علاقائی سکیورٹی میں مضبوطی,پاکستان اور بنگلہ دیش افواج کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے دورہ بنگلہ دیش کے دوران چیف ایڈوائزر محمد یونس اور بنگلادیش کی فضائیہ اور بحریہ کے سربراہان سے ملاقات کی اور دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کو بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔پیر کو پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ دونوں ممالک نے عسکری تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔گزشتہ سال اگست میں عوامی تحریک کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے پاکستان اور بنگلادیش کے تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے.
واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں بنگلادیش کے پی ایس او لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم کامرول حسن نے راولپنڈی میں آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ملاقات کی تھی.اس ملاقات میں دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا تھا کہ وہ ایک ایسی پائیدار شراکت داری قائم کریں جو بیرونی دباؤ یا اثرات کے باوجود مضبوط اور مستحکم رہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اور سیکیورٹی آئی ایس پی آر دونوں ممالک بنگلادیش کے
پڑھیں:
افغانستان کی دہشتگرد تنظیمیں امن اور سکیورٹی کے لیے بڑا خطرہ، یورپی جریدہ رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یورپی جریدے یوریشیا ریویو نے افغانستان میں سرگرم دہشتگرد تنظیموں کو پاکستان اور پورے خطے کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ روس اور وسطی ایشیا کے لیے بھی سکیورٹی چیلنج بنتا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں داعش خراسان سمیت دیگر انتہاپسند گروہ مسلسل مضبوط ہو رہے ہیں اور افغان سرحد سے ملحق وسطی ایشیائی ممالک میں اپنی سرگرمیاں بڑھا رہے ہیں۔ روس نے بھی افغانستان میں دہشتگردوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں روسی سفیر واسیلی نیبینزیا نے داعش خراسان کی سرگرمیوں پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے انسداد دہشتگردی کے اقدامات ناکافی ہیں۔ ان کے مطابق عسکریت پسند گروہ افغانستان میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں اور خود کو متبادل قوت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں روسی سکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دہشتگرد عناصر کے ہمسایہ ممالک میں داخلے کا خطرہ موجود ہے اور افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہوں کو بیرونی فنڈنگ بھی حاصل ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان بھی متعدد بار افغان طالبان سے مطالبہ کرچکا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہونے دی جائے۔