ٹرمپ کے سامنے مودی کے جھکاؤ پر اپوزیشن شدید برہم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
بھارتی اپوزیشن رہنماؤں اور صحافیوں نے وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان میں پوشیدہ حقائق سامنے لاکر اُنہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مودی نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں ٹیلیفون کے ذریعے دیوالی کی مبارکباد دی، مگر انہوں نے اس گفتگو کا ایک اہم پہلو — یعنی روس سے تیل کی خریداری اور تجارتی معاملات پر ہونے والی بات چیت — دانستہ طور پر چھپا لی۔
بھارتی اپوزیشن رہنما سپریا شری ناطے نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے عوام کو آدھا سچ بتایا۔ ان کے مطابق، ٹرمپ نے واضح طور پر بتایا تھا کہ مودی نے روس سے تیل نہ خریدنے کا وعدہ کیا ہے، مگر مودی نے اپنے بیان میں اس اہم نکتے کو گول کرگئے۔ سپریا شری ناطے نے مزید کہا کہ ٹرمپ اب تک 56 بار پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لے چکے ہیں، اور مودی ہمیشہ ان کے مؤقف کی پیروی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، بھارت کی خارجہ پالیسی دراصل واشنگٹن میں تیار ہوتی ہے، جبکہ دہلی میں صرف اس پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔
اسی طرح معروف بھارتی صحافی سوہاسنی حیدر نے بھی وزیراعظم کو sk سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی نے اپنے بیان میں دہشت گردی کا ذکر تو کیا، مگر امریکی صدر سے ہونے والی گفتگو میں تجارت اور روس سے تیل کی خریداری پر کیا بات ہوئی، اس بارے میں خاموشی اختیار کرلی۔ ان کے مطابق، یہ طرزِ عمل شفافیت کے اصولوں کے منافی ہے اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت اکثر سفارتی کامیابیوں کو سیاسی تشہیر کے لیے استعمال کرتی ہے، مگر اس بار اپوزیشن اور صحافیوں نے اُن کی “باریک واردات” بے نقاب کردی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
پاکستان نے بھرپور سفارتکاری سے امریکا میں اپنی پوزیشن غیر معمولی طور پر مضوط کرلی، امریکی جریدہ
فارن پالیسی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ حکومت پاکستان کے ساتھ کرپٹو، توانائی، انسداد دہشتگردی اور منرلز میں تعاون تیزی سے بڑھا رہی ہے، پاکستان نے قیادت، وژن اور سفارتی حکمت کے امتزاج سے واشنگٹن میں اپنی پوزیشن غیر معمولی طور پر مضبوط بنائی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی جریدے فارن پالیسی نے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے۔ فارن پالیسی کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ دور میں پاکستان نے غیر معمولی سفارت کاری دکھا کر واشنگٹن میں سب سے مضبوط مقام حاصل کیا، صدر ٹرمپ نے وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ تاریخی سطح کی قربت قائم کی۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے کابل حملے کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری میں فیصلہ کن کردار ادا کرکے صدر ٹرمپ کا مکمل اعتماد جیتا جبکہ اسلام آباد کی ذہانت بھری سفارتکاری نے پاک۔امریکہ تعلقات کو نئی بلندی دی۔
فارن پالیسی کے مطابق ریکو ڈِک کی بحالی نے دنیا کو دکھایا کہ پاکستان مغربی سرمایہ کاری کے لیے قابل اعتماد شراکت دار ہے، پاکستان نے کرپٹو فریم ورک میں شفاف اور جدید ماڈل پیش کرکے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعاون نئی رفتار سے آگے بڑھایا۔ فارن پالیسی کے مطابق ٹرمپ نے پاک۔بھارت کشیدگی میں پاکستان کی مؤثر سفارتکاری کو سراہتے ہوئے جنگ بندی کا کریڈٹ کھلے عام قبول کیا جبکہ امریکہ کا رویہ بھارت کے ساتھ سرد اور پاکستان کے ساتھ گرم ہوا، جس نے اسلام آباد کی سفارتی کامیابی کو نمایاں کیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے امریکہ کو واضح پیغام دیا کہ تعلقات اپنی میرٹ پر ہوں گے، کسی تیسرے ملک کے تناظر میں نہیں، خطے میں امن و استحکام کے لیے صدر ٹرمپ نے پاکستان کو اپنی مشرق وسطیٰ حکمت عملی کا لازمی ستون قرار دیا۔ فارن پالیسی کے مطابق مستقبل میں پاکستان کا کردار کرٹیکل منرلز، خطے کے امن اور عالمی توانائی استحکام کا مرکزی عنصر بننے جا رہا ہے، امریکہ کا پاکستان پر تنقیدی لہجہ کم اور اعتماد بڑھ رہا ہے، جو اسلام آباد کی کامیاب سفارتکاری کا نتیجہ ہے۔ فارن پالیسی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ حکومت پاکستان کے ساتھ کرپٹو، توانائی، انسداد دہشت گردی اور منرلز میں تعاون تیزی سے بڑھا رہی ہے، پاکستان نے قیادت، وژن اور سفارتی حکمت کے امتزاج سے واشنگٹن میں اپنی پوزیشن غیر معمولی طور پر مضبوط بنائی۔