ہفتے کے روز 9 گھنٹے اور پھر اتوار کو 13 گھنٹے سے زائد طویل مذاکرات بھی کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگئے تھے،تاحال طالبان کسی بھی قسم کا تحریری معاہدہ نہ کرنے کی ضد پر اڑے ہوئے ہیں
جنگ بندی میں توسیع، راستوں کو دوبارہ کھولنے، جذبہ خیر سگالی کے طور پر قیدیوں کی رہائی، اگلی ملاقات کی تاریخ اور مقام سمیت کئی دیگر امور کا احاطہ کیا جائے گا، افغان میڈیا نے دعوی

استبول میں پاک افغان مذاکرات تیسرے دور میں داخل ہوگیا لیکن تاحال طالبان کسی بھی قسم کا تحریری معاہدہ نہ کرنے کی ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق افغان طالبان کے غیر لچکدار اور غیر حقیقی رویے کے باعث یہ دور بھی نتیجہ خیز ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔ طالبان وفد تحریری معاہدہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ افغان میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ ان مذاکرات میںزیادہ تر معاملات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے اور باقی ماندہ چند معاملات کو آج (پیر) کے آخر تک حتمی شکل دینے کی امید ہے۔ذرائع نے بتایا کہ آج کے مذاکرات بھی رات گئے تک جاری رہ سکتے ہیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ مذاکرات کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیے جانے کی توقع ہے جس میں جنگ بندی میں توسیع، راستوں کو دوبارہ کھولنے، جذبہ خیر سگالی کے طور پر قیدیوں کی رہائی، اگلی ملاقات کی تاریخ اور مقام سمیت کئی دیگر امور کا احاطہ کیا جائے گا ،تاہم پاکستان کی جانب سے ابھی اس بارے کچھ نہیں بتایا گیا نہ ہی کوئی تصدیق ہوئی۔یاد رہے کہ ہفتے کے روز 9 گھنٹے اور پھر اتوار کو 13 گھنٹے سے زائد طویل مذاکرات بھی کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگئے تھے۔آج امید کی جا رہی تھی کہ مذاکرات میں کوئی پیشرفت ہوجائے گی لیکن اب تک کسی قسم کا تحریری معاہدہ طے نہیں پایا جا سکا ہے۔پاکستان کا اصولی مؤقف بدستور واضح ہے کہ دہشت گرد عناصر کی پشت پناہی بند کی جائے اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔یاد رہے کہ پاکستان نے افغانستان کی درخواست پر جنگ بندی میں توسیع بھی کی تھی اور مذاکرات کی کامیابی کے لیے ہمیشہ مثبت رویہ اپنایا ہے۔مخالف فریق کے منفی رویے کے باوجود پاکستان، قطر اور ترکیہ خلوصِ نیت سے امن مذاکرات کی کامیان کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ طالبان نے امریکا سے معاہدے میں بھی اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کی سلامتی اور دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: تحریری معاہدہ کا تحریری

پڑھیں:

چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کا افغان طالبان رجیم کو انتباہ: کیا یہ پالیسی میں نیا موڑ ہے؟

گزشتہ روز چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر نے مشترکہ فوجی کمانڈ ہیڈکوارٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان طالبان رجیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پاکستان یا فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا تیسرا راستہ کوئی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان پاکستان مخالف فتنۂ خوارج کا ساتھ چھوڑیں یا پھر اپنے انجام کے لیے تیار رہیں، فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے مگر افغان سرزمین کا استعمال پاکستان میں دہشتگردی کے لیے برداشت نہیں کیا جائے گا۔

افغان طالبان رجیم نے گو کہ اس بیان پر ابھی تک اپنا باقاعدہ حکومتی ردعمل نہیں دیا لیکن کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بیان خطے میں عسکری اور سیاسی دباؤ کی نئی حکمت عملی کی شروعات کا اشارہ ہے جس میں سرحدی نگرانی، بارڈر کنٹرول، افغان تعلقات اور دہشتگردی مخالف اقدامات شامل ہوں گے۔

جنرل عاصم منیر کے بیان کی اہمیت

یہ بیان صرف الفاظ نہیں بلکہ پاکستان کی نئی عسکری سیکیورٹی پالیسی کا اشارہ ہے۔

پاکستان نے افغان طالبان حکومت پر واضح انتباہ دیا ہے کہ یا تو وہ پاکستان کے ساتھ تعلق رکھے یا دہشتگردوں کے ساتھ۔غالب امکان یہ ہے کہ آنے والے دنوں/ہفتوں میں یہ بیان سفارتی کشیدگی، بارڈر کنٹرول، دہشتگردی مخالف کارروائیوں یا دہشتگردی کے مسئلے کو بین الاقوامی طور پر اجاگر کرنے کی شروعات کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔

اب دہشتگردوں کے لانچنگ پیڈز بھی تباہ ہونگے، برگیڈئر آصف ہارون

سی ڈی ایس تھنک ٹینک کے پیٹرن ان چیف، پاکستان تھنکرز فورم بورڈ آف گورنرز کے رکن اور دفاعی تجزیہ نگار برگیڈئر آصف ہارون نے وی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی جانب سے یہ بیان واضح طور پر اس بات کی ترجمانی کرتا ہے کہ بہت ہو گیا اب دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہم نہ صرف خارجیوں کو جہنم واصل کریں گے بلکہ ان کے لانچنگ پیڈز اور بیسز کو بھی تباہ کریں گے۔

مزید پڑھیے: وزارت دفاع نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بطور چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا

انہوں نے کہا کہ افغان طالبان رجیم کی حماقت یہ ہے کہ انہوں نے اپنے لیے ایک انتہائی اہم ملک پاکستان پر ایک دہشتگرد گروہ کو اہمیت دی ہے۔

برگیڈئر آصف ہارون نے کہا کہا کہ ہم سنہ 2021 سے انہیں سمجھا رہے ہیں کہ ٹی ٹی پی نہ ہمارے حق میں ہے اور نہ آپ کے اس لیے آپ یا تو انہیں کنٹرول کریں یا پھر ہمارے حوالے کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے برعکس وہ نہ صرف ٹی ٹی پی کو پناہ دے رہے ہیں اور ان کی پشت پناہی کر رہے ہیں بلکہ ہمارے خلاف استعمال بھی کر رہے ہیں۔

برگیڈئر آصف ہارون نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والے خود کش حملوں میں بہت سارے افغان ملوّث پائے جاتے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے دراصل دونوں ایک ہی ہیں۔

مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو ملک کے پہلے چیف آف ڈیفنس فورسز کی حیثیت سے گارڈ آف آنر پیش

قطر اور استنبول میں ہمارے مذاکرات اسی وجہ سے ناکام ہوئے کیونکہ افغان طالبان رجیم ٹی ٹی پی کی موجودگی اور ان کا پاکستان کے لیے خطرہ ہونے کا اقرار تو کرتی ہے لیکن ان کو کنٹرول کرنے کی ضمانت نہیں دیتی۔ اور اب تو افغان طالبان رجیم کھل کر ٹی ٹی پی کی حمایت کر رہی ہے جس پر پاکستان نے اپنی واضح پالیسی کا اعلان کر دیا ہے کہ اب ٹی ٹی پی اور اس کی حمایت کرنے والوں کے خلاف کاروائیاں کی جائیں گی۔

افغان رہنماؤں نے عوام کو نیلام کردیا، آصف درانی

افغانستان کے لیے پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی ایمبیسڈر آصف درانی نے گزشتہ روز اپنے ایکس پیغام میں لکھا کہ آج کا افغانستان متعدد دہشتگرد تنظیموں کی پناہ گاہ بن چکا ہے اور موجودہ حکمران ایک بے بس آبادی پر اپنی گرفت پر خوشیاں منا رہے ہیں جو 2 وقت کی روٹی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو اس کے اپنے ہی رہنماؤں نے نیلام کر دیا جو اب ملک سے باہر بیٹھے عیش و آرام کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ غریب افغان عوام انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: چیزیں بہتری کی طرف گامزن، پاکستان یہاں سے اب اونچی اڑان کی طرف جائےگا، فیلڈ مارشل سیّد عاصم منیر

آصف درانی نے کہا کہ آبادی کی بھاری اکثریت بین الاقوامی امداد پر انحصار کر رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغان طالبان رجیم افغانستان پاکستانی عسکری پالیسی ٹی ٹی پی چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر نئی عسکری پالیسی ہیڈ آف ڈیفنس

متعلقہ مضامین

  • ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں‘ ترجمان دفتر خارجہ
  • افغانستان: عالمی دہشت گردوں کا ہیڈ کوارٹر
  • پاکستان کو افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکارہیں،  ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان کا افغان طالبان سے تحریری ضمانتوں کا مطالبہ—بھارت کی ریاستی دہشت گردی بے نقاب، دفترِ خارجہ کا دوٹوک اعلان!
  • روایتی جنگ بندی نافذ نہیں،ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان اور افغان طالبان میں روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، دفتر خارجہ
  • پاک افغان تجارتی کشیدگی، اصل مسئلہ سرحد نہیں، دہشتگردی ہے
  • افغانستان سے دہشتگردی قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے،پاکستان
  • افغان علماء، مشائخ کا مشترکہ اعلامیہ، بیرون ملک فوجی سرگرمیاں ممنوع قرار
  • چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کا افغان طالبان رجیم کو انتباہ: کیا یہ پالیسی میں نیا موڑ ہے؟