پنجاب حکومت کا سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ 2012 میں ترمیم کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
سٹی42: پنجاب حکومت نے پنجاب سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ 2012 میں ترمیم کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کے تحت تمام سروسز کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کی تیاری کر لی گئی ہے۔
حکومت نے "پازیٹو لسٹ" کی بجائے "نیگیٹو لسٹ" نظام متعارف کروانے کا ارادہ کیا ہے، جس کے مطابق تمام سروسز قابلِ ٹیکس ہوں گی سوائے ان کے جو پہلے شیڈول میں مستثنیٰ قرار دی جائیں گی۔
ہنڈائی ٹکسن ہائبرڈ بغیر سود کے آسان اقساط میں حاصل کریں
ترمیم کے تحت پہلے شیڈول میں ٹیکس فری سروسز اور دوسرے شیڈول میں ٹیکس ایبل سروسز درج ہوں گی۔ ایکٹ کی سیکشن 3 میں بھی تبدیلی کی گئی ہے اور سیکشن 3 اے شامل کی گئی ہے جس میں "ٹیکس فری سروسز" کی وضاحت کی گئی ہے۔
مجوزہ ترمیم میں ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کے اصولوں میں نئی پابندیاں شامل کرنے کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے، جس کے تحت ٹیلی کام، ٹرانسپورٹ اور دیگر سروسز پر ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کی حد مقرر کی جا سکے گی۔ تجارتی املاک کے کرایے کو بھی ٹیکس کے دائرے میں لانے کی تجویز شامل ہے، جبکہ پنجاب حکومت کو نئے شیڈولز میں ردوبدل کرنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔
برائلر مرغی کے گوشت کی قیمت میں حیران کن کمی
یہ ترامیم پنجاب اسمبلی سے منظوری کے بعد لاگو کی جائیں گی، جس کے بعد صوبے میں سروسز پر ٹیکس کا نظام مزید جامع اور منظم ہو جائے گا۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ٹیکس فراڈ کیسز میں گرفتاری سے قبل تاجر نمائندوں سے لازمی مشاورت ہوگی، ایف بی آر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس فراڈ کے الزامات میں تاجروں کی گرفتاری کے حوالے سے ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اب کسی بھی تاجر کے خلاف کارروائی سے قبل تاجر تنظیموں کے نمائندوں سے باضابطہ مشاورت کی جائے گی۔ اس سلسلے میں ایف بی آر نے کاروباری و تاجر تنظیموں کے نمائندگان کی فہرست بھی جاری کردی ہے، جو ملک بھر کے مختلف چیمبرز اور ایسوسی ایشنز سے تعلق رکھتے ہیں۔
جمعرات کے روز جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ایف بی آر نے سیلز ٹیکس جنرل آرڈر نمبر 02 آف 2025 کے تحت ایک جامع طریقہ کار متعارف کرایا ہے، جس کا مقصد تاجروں پر غیر ضروری دباؤ اور بلاجواز گرفتاریوں کی روک تھام ہے۔
اس آرڈر کے تحت پاکستان بزنس کونسل، ایف پی سی سی آئی، لاہور چیمبر، اپٹما، ملتان، کوئٹہ، حیدرآباد اور سرحد چیمبرز آف کامرس کے نمائندگان کو شامل کیا گیا ہے۔
ایف بی آر کے مطابق کسی بھی تاجر کے خلاف تحقیقات کی منظوری ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز کی اجازت کے بغیر نہیں دی جائے گی۔ اس سے پہلے کمشنر پر لازم ہوگا کہ وہ متعلقہ زون سے کاروباری برادری کے دو نمائندوں سے مشاورت کرے۔ یہ نمائندے قبل از گرفتاری کمیٹی میں شامل ہوں گے تاکہ ہر فیصلہ شفافیت کے ساتھ کیا جائے۔
ایف بی آر کے مطابق یہ اقدام کاروباری برادری کے اعتماد کی بحالی کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔ کمیٹی میں شامل نمائندے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تاجروں پر کسی بھی مرحلے پر غیر ضروری دباؤ نہ ڈالا جائے۔ اس سلسلے میں ایف بی آر نے ہدایت کی ہے کہ تمام تاجر تنظیمیں اپنے دو ایسے نمائندے نامزد کریں جو باقاعدہ ٹیکس دہندہ اور نمایاں کاروباری حیثیت رکھتے ہوں۔
اس حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ ہر ریجن کے لیے نمائندگان کی تقرری ان کی ٹیکس ادائیگی، برآمدات اور کمپلائنس ہسٹری کی بنیاد پر کی جائے گی جب کہ کسی ایک زون میں ایک ہی تنظیم سے صرف ایک نمائندہ منتخب ہوگا۔