فیصل بینک لمیٹڈ (ایف بی ایل) اور ای ایف یو لائف انشورنس لمیٹڈ نے ای ایف یو لائف ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب میں اسٹریٹجک شراکت داری کو باضابطہ شکل دی۔ اس موقع پر دو نئے اور جدید تکافل مصنوعات ای ایف یو تکافل زینت پلان اور ای ایف یو تکافل وِن فِٹ کور پلان کا آغاز کیا گیا۔ یہ دونوں منصوبے اپنے منفرد فوائد کے ساتھ فیصل بینک کے صارفین کی مختلف مالی اور طرزِ زندگی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے متعارف کرائے گئے ہیں۔

ای ایف یو تکافل زینت پلان روایتی تکافل مصنوعات سے بڑھ کر ہے، جو بلند ترین الاٹمنٹ اور تحفظ کے فوائد کے ساتھ طرز زندگی سے متعلق سہولتیں بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ منصوبہ فیصل بینک کے اُن صارفین کے لیے ہے جو اسلامی اقدار کے مطابق طویل المدتی سرمایہ کاری اور پائیدار مالی ترقی کے خواہاں ہیں۔ ای ایف یو تکافل زینت پلان کا آغاز صارفین کو اولین ترجیح دینے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے اور ای ایف یو لائف اور فیصل بینک کے باہمی تعاون کو نمایاں کرتا ہے، جو جدت، شمولیت اور مالی بااختیاری کے فروغ کے لیے پُرعزم ہیں۔

دوسری جانب ای ایف یو تکافل وِن فِٹ کور پلان ایک ایسے طرزِ زندگی کے تصور کی عکاسی کرتا ہے جو صحت، تندرستی اور فلاح و بہبود پر مرکوز ہے۔ یہ منصوبہ ای ایف یو لائف کے وِن (WIN) برانڈ کے تحت فلاح و بہبود کے تصور کو مزید وسعت دیتا ہے، اس پیغام کے ساتھ کہ تحفظ اور صحت ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

یہ نئی مصنوعات ای ایف یو لائف اور فیصل بینک کے اُس مشترکہ وژن کی عکاسی کرتی ہیں جس کے تحت صارفین کو جدید، شریعت کے مطابق اور ہمہ جہت مالی حل فراہم کیے جا رہے ہیں۔ یہ منصوبے تحفظ، صحت و فلاح اور خوشحالی کو یکجا کرتے ہوئے مختلف صارفین کے لیے حقیقی قدر اور سہولت فراہم کرتے ہیں۔

فیصل بینک لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریٹیل پروڈکٹس اینڈ ویلتھ مینجمنٹ احمد انور ہیمانی اور ای ایف یو لائف انشورنس لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر و چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد علی احمد نے معاہدے پر دستخط کیے۔ اس موقع پر فیصل بینک کے ہیڈ آف ویلتھ مینجمنٹ اینڈ پرائیرٹی بینکنگ ارقم جہانگیر بٹ اور ای ایف یو لائف انشورنس لمیٹڈ کی جنرل منیجر و ہیڈ آف چینل اسٹریٹجی اینڈ گروتھ سیگمنٹس نیلوفر سہیل سمیت دونوں اداروں کے سینئر عہدیداران موجود تھے۔

یہ شراکت داری فیصل بینک کے لیے ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے، جس کے تحت بینک ایک نمایاں اسلامی مالیاتی ادارے کے طور پر اپنے صارفین کی بدلتی ہوئی ضروریات کے مطابق شریعت پر مبنی جدید اور موثر حل فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔

اخلاقی بینکاری کے اصولوں کو جدت، فلاح اور صحت مند طرز زندگی کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہوئے فیصل بینک اور ای ایف یو لائف ایک ایسے مالی مستقبل کی بنیاد رکھ رہے ہیں جو جامع، بامقصد اور پائیدار ہو، جہاں تحفظ، خوشحالی اور اقدار ایک دوسرے کے ساتھ ہم قدم ہوکر آگے بڑھ رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

کسٹم کلیئرنس میں تاخیر، ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اکتوبر2025ء)  کسٹم کلیئرنس میں تاخیر کے باعث ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی پورٹ پر کسٹم کلیئرنس میں تاخیر سندھ حکومت کی جانب سے سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے نفاذ کے بعد سامنے آئی جس کی وجہ سے ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ ہے، اس سلسلے میں آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے وزیرِاعلیٰ سندھ مرزد علی شاہ کو ایک ہنگامی خط لکھ دیا۔

کونسل نے خط میں آگاہ کیا ہے کہ پی ایس او کے آئل ٹینکرز ’ایم ٹی اسلام 2‘ اور ’ایم ٹی حنیفہ‘ برتھ پر موجود ہیں لیکن کلیئرنس نہ ملنے کے باعث تاحال ڈسچارج نہیں ہوسکے، کیماڑی میں تیل کے ذخائر ختم ہونے کے قریب ہیں جس کی وجہ سے کے پی ٹی پر موجود جہازوں کو بھی فوری کلیئرنس کی ضرورت ہے، پیٹرولیم مصنوعات کے کارگو اور بندرگاہ پر کھڑے جہازوں کو فوری کسٹم کلیئرنس نہ ملی تو ملک بھر میں سپلائی چین متاثر ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسٹم کلیئرنس میں مزید تاخیر سے ملک بھر میں پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی ترسیل متاثر ہوگی، 21 اکتوبر کو کے پی ٹی پر پہنچنے والے پارکو کے کروڈ کارگو سمیت وافی انرجی کے پیٹرولیم کارگو کو بھی تاحال کلیئرنس نہیں ملی، جس سے بحران بڑھنے کا خدشہ ہے، سیس کے 1.8 فیصد نفاذ سے ڈاؤن سٹریم پیٹرولیم انڈسٹری کو شدید مالی و آپریشنل مشکلات کا سامنا ہے، اس سے قیمتوں میں بھی کم از کم 3 روپے فی لیٹر اضافہ ہوسکتا ہے۔

آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے خبردار کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر نیا سیس بالآخر عوام پر اضافی بوجھ بنے گا، زرعی سیزن کے دوران سپلائی متاثر ہونے سے ملک گیر قلت پیدا ہو سکتی ہے، جس کے باعث وزیرِ اعلیٰ سندھ سے معاملے پر فوری نوٹس لینے اور کسٹم کلیئرنس عمل کو تیز کرنے کی اپیل کی جاتی ہے تاکہ ممکنہ بحران سے بچا جا سکے کیوں کہ اگر مسئلہ برقرار رہا تو سپلائی بحال ہونے میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی آئی اے اور اتحاد ایئرویز کے درمیان اہم شراکت، مسافروں کے لیے نئی سفری سہولتیں
  • کسٹم کلیئرنس میں تاخیر،پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کاخدشہ
  • کسٹم کلیئرنس میں تاخیر، ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
  • جازان میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ باز شکاری کا موسم شروع
  • ایران بھارت فطری شراکت دار ہیں، سابق ایرانی سفیر کا الوداعی نوٹ
  • سندھ میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد کیلئے نئی شرط عائد
  • پاکستان طویل مدتی روابط اور ادارہ جاتی تعاون کے ذریعے افریقہ کے ساتھ تجارتی سفارت کاری اور اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کے لیے پر عزم ہے، جام کمال خان
  • افغانستان کے لیے پاکستان لائف لائن، جنگ کے سبب افغانستان کو کتنا بڑا معاشی نقصان ہورہا ہے؟
  • فرسٹ ویمن بینک کی نجکاری بارش کا پہلا قطرہ،جی ٹو جی فریم ورک کے تحت معاہدہ اچھا آغاز ہے،وزیراعظم کا تقریب سے خطاب