‘اگر دنیا کشمیر معاملے پر بھی خاموش رہی تو کشمیر اگلا سیاسی دھماکا ہوسکتا ہے’
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کا 78واں سیاہ دن منایا جارہا ہے۔ اس موقع پر مشعال حسین ملک کا کہنا تھا کہ یہ وہ دن ہے جب بھارت نے کشمیریوں کی مرضی کے بغیر ٹینکوں کے ذریعے ریاست پر قبضہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق مشعال ملک نے اپنے بیان میں کہا کہ کشمیر آج بھی دنیا کا سب سے زیادہ ملٹری قبضہ زدہ خطہ ہے جہاں 9 لاکھ بھارتی فوج تعینات ہیں۔ کشمیری ماؤں کے گھروں سے بیٹے چھینے گئے اور 78 برس بعد بھی آنچل آنسوؤں سے خالی نہیں۔
مشعال ملک کا کہنا تھا کہ اگر عالمی طاقتیں خاموش رہیں تو کشمیر دنیا کا اگلا سیاسی دھماکا بن سکتا ہے۔ بھارت کشمیر میں قیادت کو خاموشی سے ختم کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ یہ اپیل نہیں، عالمی قوتوں کے لیے وارننگ ہے۔ کشمیر کو مزید نظرانداز نہ کیا جائے
انہوں نے مزید کہا کہ یاسین ملک امن کے سفیر ہیں، انہیں خاموش کرنا خطے کو دھماکہ خیز صورتحال کی طرف دھکیلنا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پہاڑون کا عالمی دن اور کشمیر کی سیاحت
پہاڑوں کا عالمی دن ہر سال 11 دسمبر کو منایا جاتا ہے، تاکہ پہاڑی ماحول کے تحفظ کا شعور بیدار کیا جا سکے۔ وادی نیلم کے پہاڑی سلسلے جو اپنی قدرتی خوبصورتی اور سر سبز شاداب نظاروں کے لئے مشہور ہیں۔
11 دسمبر پہاڑوں کا عالمی دن جس کو منانے کا مقصد پہاڑی ماحولیاتی نظام کے تحفظ ،پائیدار ترقی اور پہاڑی آبادی کی فلاح و بہبود کے لئے آگاہی پیدا کرنا ہے۔ وادی نیلم، گھنے جنگلات، آبشاروں، سر سبز وادیوں، بلند برف پوش چوٹیوں اور قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے مشہور ہیں۔
وادی نیلم میں بلند چوٹیاں واقع ہیں، جن میں سروالی 20754 فٹ، ہری پربت 18500 فٹ، گنجا پہاڑ 14000 فٹ بلند ہیں، سر والی چوٹی آزاد کشمیر کی بلند ترین چوٹی ہے، جس میں کو آج تک کوئی سر نہیں کر سکا ہے۔
وادی نیلم سے تعلق رکھنے والے ماونٹینئر رئیس خان نے بتایا کہ انھوں نے سطع سمندر سے 18500 فٹ بلند پہاڑی چوٹی کو سر کیا ہے، اس کے علاؤہ وہ ہر پربت سمیت متعدد پہاڑی چوٹیوں کو سرکر چکے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ان کا مقصد ہے آزاد کشمیر کی بڑی چوٹی سروالی جو سطع سمندر سے 20754 فٹ بلندی پر واقع ہے، اس چوٹی کو سر کر کے پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہرانا ہے۔ رئیس خان نے بتایا کہ حکومت ان کو وسائل فراہم کر تا کہ وہ مہم جوئی اور سیاحت کے فروغ کے لئے کام کر سکیں۔
وادی نیلم شونٹھر میں موجود چٹھا کھٹا جھیل کے عقب میں 18500 فٹ بلند ہری پربت نامی پہاڑی چوٹی کشمیر میں شیومت کے ماننے والوں کے لئے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتی ہے۔
پہاڑ صاف پانی قدرتی وسائل اور عمدہ خوراک کی فراہمی کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لئے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
وادی نیلم میں آزادکشمیر کی سب سے بلند چوٹی سروالی جو سطح سمندر سے 6 ہزار 326 میٹر (20 ہزار755 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے اس چوٹی کو آج تک کوئی سر نہیں کرسکا۔
وادی نیلم کی سروالی چوٹی جسے ڈبر چوٹی، توشیری اور توشین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ مغربی ہمالیہ میں پیر پنجال پہاڑی سلسلے میں واقع ہے، اسی پہاڑی سلسلے میں دنیا کی 9ویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت بھی ہے، سروالی چوٹی کو سر کرنے کی حسرت اکثر کوہ پیمائوں کے دل میں ہے لیکن اس چوٹی کوسرکرنے میں اب تک کوئی کامیاب نہیں ہوسکا۔
اگست 2015 میں سروالی چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کرنے والی 3 کوہ پیما اس مہم کے دوران لاپتہ ہوگئے تھے، جن کی لاشیں 9 سال بعد بیس کیمپ کے قریب سے ملی، 2015 کے بعد سروالی چوٹی کو سرکرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔
رئیس انقلابی نے بتایا کہ وہ سر والی چوٹی کو سر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، انہوں نے کہا آزاد کشمیر میں پہاڑوں کو سر کرنا ان کا شوق ہے، جب وہ پہاڑ سر کرنے جاتے ہیں تو ان کی اپنی ریسکیو ٹیم ان کے ساتھ ہوتی ہےان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ان کی مدد کرے تو یہ علاقہ عالمی سطح پر متعارف ہوگا اور ایڈونچر ٹورازم کو فروغ ملے گا۔
سیاحت سے دلچسپی رکھنے ولے افراد کا کہنا ہے کہ حکومت پہاڑوں پر سیاحت کے فروغ کے لئیے اقدامات اٹھائے اور ایڈونچر ٹورازم کو فروغ دے، تاکہ سیاحت کے ساتھ ساتھ مقامی افراد کو روزگار کے مواقع بھی میسر آسکیں۔ سروالی والی پیک کو سر کرنا مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن نہیں۔ تاہم اب تک اس کا روٹ تلاش کرنے کیلئے ماہرین کی نگرانی میں باقاعدہ سروے نہیں کیا جاسکا۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں