڈمرل نوید اشرف اور ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے میجر محمد اکرم شہید، نشانِ حیدر کی 54ویں برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی۔
میجر محمد اکرم شہید نے 1971 میں ہلی سیکٹر (سابق مشرقی پاکستان) میں 4 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی ایک کمپنی کی قیادت کرتے ہوئے غیر معمولی جرات اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا۔ 19 مئی 1971 کو انہوں نے دشمن کو کسی قسم کا دفاعی فائدہ حاصل کرنے سے روک کر اپنی پوزیشن بہادری سے برقرار رکھی۔
بعد ازاں 3 دسمبر 1971 کو انہیں دشمن کے مضبوط مورچوں پر حملہ کرنے کا حکم دیا گیا، جہاں میجر محمد اکرم شہید نے بے مثال دلیری کے ساتھ پیش قدمی کرتے ہوئے دشمن کے تین ٹینک تباہ کیے اور شدید زخمی ہونے تک لڑتے رہے۔
وہ 5 دسمبر 1971 کو جامِ شہادت نوش کر گئے اور اپنے جذبۂ شجاعت و فرض شناسی کی بے مثال داستان رقم کی۔
اس موقع پر پاک افواج نے تمام شہداء کے عظیم جذبے اور ان کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عہد کی تجدید کی کہ وطنِ عزیز کی خودمختاری اور سالمیت کے دفاع کے لیے ہر لمحہ تیار رہیں گے۔ قوم اپنے ان بہادر سپوتوں پر ہمیشہ فخر کرتی رہے گی جن کی قربانیاں تاریخ میں امر ہیں۔