پولینڈ میں ہیویئسٹ پمپکن کانٹیسٹ، کلیمنٹیانا نامی کدو نے میدان مار لیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں سب سے وزنی کدو کے سالانہ مقابلے ہیویئسٹ پمپکن کانٹیسٹ کا انعقاد ہوا، جس میں 546 کلوگرام وزنی کدو نے سب کو پیچھے چھوڑ کر نہ صرف پہلی پوزیشن حاصل کی بلکہ ملک کا نیا قومی ریکارڈ بھی قائم کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ریاست آئیووا کے کسان نے سب سے بڑا بینگن اُگانے کا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا
یہ ریکارڈ شکن دیو ہیکل کدو، جس کا نام کلیمنٹیانا رکھا گیا ہے، کسان پرزیمیسلاف گروچالا نے تیار کیا۔ اس کامیابی پر انہیں 4 ہزار 500 پولش زلوٹی یعنی تقریباً ایک ہزار 235 امریکی ڈالرز کا انعام دیا گیا۔
Good seed, good soil, and good luck — the winner of a contest in Warsaw, Poland, shared their secret for how to grow the nation's heaviest pumpkin.
— DW News (@dwnews) October 21, 2025
کسان گروچالا کے مطابق اتنا بڑا کدو اگانے کے لیے معیاری بیج، زرخیز مٹی اور کچھ خوش قسمتی کا ہونا لازمی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلین شخص کا ’کدو کی کشتی‘ بنا کر دریائے تموت میں ایک میل کا سفر
پولینڈ یورپی یونین کے ان ممالک میں شمار ہوتا ہے جہاں کدو کی پیداوار نمایاں ہے۔ ملک میں تقریباً 22 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر کدو کی کاشت کی جاتی ہے، جبکہ اس کی برآمدات زیادہ تر جرمنی، سلوواکیہ اور چیک ریپبلک کو کی جاتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پمپکن پولینڈ کدو کلیمنٹیانا وارساذریعہ: WE News
پڑھیں:
ادارہ جاتی احتساب کو قومی ترقیاتی ایجنڈے کا حصہ بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے، احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں پائیدار ترقی اور مؤثر حکمرانی کا دارومدار اس بات پر ہے کہ ہر شہری کو فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کیا جائے۔
انہوں نے اسلام آباد میں منعقدہ’’آواز ٹو پروگرام ‘‘کے افتتاحی سیشن سے خطاب کیا جس میں سماجی شمولیت، اداراجاتی احتساب، اور عوامی شرکت کے فروغ پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
احسن اقبال نے کہا کہ سماجی شمولیت اور ادارہ جاتی احتساب کو قومی ترقیاتی ایجنڈے کا حصہ بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک اُس وقت تک حقیقی ترقی نہیں کر سکتا جب تک اس کی پالیسیوں میں عوام کی آواز شامل نہ ہو۔
ان کے مطابق، شفافیت اور شمولیت پائیدار حکمرانی کی بنیاد ہیں اور حکومت پاکستان ان اصولوں کو اپنی اصلاحاتی پالیسیوں کا حصہ بنا چکی ہے۔
احسن اقبال نے کہاکہ پاکستان کی ترقی میں ہر شہری اور ہر کمیونٹی کا کردار ناگزیر ہے۔
ہم عوام کی آواز کو پالیسی سازی کے مرکز میں لا کر ایک ایسے معاشرے کی بنیاد رکھ رہے ہیں جہاں ترقی صرف چند طبقات نہیں بلکہ سب کے لیے ہو۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آواز II پروگرام نے کمزور طبقات، خواتین، نوجوانوں ، اور معذور افراد کو پالیسی عمل میں شامل کر کے ایک نئی مثال قائم کی ہے۔
انہوں نے اس پروگرام کو شراکتی طرزِ حکمرانی کی کامیاب مثال قرار دیا، جو نہ صرف سماجی انصاف بلکہ ادارہ جاتی شفافیت کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے ملک کے ترقیاتی سفر کے لیے "اُڑان پاکستان ” کے نام سے ایک جامع فائیوایزفریم ورک تشکیل دیا ہے، جو تعلیم، برآمدات، ماحولیات، توانائی اور سماجی برابری کے ستونوں پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اُڑان پاکستان کا مقصد موجودہ چیلنجز کو مواقع میں بدل کر پاکستان کو مضبوط، پائیدار اور جدید معیشت بنانا ہے۔ برآمدات میں اضافہ، ڈیجیٹل معیشت کا فروغ، گرین انرجی، اور ماحول دوست پالیسیوں پر عملدرآمد اسی وژن کا حصہ ہے۔احسن اقبال نے زور دیا کہ نوجوانوں کو قومی ترقی کے عمل میں مرکزی کردار دینا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزارت منصوبہ بندی نے ملک کے 42 شہروں کے 131 تعلیمی اداروں میں ینگ پیس اینڈ ڈویلپمنٹ کور کے یونٹس قائم کیے ہیں تاکہ نوجوانوں کو امن، قیادت اور سماجی ترقی کے لیے تربیت دی جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بااختیار نوجوان انٹرنشپ پروگرام کے تحت 60 ہزار سے زائد ادائیگی شدہ انٹرن شپس فراہم کی جا رہی ہیں، جن میں سے 10 ہزار خصوصی طور پر بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے مختص ہیں۔
اسی طرح ینگ ڈیولپمنٹ فیلو پروگرام نوجوان پالیسی ماہرین کی ایک نئی نسل تیار کر رہا ہے، جو مستقبل میں قومی پالیسی سازی کا حصہ بنے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی نے چیمپئنز آف ریفارمز نیٹ ورک قائم کیا ہےجس میں مختلف شعبوں کے ماہرین شامل ہیں جو حکومت کو پالیسی اور اصلاحات کے معاملات پر پیشہ ورانہ مشاورت فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ یہ نیٹ ورک حکومت اور ماہرین کے درمیان ایک مضبوط پُل کا کردار ادا کر رہا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کے ساتھ مل کر سی ایس ایس امتحانات میں اردو زبان کو اختیاری مضمون کے طور پر متعارف کرانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاکہ نوجوان اپنی قومی زبان میں اظہارِ خیال اور تجزیاتی صلاحیتوں کو بہتر طور پر پیش کر سکیں۔
وزیرِ منصوبہ بندی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آواز IIپروگرام کے کامیاب ماڈلز کو حکومتی نظام میں شمولیت کے ذریعے پائیدار بنایا جائے گا، تاکہ شراکتی ترقی اور سماجی انصاف کا عمل اداراجاتی سطح پر جاری رہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ اگر ہم عوام کی آواز کو اپنی پالیسیوں کا حصہ بنائیں، تو پاکستان ایک مضبوط، منصفانہ اور شفاف معاشرے کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔