دراندازی کے واقعات افغان حکومت کے ارادوں پر سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہیں، پاک فوج
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)آئی ایس پی آر کا کہنا ہےکہ افغانستان سے دراندازی کے واقعات عبوری افغان حکومت کے دہشت گردی سے متعلق ارادوں پر سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق فتنہ الخوارج کی دراندازی کے واقعات ایسے وقت ہو رہے ہیں جب پاکستان اور افغانستان کے وفود ترکیے میں مذاکرات میں مصروف ہیں۔ دراندازی کے واقعات عبوری افغان حکومت کے دہشت گردی سے متعلق ارادوں پر سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان بارہا عبوری افغان حکومت سے مطالبہ کر چکا ہےکہ وہ اپنی سرحدی نگرانی کو مؤثر بنائے۔ افغانستان دوحہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ افغانستان اپنی سرزمین کو خوارج کے ذریعے پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہےکہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز اپنی سرحدوں کے دفاع کے لیے پرعزم اور ثابت قدم ہیں۔ ہمارے بہادر جوانوں کی قربانیاں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔کسی بھی بھارتی سرپرستی یافتہ خوارج کے خاتمے کے لیے علاقے میں کلیئرئس آپریشن جاری ہیں۔ سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے عزم استحکام کے تحت انسداد دہشت گردی کی مہم جاری رکھیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی، وفاقی وزرا نے گھٹیا الزامات لگائے، سہیل آفریدی
خیال رہےکہ سکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پر خوارج دہشت گردوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 4 خودکش بمباروں سمیت بھارتی سرپرستی یافتہ 25 فتنہ الخوارج کو ہلاک کردیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق 24 اور 25 اکتوبر کو 2 بڑے دہشت گرد گروہوں نے پاک افغان سرحد عبور کرنےکی کوشش کی، ہلاک دہشت گردوں میں 4 خودکش حملہ آور بھی شامل تھے۔ شدید فائرنگ کے تبادلےکے دوران 5 بہادر سپوتوں نے جام شہادت بھی نوش کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق مارےگئے دہشت گرد بھارتی سرپرستی یافتہ فتنہ الخوارج سے تعلق رکھتے تھے۔ ہلاک دہشت گردوں سےبھاری مقدار میں اسلحہ،گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد ہوا۔
اسلام آباد، تہران اور استنبول ٹرین بحال کرنے کیلیے کو شاں ہیں: وزیرِ ریلوے حنیف عباسی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: آئی ایس پی آر دراندازی کے افغان حکومت کے مطابق
پڑھیں:
ٹی ایل پی کی سیاسی حیثیت برقرار، انتخابات میں میں حصہ لے سکتی ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ تحریک لبیک پرپابندی کے معاملے پرالیکشن کمیشن تذبذب کا شکارہے، جس کے باعث ٹی ایل پی بطور سیاسی جماعت کمیشن کے ساتھ رجسٹرڈ رہے گی اور موجودہ قوانین کے مطابق ٹی ایل پی انتخابات میں حصہ لے سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق تحریک لبیک پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی عائد کی گئی ہے۔ دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی کے باوجود ٹی ایل پی سیاسی جماعتوں کی فہرست میں شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق سیاسی جماعت پر پابندی صرف آرٹیکل 17 کے تحت ریفرنس کے ذریعہ عائد کی جاسکتی ہے، الیکشن ایکٹ کی شق 212 کے تحت بھی ریفرنس بھیجا جاتا ہے، دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی سے ٹی ایل پی کی سیاسی حیثیت ختم نہیں ہوسکتی۔
ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی بطور سیاسی جماعت کمیشن کے ساتھ رجسٹرڈ رہے گی، موجودہ قوانین کے مطابق ٹی ایل پی انتخابات میں حصہ لے سکتی ہے،ٹی ایل پی پر پابندی سے متعلق وزرات قانون و اٹارنی جنرل آفس سے معاونت لی جاسکتی ہے۔