عملی زندگی میں عشق رسول ؐسادگی اور اخلاص کو اپنائیں،مقصود الٰہی
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (پ ر)لیاقت آباد 4 نمبر میں ہوا اس موقع پرعالمِ اسلام کی معروف روحانی شخصیت، پیر طریقت رہبر شریعت حضرت ڈاکٹر پروفیسر محمد مقصود الٰہی صاحب نقشبندی دامت برکاتہم عالیہ کی زیرِ صدارت میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا۔ اجتماع کی آخری نشست میں عوام کی ایک کثیر تعداد، تقریباً ہزاروں افراد نے شرکت کی۔یہ تین روزہ روحانی و علمی اجتماع منعقد ہوا، جس کا بنیادی مقصد تزکیہ نفس، سیرتِ نبوی کی روشنی میں روحانی اقدار کو فروغ دینا، اور معاشرتی اصلاح تھا۔اہم ترین بات یہ ہے کہ اجتماع کی آخری نشست سے خصوصی خطاب پیر طریقت رہبر شریعت حضرت ڈاکٹر پروفیسر محمد مقصود الٰہی نقشبندی نے خود فرمایا۔انہوںنے اپنے خطاب میں حاضرین کو تلقین کی کہ وہ اپنی عملی زندگی میں عشقِ رسولؐ، سادگی اور اخلاص کو اپنائیں اور معاشرتی بگاڑ کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔اختتامی دعا و مشن کا تعارف اجتماع کا اختتام ملک و قوم کی سلامتی، استحکام، امت مسلمہ کے اتحاد اور دنیا میں امن و سکون کے لیے حضرت صاحب کی خصوصی رقت آمیز دعا پر ہوا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی میں بے ہنگم ٹریفک نظام: رواں سال حادثات میں 697 افراد زندگی سے محروم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر کی سڑکوں پر تیز رفتار ہیوی گاڑیوں اور دیگر ٹریفک حادثات شہریوں کے لیے موت کا پیغام بن گئے، رواں سال کے دوران 697 افراد مختلف حادثات میں جاں بحق جبکہ 10 ہزار 400 سے زائد شہری زخمی ہوچکے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹریفک پولیس کے سخت دعوؤں اور کارروائیوں کے باوجود شہر قائد میں ہیوی ٹریفک کے باعث جان لیوا حادثات میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے،رواں سال ڈمپر، ٹریلر، واٹر ٹینکر، مزدا اور دیگر ہیوی گاڑیوں نے 205 گھروں کے چراغ گل کر دیے، جن میں سب سے زیادہ 78 افراد ٹریلر کی ٹکر سے جاں بحق ہوئے۔
ترجمان چھیپا فاؤنڈیشن کے مطابق رواں سال اب تک ہونے والے حادثات میں جاں بحق ہونے والوں میں 537 مرد، 72 خواتین، 67 بچے اور 21 بچیاں شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 8137 مرد، 1616 خواتین، 499 بچے اور 152 بچیاں شامل ہیں۔
شہر میں 297 روز کے دوران ٹریلر کی ٹکر سے 78، واٹر ٹینکر سے 46، ڈمپر سے 36، بس سے 27 اور مزدا سے 18 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔
شہریوں کا کہنا ہےکہ بے ہنگم ٹریفک نظام ، ہیوی گاڑیوں کے ناتجربہ کار اور غیر تربیت یافتہ ڈرائیور مسلسل حادثات کا سبب بن رہے ہیں جبکہ ٹریفک پولیس عام موٹر سائیکل سواروں اور کار ڈرائیوروں پر تو سختی کرتی ہے لیکن بھاری گاڑیوں کے خلاف کارروائی نہ ہونے کے برابر ہے۔
دوسری جانب شہر میں واٹر ٹینکرز، کوچز، منی بسیں، رکشے اور دیگر گاڑیاں ٹریفک قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے سڑکوں پر تیز رفتاری سے دوڑ رہی ہیں، جس سے شہریوں کی جانیں ہر روز خطرے میں پڑی ہوئی ہیں۔