data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان تعلقات کے ایک نئے موڑ کے طور پر آج ترکیہ کے شہر استنبول میں مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہو رہا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دوحا میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد افغان سرزمین سے کسی بڑے دہشت گرد حملے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، جو ایک مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے، تاہم اس کے باوجود سرحدی گزرگاہیں تاحال بند ہیں اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بحالی کو سیکورٹی صورتحال سے مشروط کیا گیا ہے۔

دفترِ خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی نے اپنی پہلی میڈیا بریفنگ میں کہا کہ دوحا مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوئے ہیں اور اب استنبول اجلاس میں ان مذاکرات کے فریم ورک کو حتمی شکل دی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی بنیادی توقع یہی ہے کہ افغان سرزمین کبھی پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال نہ ہو۔

ترجمان نے بتایا کہ اسلام آباد نے مکمل اخلاص کے ساتھ مذاکراتی عمل میں شرکت کی، جس کا مقصد ایک ایسا تصدیق شدہ طریقہ کار بنانا ہے، جس کے تحت کابل حکومت دہشت گرد گروہوں کے خلاف عملی اقدامات کرے۔ دوحا مذاکرات وزیرِ دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں ہوئے تھے جن میں سرحد پار حملوں کے خاتمے اور بارڈر پر امن بحالی پر زور دیا گیا۔

استنبول اجلاس میں ترکیہ کی میزبانی میں فریقین مجوزہ نگرانی کے نظام کو حتمی شکل دینے کی کوشش کریں گے۔ ترجمان نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ پاکستانی وفد کی قیادت کون کرے گا تاہم کہا کہ ایک بااختیار نمائندہ وفد اجلاس میں شریک ہوگا۔

طاہر اندرابی نے کہا کہ افغانستان سے منسلک سرحدی پوائنٹس پر مسلح حملے ہوئے جن میں پاکستانی شہری شہید ہوئے، اسی لیے حکومت نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ عارضی طور پر بند رکھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے اپنے شہریوں کی جانیں کسی بھی تجارتی سہولت سے زیادہ قیمتی ہیں۔

دریائے کنڑ پر طالبان کے زیر غور ڈیم منصوبے سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کا جائزہ لے رہا ہے کیونکہ سرحدی دریا بین الاقوامی قوانین کے تحت چلائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو ان دریاؤں پر بالائی اور زیریں دونوں حیثیت رکھتا ہے اور اسی تناظر میں اقدامات کرے گا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے افغانستان میں امن و استحکام چاہتا ہے اور طالبان حکومت سے یہی مطالبہ ہے کہ وہ ٹی ٹی پی اور دیگر مسلح گروہوں کو قابو میں رکھے، ورنہ تعلقات کی بحالی ممکن نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان سے کوئی غیر حقیقی مطالبہ نہیں کر رہا بلکہ صرف ان وعدوں پر عمل کا خواہاں ہے جو پہلے ہی کیے جا چکے ہیں۔

بریفنگ میں طاہر اندرابی نے بتایا کہ پولینڈ کے وزیرِ خارجہ کے حالیہ دورے کے دوران دو اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے جبکہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے امارات، سعودی عرب اور مراکش کے وزرائے خارجہ سے علیحدہ ملاقاتیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر فلسطینی عوام کے منصفانہ کاز کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہا کہ پاکستان نے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا اہم دور آج ترکیہ میں ہوگا

---فائل فوٹو 

پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات سے متعلق دوسرے دور کا اہم اجلاس آج ترکیہ میں ہوگا۔

اجلاس میں ٹھوس اور قابلِ تصدیق مانیٹرنگ میکنزم کے قیام پر بات ہوگی، قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں مذاکرات کا پہلا دور دوحہ میں ہوا تھا جس کے نتیجے میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی۔ 

دفترِ خارجہ کا اس سے متعلق کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف ایک ٹھوس اور قابلِ تصدیق طریقۂ کار کے قیام کی حمایت کرتا ہے، دریائے کنڑ سے متعلق عالمی قوانین کی پاس داری کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک-افغان مذاکرات کا دوسرا دور آج استنبول میں ہوگا
  • پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا اہم دور آج ترکیہ میں ہوگا
  • پاکستان ،افغان طالبان مذاکرات کا دوسرا دور آج ہوگا
  • پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات کا ترکیہ میں آج دوسرا دور، سرحدی گزرگاہیں بدستور بند 
  • پاکستان، افغان طالبان مذاکرات کا دوسرا دور آج، افغانستان سے دہشتگردی روکنےکیلئے مانیٹرنگ میکنزم پربات ہوگی
  • پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج استنبول میں ہوگا
  • پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات کا ترکیہ میں آج دوسرا دور، سرحدی گزرگاہیں بدستور بند
  • پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور کل ہو گا
  • پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کا اگلا مرحلہ کل ترکیہ میں ہوگا — ترجمان دفتر خارجہ