بلوچستان میں اقتدار کی ڈھائی سالہ تقسیم پر دوبارہ گفتگو شروع
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بلوچستان میں حکومت سازی کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مبینہ ڈھائی ڈھائی سالہ اقتدار کی تقسیم کے معاہدے کی خبریں گردش میں ہیں۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے بعض اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ انہیں قیادت کی جانب سے اس معاہدے سے آگاہ کیا گیا ہے، جس کے تحت دونوں جماعتیں صوبے میں باری باری حکومت کریں گی۔ تاہم پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کسی بھی تحریری یا زبانی معاہدے کی موجودگی سے انکار کردیا ہے۔
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد ن لیگ کے رکن زرک خان مندوخیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ قیادت نے بتایا تھا کہ حکومت بناتے وقت ڈھائی ڈھائی سال کے معاہدے پر اتفاق ہوا تھا، اور کچھ ہی ماہ میں یہ بات واضح ہو جائے گی۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر آب پاشی میر صادق عمرانی نے کہا کہ کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا، اور پیپلز پارٹی اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاق میں پیپلز پارٹی (ن) لیگ کی حمایت واپس لے، تو وفاقی حکومت قائم نہیں رہ سکتی۔
پی پی کے رہنما علی مدد جتک نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی قیادتوں کے درمیان ایسا معاہدہ موجود ہے تو پھر ڈھائی سال بعد بلاول بھٹو وزیراعظم بنیں گے اور اسی طرح مسلم لیگ (ن) کو بلوچستان میں حکومت مل جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی
پڑھیں:
پیپلزپارٹی کا آزاد کشمیر کے مختلف گروپس سے نئی حکومت سازی بارے مذاکرات کا فیصلہ
ذرائع کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی سی ای سی پہلے ہی آزاد کشمیر میں مجوزہ حکومت سازی پلان کی توثیق کر چکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کےمختلف گروپس سے رابطوں کا فیصلہ کر لیا۔باوثوق ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے اہم رہنما رواں ہفتے اسلام آباد جائیں گی، پیپلز پارٹی قیادت آزاد کشمیر کے مختلف گروپس کے ساتھ مجوزہ نئی حکومت سازی کے فارمولے پر بات کرے گی، اسلام آباد میں پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی ارکان کا بھی اجلاس ہو گا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی سی ای سی پہلے ہی آزاد کشمیر میں مجوزہ حکومت سازی پلان کی توثیق کر چکی ہے، پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے آزاد کشمیر میں وزارت عظمی کے لیے انتخاب کرے گی۔ دوسری جانب ذرائع کا یہ دعویٰ بھی سامنے آیا ہے کہ پیپلز پارٹی اعلیٰ قیادت، نواز لیگ کے ساتھ آزاد کشمیر اسمبلی کی مدت، الیکشن اور دیگر آئینی امور پر بات چیت کریں گے۔